• KHI: Zuhr 12:29pm Asr 4:11pm
  • LHR: Zuhr 12:00pm Asr 3:25pm
  • ISB: Zuhr 12:05pm Asr 3:25pm
  • KHI: Zuhr 12:29pm Asr 4:11pm
  • LHR: Zuhr 12:00pm Asr 3:25pm
  • ISB: Zuhr 12:05pm Asr 3:25pm

جو مرضی کر لیں حکومت تو ہماری آنی ہے، اب یہ نہیں بچیں گے، عمران خان

شائع February 22, 2023
عمران خان نے کہا کہ اگر 90دن سے آگے الیکشن بھائے گئے تو پوری قوم کو نکلنا ہو گا— فوٹو: ڈان نیوز
عمران خان نے کہا کہ اگر 90دن سے آگے الیکشن بھائے گئے تو پوری قوم کو نکلنا ہو گا— فوٹو: ڈان نیوز

چیئرمین پاکستان تحریک انصاف عمران خان نے کہا ہے کہ حکومت گرانے کے بعد ہمارے خلاف ہر قسم کا حربہ اختیار کیا گیا، ہمارے بنیادی حقوق ختم کیے گئے، 25مئی کو ہم پر ظلم کیا گیا، نیب کیسز بنائے اور میرے اوپر 70 ایف آئی کی گئیں لیکن یہ جو مرضی کر لیں، حکومت تو ہماری آنی ہے اور اس بار یہ نہیں بچیں گے۔

عمران خان نے ویڈیو لنک کے ذریعے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ آج میں جیل بھرو تحریک کے بارے میں بات کرنا چاہتا ہوں جو 10اپریل سے جاری پاکستان کی حقیقی آزادی کی جنگ کا تسلسل ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ میں نے ابھی شہباز شریف کی تقریر سنی اور اس میں مجھے ایک ہی چیز سمجھ آئی کہ کیونکہ ہمیں آئی ایم ایف سے معاہدہ کرنا ہے، تو وہ قوم کو تیاری کرا رہا ہے کہ قوم مزید مہنگائی کے لیے تیار ہو جائے، باقی چیزوں پر بات کرنے کا فائدہ نہیں ہے۔

انہوں نے کہا کہ میں شہباز شریف سے کہنا چاہتا ہوں کہ یہ سوشل میڈیا کا زمانہ ہے، آپ نے لوگوں سے جو وعدے کیے ہیں وہ لوگ ایک منٹ میں نکال کر سامنے لے آتے ہیں، صرف جا کر نکال لیں کہ جب ہماری حکومت تھی تو آپ نے کس قسم کی تقریریں کی تھیں کہ مہنگائی بڑھ گئی ہے، پیٹرول مہنگا ہو گیا ہے تو اسلام آباد کی طرف مارچ کرو، اس حکومت کو گرا دو، کیا آپ کو یاد ہے، اگر آپ کو یاد نہیں ہے تو سوشل میڈیا پر آپ کی ساری تقریریں لے آئیں گے۔

سابق وزیر اعظم نے کہا کہ آپ نے حکومت گرائی، آپ اس سازش کا حصہ تھے، آپ نے، آصف زرداری نے، تیسرا آدمی، لندن میں جو آپ کا بھائی اور سابق آرمی چیف نے مل کر یہ کام کیا اور بیرونی طاقتوں کو یہ کہہ کر شامل کر لیا کہ عمران خان آپ کے خلاف ہے، سب نے مل کر یہ حکومت گرائی۔

انہوں نے کہا کہ آپ نے وعدہ کیا کہ ایک ملک ٹھیک ہو جائے گا، ایکدم خوشحالی ہو جائے گی، 10مہینے میں جو اس پاکستان کے ساتھ جو ہوا ہے وہ دشمن بھی نہ کرے، اس دس مہینے کے دوران 50سال کی سب سے زیادہ مہنگائی ہوئی ہے، جب ہم گئے تھے تو مہنگائی 12 سے ساڑھے فیصد تھی، آج مہنگائی تین گنا زیادہ ہے، جب آپ نے لوگوں سے کہا کہ لوگ مہنگائی کے لیے تیار ہو جائیں۔

ان کا کہنا تھا کہ ہم بھی ڈھائی سال آئی ایم ایف پروگرام میں تھے، اس پر پوری دنیا میں کورونا کی وبا آئی تھی جس سے سپلائی لائن متاثر ہوئی تھی اور ساری دنیا میں مہنگائی آئی تھی، تیل اور توانائی کی قیمتیں خاص طور پر اوپر چلی گئی تھیں، ہمارے دور میں تیل کی قیمت 110 سے 115ڈالر فی بیرل تک گئی تھی ، آج وہ 75 سے 85ڈالر ہے، تو مہنگائی کی اصل وجہ تو تیل تھی لیکن اب تو تیل کی قیمت کم ہو گئی ہے۔

عمران خان نے سوال کیا کہ کیا وجہ ہے کہ ڈالر گر گیا ہے، ڈالر تقریباً 100روپے مہنگا ہوا ہے اور اب آپ کہہ رہے ہیں کہ آئی ایم ایف سے معاہدہ کرنا ہے تو لوگ مزید مہنگائی کے لیے تیار ہو جائیں، میں سمجھا آپ کوئی ایسا بیان دیں گے کہ آپ نے، آصف زرداری اور آپ کے خاندانوں نے جو 30سال سے پیشہ چوری کر کے باہر لے کر گئے ہیں وہ واپس لانے کا اعلان کریں گے، اگر آپ وہ سارا پیسہ واپس لے آئیں تو آپ کو یہ مہنگائی نہیں کرنی پڑے گی۔

چیئرمین تحریک انصاف نے کہا کہ سرکاری گاڑیاں کم کرنے اور سرکاری زمینیں بیچنے سے لوگوں کو پاگل نہ بنائیں، اگر لوگوں کے لیے کچھ کرنا چاہتے ہیں تو جو چوری کا پیسہ باہر رکھا ہوا ہے وہ واپس لے آئیں۔

انہوں نے کہا کہ جب ڈالر کی نسبت روپیہ 100 روپے گرا تو قوم کی دولت میں 100روپے کی کمی آئی اور آپ کے جو ڈالروں میں پیسے پڑے ہیں تو آپ کی دولت میں اضافہ ہوا، قوم غریب ہوئی اور آپ امیر ہو گئے ہیں، روپے کی قدر گرنے سے آپ کو کوئی فرق نہیں پڑتا اس لیے یہ مگرمچھ کے آنسو ہمارے سامنے نہ بہائیں، آپ کچھ کرنا چاہتے ہیں تو ڈالروں میں پڑا ہوا پیسہ واپس لائیں۔

ان کا کہنا تھا کہ آپ نے این آر او2 لے کر اپنے 1100ارب کے کرپشن کے کیسز ختم کیے، آپ نے اسمبلی میں آتے ہی نیب میں ترمیم کی اور یہ سارا ختم کیا اور لوگوں کو کہہ رہے ہیں کہ مزید مہنگائی کے لیے تیار ہو جائے۔

عمران خان نے کہا کہ آج ہماری قیادت اور لاہور کے لوگ جس طرح جیل بھرو تحریک کے لیے نکلے، اس کے لیے میں انہیں خراج تحسین پیش کرتا ہوں، اسی طرح جب عدالت طلب کیا گیا تو اس وقت بھی وہ جس طرح سڑکوں پر نکلے تو اس کے لیے بھی میں ان کا اور وکلا کا شکریہ ادا کرتا ہوں۔

انہوں نے کہا کہ شہباز شریف یہ قوم انقلاب کے لیے تیار ہے، قوم نے اپنا فیصلہ کر لیا ہے اور سڑکوں پر آنے کے لیے تیار ہے، جب میری حکومت گئی تو میں نے تب فیصلہ کیا کہ ملک کے حالات ایسے نہیں کہ میں اپنے ملک کو کوئی نقصان پہنچاؤں، میں اپنی ساری جدوجہد آئین اور قانون کے تحت کی، ہماری پوری کوشش تھی کہ ہماری جدوجہد سے ملک اور قوم کو کوئی نقصان نہ پہنچے اور ہماری حقیقی آزادی کی جدوجہد جاری رہے۔

ان کا کہنا تھا کہ اب جب ملک دیوالیہ ہو گیا ہے تو ہم آئی ایم ایف کیا، دنیا کی کسی بھی طاقت سے کیا بات کر سکتے ہیں، آپ غدار اس حالت کے ذمے دار ہیں جنہوں نے اس ملک کو آج یہاں لا کر کھڑا کیا ہے کہ انڈسٹری بند ہو گئی ہے، ہر روز لوگ بے روزگار ہو رہے ہیں، ایک طرف بے روزگاری بڑھ رہی ہے اور دوسری طرف مہنگائی بڑھ رہی ہے، اس کا کون ذمے دار ہے۔

سابق وزیراعظم نے کہا کہ آج انہوں نے ملک کو وہاں لا کر کھڑا کیا ہے کہ مجھے لگا ہے کہ حکومت کی تبدیلی پاکستان کے خلاف ایک سازش تھی، میری حقیقی آزادی کی تحریک ملک کو غداروں سے آزاد کرنے کے لیے ہے، ہمارا مقصد پاکستان کے اندر آئین اور قانون کی حکمرانی ہو، جنگل کا قانون نہ ہو۔

ان کا کہنا تھا کہ حکومت گرانے کے بعد ہمارے خلاف ہر قسم کا حربہ اختیار کیا گیا، ہمارے بنیادی حقوق ختم کیے گئے، 25مئی کو انہوں نے ہم پر ظلم کیا، چادر اور چار دیواری کا تقدس پامال کیا، اس مین ہمارے دو لوگ شہید ہوئے، متعدد لوگ زخمی ہوئے، پرامن احتجاج تھا لیکن ہمیں ایسا لگ رہا تھا کہ جیسے ہم مقبوضہ کشمیر میں ہیں اور کوئی بیرونی طاقت ہم پر ظلم کررہی ہے، کسی کو کوئی فکر نہیں تھی۔

انہوں نے کہا کہ نیب کیسز بنائے اور پھر ان کا اپنا چیئرمین نیب بھی کہنے پر مجبور ہو گیا کہ لوگوں پر غلط کیسز بنائے گئے، میرے اوپر 70 ایف آئی کی گئیں اور اسی لیے ہم نے جیل بھرو تحریک شروع کی تاکہ خوف کی زنجیر توڑ دیں، ہم نے 200 لوگ تیار کیے تھے لیکن یہاں ہزاروں لوگ جیلوں میں جانے کے لیے تیار ہو گئے ہیں، پورا پاکستان تیار ہو گیا ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ جن پولیس والوں نے 25مئی کو ہم پر ظلم کیا تھا میں ان کو بتانا چاہتا ہوں کہ یہ جو مرضی کر لیں، حکومت تو ہماری آنی ہے، پہلے تو آپ غیرقانونی کام کر کے آپ بچ گئے لیکن اس بار آپ نہیں بچیں گے، میں اگر زندہ رہا تو یقینی بناؤں گا کہ جو لوگ ظلم کرتے ہیں انہیں قانون کے کٹہرے میں کھڑا کریں۔

پی ٹی آئی چیئرمین نے کہا کہ میں پوری قوم سے کہتا ہوں کہ تیاری کریں، اگر انہوں نے 90دن سے آگے الیکشن بڑھائے گئے تو اس کے بعد پوری قوم کو نکلنا پڑے گا، عوام نے اس ملک کے آئین کی حفاظت کرنی ہے۔

انہوں نے کہا کہ ہماری جیل بھرو تحریک کا لاہور سے آغاز ہو گیا ہے، یہ حقیقی آزادی کی تحریک ہے، ہماری جو آزادی 1947 میں ادھوری رہ گئی تھی یہ اس مکمل آزادی کے حصول کی تحریک ہے۔

کارٹون

کارٹون : 19 دسمبر 2024
کارٹون : 18 دسمبر 2024