حکومت اور بیرک گولڈ کے ریکوڈک کے حتمی معاہدے پر دستخط
سپریم کورٹ کی جانب سے ضلع چاغی میں واقع سائٹ پر کان کنی دوبارہ شروع کرنے کے معاہدے کی توثیق کے چند دن بعد وفاق اور بلوچستان حکومت نے کینیڈین کمپنی بیرک گولڈ کے ساتھ ریکوڈک کے معاہدے پر دستخط کر دیے ہیں،
ڈان اخبار میں شائع رپورٹ کے مطابق معاہدہ 16 دسمبر سے نافذ العمل ہو گا اور کمپنی فوری طور پر اس منصوبے پر کام شروع کر دے گی۔
جمعرات کو رات دیر گئے جاری ہونے والے ایک بیان میں بلوچستان حکومت نے اس معاہدے کو تاریخی اور ملک کا سب سے بڑا سرمایہ کاری کا معاہدہ قرار دیا۔
بیان میں مزید کہا گیا کہ ریکوڈک معاہدے پر دستخط کے بعد بین الاقوامی عدالت کی طرف سے عائد 6.5 ارب ڈالر کا جرمانہ غیر موثر ہو گیا ہے، بیرک گولڈ کارپوریشن کے نمائندوں اور وفاقی اور بلوچستان حکومتوں نے ایک تقریب میں معاہدے پر دستخط کیے جس میں سینئر حکام نے بھی شرکت کی۔
دنیا کے سب سے بڑے غیر ترقی یافتہ تانبے سونے کے منصوبوں میں سے ایک تصور کیے جانے والے ریکوڈک کی 50 فیصد ملکیت بیرک کے پاس ہے، 25فیصد ملکیت تین وفاقی سرکاری اداروں جبکہ بلوچستان کی طرف سے بالترتیب 15 فیصد اور 10 فیصد مکمل فنڈ کی بنیاد پر ہیں۔
’سپریم کورٹ کی جانب سے مثبت رائے‘
بیرک گولڈ نے بھی اس پیشرفت کی تصدیق کرتے ہوئے کہا کہ اس نے ریکوڈک منصوبے کی تشکیل نو کو سپریم کورٹ آف پاکستان سے مثبت رائے حاصل اور قانون میں مطلوبہ قانون سازی کے بعد مکمل کر لیا ہے۔
بیرک کے صدر اور چیف ایگزیکٹیو مارک برسٹو نے کہا کہ ریکوڈک کو عالمی معیار کی کان کی شکل دینے کے لیے قانونی عمل کی تکمیل ایک اہم قدم ہے جس سے کمپنی کے اسٹریٹیجک طور پر تانبے کے پورٹ فولیو کو کافی وسعت ملے گی اور آنے والی کئی نسلوں تک پاکستانیوں کو فائدہ پہنچے گا۔
مارک برسٹو نے کہا کہ ہم فی الحال پروجیکٹ کی 2010 کی فزیبلٹی اور 2011 کی فزیبلٹی ایکسپینشن اسٹڈیز کو اپ ڈیٹ کر رہے ہیں، اسے 2024 تک مکمل ہونا چاہیے، پہلی پیداوار کے لیے 2028 کا ہدف رکھا گیا ہے۔
دوسری جانب الائنس نیوز ایکویٹیز نیوز سروس کے مطابق اینٹوفگاسٹا پی ایل سی نے جمعرات کو کہا کہ وہ ریکوڈک منصوبے سے باہر نکل گئے ہیں کیونکہ بیرک گولڈ کارپوریشن نے کان کے لیے اپنے منصوبوں کو اپ ڈیٹ کر دیا ہے۔