• KHI: Zuhr 12:29pm Asr 4:11pm
  • LHR: Zuhr 12:00pm Asr 3:25pm
  • ISB: Zuhr 12:05pm Asr 3:25pm
  • KHI: Zuhr 12:29pm Asr 4:11pm
  • LHR: Zuhr 12:00pm Asr 3:25pm
  • ISB: Zuhr 12:05pm Asr 3:25pm

آئی ایم ایف پروگرام میں تاخیر، اسٹاک ایکسچینج میں 98 پوائنٹس کی کمی

شائع March 1, 2023
— فوٹو: پی ایس ایکس/  ویب سائٹ
— فوٹو: پی ایس ایکس/ ویب سائٹ

پاکستان اسٹاک ایکسچینج (پی ایس ایکس) میں کے ایس ای-100 انڈیکس میں 98 پوائنٹس کی کمی آئی جہاں ماہرین کاروباری میں مندی کی وجہ عالمی مالیاتی ادارے (آئی ایم ایف) کے پروگرام میں تاخیر، سیاسی عدم استحکام اور مہنگائی کی زیادہ شرح کو قرار دے رہے ہیں۔

اسٹاک مارکیٹ میں تقریباً 10 بج کر 50 منٹ پر بینچ مارک کے ایس ای-100 انڈیکس 442 پوائنٹس یا 1.09 فیصد کمی کے بعد 40 ہزار 68 پوائنٹس کی سطح پر آگیا جبکہ گزشتہ روز 40 ہزار 510 پوائنٹس پر بند ہوا تھا۔

مارکیٹ میں حصص کی لین دین کے دوران کے ایس ای-100 انڈیکس تقریباً 11 بجے مزید 480.65 پوائنٹس یا 1.19 فیصد گر گیا۔

بعد ازاں کے اختتام پر اسٹاک مارکیٹ میں بہترین کا رجحان رہا اور انڈیکس مجموعی طور پر 97.6 پوائنٹس یا 0.24 فیصد تنزلی کے ساتھ 40 ہزار 412.77 پوائنٹس پر بند ہوا۔

ابا علی حبیب سیکیورٹیز کے ہیڈ آف ریسرچ سلمان نقوی نے بتایا کہ مارکیٹ کی مندی کے پیچھے متعدد عوامل کارفرما ہیں، جن میں آئی ایم ایف کے ساتھ معاہدے میں تاخیر، پالیسی ریٹ میں 2 فیصد اضافے کی توقع اور سیاسی غیر یقینی کی صورتحال شامل ہیں۔

ان کا کہنا تھا کہ بنیادی وجہ اسٹاف لیول کا معاہدہ نہ ہونا ہے جبکہ اس حوالے سے کوئی عندیہ بھی نہیں ہے کہ اگلے چند دن میں معاہدہ ہو جائے گا، پالیسی ریٹ میں اضافہ بھی مارکیٹ پر منفی اثر مرتب کرتا ہے۔

انہوں نے مزید بتایا کہ اس کے علاوہ سیاسی صورتحال بھی تناؤ کا شکار ہے، عدالتوں کی جانب سے متعدد مقدمات کے فیصلے آنے ہیں، یہ بھی مارکیٹ پر اثر انداز ہوتے ہیں۔

ٹاپ لائن سیکیورٹیز کے سینئر منیجر ایکوٹی محمد ارباش نے بھی سلمان نقوی سے اتفاق کرتے ہوئے کہا کہ مارکیٹ متعدد عوامل کی وجہ سے متاثر ہو رہی ہیں، جس میں آئی ایم ایف کے ساتھ ڈیل میں تاخیر، بُلند مہنگائی کی توقعات اور موڈی کی جانب سے ریٹنگ میں تنزلی شامل ہیں۔

پاکستان اس وقت شدید معاشی بحران کا شکار ہے، اس کے ذخائر صرف 3 ارب ڈالر کے قریب ہیں، جو صرف تین ہفتوں کی درآمدات کو پورا کرنے کے لیے کافی ہیں، ایسی صورت حال میں، ملک کو فوری طور پر آئی ایم ایف کے ساتھ ایک معاہدے پر دستخط کرنے کی ضرورت ہے، جس سے نہ صرف ایک ارب 20 کروڑ ڈالر ملیں گے بلکہ دوست ممالک اور دیگر کثیر الجہتی قرض دہندگان کی جانب سے فنڈز ملنے کی راہ بھی ہمور ہو جائے گی۔

کارٹون

کارٹون : 19 دسمبر 2024
کارٹون : 18 دسمبر 2024