آریان خان منشیات کیس: بیٹے کی رہائی کیلئے شاہ رخ خان کی افسر سے التجا، واٹس ایپ چیٹ لیک
بولی ووڈ اسٹار شاہ رخ خان کے بیٹے آریان خان کی گرفتاری کے بعد شاہ رُخ خان اور نارکوٹکس کنٹرول بیورو (این سی بی) کے سابق زونل چیف سمیر وانکھیڑے کے درمیان ہونے والی گفتگو لیک ہوگئی۔
ہندوستان ٹائمز کی رپورٹ کے مطابق سمیر وانکھیڑے اس وقت رشوت خوری کے الزامات کا سامنا کر رہے ہیں، سمیر پر الزام ہے کہ انہوں نے آریان خان کو منشیات کیس سے بچانے کے لیے شاہ رخ خان سے 25 کروڑ روپے کا مطالبہ کیا تھا، یہ الزامات بھارت کی سینٹرل بیورو آف انویسٹی گیشن کی جانب سے سمیر وانکھیڑے پر عائد کیے گئے۔
حالیہ پیش رفت میں سمیر نے اپنے دفاع کے لیے ثبوت کے طور پر شاہ رخ خان کے ساتھ مبینہ واٹس ایپ چیٹ عدالت میں پیش کی تاکہ وہ اپنے اوپر لگائے جانے والے الزامات غلط ثابت کرسکیں۔
سمیر اور بولی ووڈ کے سپر اسٹارشاہ رخ خان کے درمیان مبینہ واٹس ایپ چیٹ سوشل میڈیا پر وائرل ہو رہی ہے۔
شاہ رخ خان اور سمیر وانکھیڑے کی لیک چیٹ
انڈیا ٹوڈے کی رپورٹ کے مطابق مبینہ چیٹ میں شاہ رخ خان اپنے بیٹے کی رہائی کی التجا کی درخواست کرتے ہوئے دکھائی دیے اور آریان کی خیریت کے بارے میں تشویش کا اظہار کر رہے ہیں۔
اداکار نے اعتراف کیا کہ اُن کا بیٹا صحیح راستے سے بھٹک گیا ہے مگر وہ جیل جانے کا مستحق نہیں ہے۔
شاہ رخ خان نے سمیر وانکھیڑے کو پہلا پیغام اکتوبر 2021 کو بھیجا تھا۔
شاہ رخ خان نے اپنی بات کا آغاز کرتے ہوئے کہا کہ ’سمیر صاحب، کیا میں آپ سے ایک منٹ بات کرسکتا ہوں، میں جانتا ہوں کہ یہ قانونی طور پر نامناسب ہے اور شاید غلط ہے لیکن میں ایک باپ کی حیثیت سے آپ سے بات کرنا چاہتا ہوں۔‘
شاہ رخ خان نے لکھا کہ ان کا بیٹا مستقبل میں اپنی اصلاح کرے گا اور ایسا شخص بنے گا جس پر انہیں اور سمیر دونوں کو فخر ہوگا۔
اداکار نے کہا کہ میرا بیٹا اس غلط کام حصہ نہیں تھا یہ آپ بھی جانتے ہیں، اسے صرف اصلاح کی ضرورت ہے، اور اسے بہتر انسان بنانے کے لیے میں اس کی پیروی کروں گا۔
’میں وعدہ کرتا ہوں کہ میں اپنے بیٹے کی پیروی کروں گا، اس کو صحیح راستے پر لانے کی کوشش کروں گا، پلیز میرے بیٹے کو گھر بھیج دیں، یہ ایک باپ کی دوسرے باپ سے درخواست ہے، میں اپنے بچوں سے اتنا ہی پیار کرتا ہوں جتنا آپ اپنے بچوں سے کرتے ہیں‘۔
اداکار نے لکھا کہ ’میں ایک مہربان اور شریف انسان ہوں، سمیر پلیز میرا بھروسہ مت توڑیں، ورنہ میرا آپ اور سسٹم پر سے اعتماد اٹھ جائےگا۔‘
شاہ رخ خان نے ایک بار پھر منت سماجت کرتے ہوئے کہا کہ پلیز میرے بیٹے کو گھر بھیج دیں، میں آپ سے التجا کرنے کے علاوہ اور کچھ نہیں کرسکتا، جب آپ نے کہا تھا کہ آپ آریان کو اپنے بیٹے کی طرح سمجھتے ہیں تو میں نے اس بات یقین کیا اور میں بھی اپنے بیٹے کو بہتر انسان دیکھنا چاہتا ہوں، اس دوران میں نے میڈیا پر کوئی بیان نہیں دیا، میں نے صرف آپ پر یقین کیا ہے پلیز مجھے باپ کی حیثیت سے مایوس نہ کیجیے گا۔
ایک اور چیٹ میں شاہ رخ کہتے ہیں کہ اپنے لوگوں کو بولیں کہ میرے بیٹے سے سختی سے پیش نہ آئیں، میں وعدہ کرتا ہوں کہ میں ہر وقت آپ کے ساتھ کھڑا رہوں گا اور آپ کے ہر اچھے میں آپ کی مدد کروں گا، براہ مہربانی مجھ پر اور میرے خاندان پر رحم کریں، میرا بیٹا مجرم کی طرح جیل جانے کا مستحق نہیں ہے، یہ آپ بھی جانتے ہیں، میں التجا کرتا ہوں پلیز، براہ مہربانی مجھ سے بات کریں’۔
کنگ خان نے کہا کہ ’قانون کے دائرے میں رہ کر میری اور میری فیملی کی مدد کریں، میں ہمیشہ آپ کا مقروض رہوں گا، گھر والے اسے کسی بھی قیمت پر گھر لانا چاہتے ہیں، براہ کرم اسے جیل میں نہ رہنے دیں، کچھ مفاد پرست لوگوں کی وجہ سے میرے بیٹے کا دل ٹوٹ جائے گا، آپ نے وعدہ کیا تھا کہ آپ میرے بیٹے کی اصلاح کریں اور اسے ایسی جگہ نہیں رہنے دیں گے‘۔
سمیر نے جواب دیا کہ میری خواہش ہے کہ میں آپ سے دوست کی حیثیت سے بات کروں اور معاملہ سمجھا سکوں، میں اس بچے (آریان) کو اچھا ماحول دینا چاہتا ہوں، اس کی بھلائی کے لیے سوچنا چاہتا ہوں، لیکن کچھ فضول لوگ اپنی خود غرضی کے لیے اس کام کو خراب کرنے میں لگے ہوئے ہیں۔
کیس کا پس منظر
یاد رہے کہ شاہ رخ خان کے بیٹے کو اکتوبر 2021 میں ساتھیوں سمیت ممبئی کے ساحل سمندر پر ایک کروز شپ سے گرفتار کیا گیا تھا، ان پر الزام تھا کہ وہ ساتھیوں سمیت مذکورہ کروز میں ڈرگ پارٹی کرنے کا ارادہ رکھتے تھے۔
انہیں انسداد منشیات فورس یعنی نارکوٹکس کنٹرول بیورو نے دوستوں سمیت کروز پارٹی سے گرفتار کیا تھا۔
انسداد منشیات فورس نے دعویٰ کیا تھا کہ آریان خان ’منشیات کے عادی ہیں اور ممنوع مواد سپلائی‘ بھی کرتے ہیں۔
آریان خان کی گرفتاری اور عدالت میں چلنے والی کارروائیوں کی وجہ سے ان کا کیس بھارت کا انتہائی ہائی پروفائل کیس بن چکا تھا اور مذکورہ معاملے پر سیاست دان بھی کود پڑے تھے۔
تاہم آریان خان کو جیل میں قریب 3 ہفتے گزارنے کے بعد ضمانت پر رہا کر دیا گیا تھا۔
بھارتی سوشل میڈیا اور مقامی ذرائع ابلاغ پر یہ مقدمہ شہ سرخیوں کی زینت بنا رہا۔