• KHI: Asr 4:09pm Maghrib 5:45pm
  • LHR: Asr 3:27pm Maghrib 5:04pm
  • ISB: Asr 3:27pm Maghrib 5:05pm
  • KHI: Asr 4:09pm Maghrib 5:45pm
  • LHR: Asr 3:27pm Maghrib 5:04pm
  • ISB: Asr 3:27pm Maghrib 5:05pm

سوئی سدرن گیس کمپنی کی گیس کے نرخ میں 392 روپے فی یونٹ اضافے کی درخواست

شائع March 3, 2023
قانون کے مطابق صارفین کے لیے گیس کی قیمت پر سال میں دو بار نظرِ ثانی درکار ہوتی ہے— فائل فوٹو: شٹراسٹاک
قانون کے مطابق صارفین کے لیے گیس کی قیمت پر سال میں دو بار نظرِ ثانی درکار ہوتی ہے— فائل فوٹو: شٹراسٹاک

صارفین کے لیے قدرتی گیس کے نرخوں میں ہوش ربا اضافے کے چند ہی روز بعد سوئی سدرن گیس کمپنی لمیٹڈ (ایس ایس جی سی ایل) نے اپنی مقررہ قیمت میں 392 روپے فی ملین برٹش تھرمل یونٹ (ایم ایم بی ٹی یو) اضافے کی درخواست کردی۔

کمپنی نے گیس کے نرخوں میں یکم جولائی سے اضافہ کرنے کی درخواست سال 24-2023 کے لیے 98 ارب روپے کے شارٹ فال کو پورا کرنے کے لیے کی۔

ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق آئل اینڈ گیس ریگولیٹری اتھارٹی (اوگرا) نے بتایا کہ اس نے ایس ایس جی سی کی درخواست عوامی سماعت کے لیے منظور کرلی ہے۔

اس کا کہنا تھا کہ کمپنی نے تخمینہ لگایا ہے کہ اسے آئندہ مالی سال کے لیے 2 کھرب 66 ارب روپے درکار ہوں گے لیکن موجودہ مقررہ نرخوں پر گیس کی فروخت کے ذریعے اس کی آمدنی صرف ایک کھرب 68 ارب روپے رہے گی۔

چنانچہ 98 ارب روپے کے فرق کو 392 روپے فی یونٹ کے مجوزہ اضافے سے پورا کیا جائے گا۔

اس کے علاوہ کمپنی نے ری گیسیفائیڈ مائع قدرتی گیس (ایل این جی) کی فراہمی میں ہونے والے نقصانات کی مد میں مزید 15 ارب روپے کے شارٹ فال کا دعویٰ کیا۔

اس لیے اس نے آر ایل این جی فراہمی کی ضروریات پوری کرنے کے لیے اضافی مقررہ قیمت میں 32.62 روپے فی یونٹ کے اضافے کا مطالبہ کیا۔

لہذا اس نے آر ایل این جی فراہمی کی ضروریات کو پورا کرنے کے لیے اضافی مقررہ قیمتیں 32.62 روپے فی یونٹ بڑھانے کا بھی مطالبہ کیا۔

حکومت موجودہ مالی سال کے دوران دونوں گیس کمپنیوں کے ریونیو میں 3 کھرب 10 ارب روپے کے شارٹ فال کو پورا کرنے کے لیے صارفین کے لیے گیس کے نرخ 124 فیصد بڑھا چکی ہے۔

اوگرا کے منظور کردہ مقررہ قیم کی بنیاد پر حکومت کو اپنی سماجی و سیاسی ترجیحات ذہن میں رکھتے ہوئے اس کا اثر صارفین کے متعدد زمروں تک پہنچانا ہوگا۔

قانون کے مطابق صارفین کے لیے گیس کی قیمت پر سال میں دو بار نظرِ ثانی درکار ہوتی ہے۔ ’

کارٹون

کارٹون : 15 نومبر 2024
کارٹون : 14 نومبر 2024