• KHI: Asr 4:08pm Maghrib 5:44pm
  • LHR: Asr 3:26pm Maghrib 5:03pm
  • ISB: Asr 3:26pm Maghrib 5:04pm
  • KHI: Asr 4:08pm Maghrib 5:44pm
  • LHR: Asr 3:26pm Maghrib 5:03pm
  • ISB: Asr 3:26pm Maghrib 5:04pm

’فکر نہ کریں یہ غلط ہے یا ٹھیک‘، ہارس ٹریڈنگ پر عمران خان کی مبینہ آڈیو لیک

شائع October 7, 2022
آڈیو میں مبینہ طور پر عمران خان کہتے ہیں میں اپنی طرف سے کئی چالیں چل رہا ہوں جو ہم پبلک نہیں کرسکتے — فائل فوٹو: ڈان نیوز
آڈیو میں مبینہ طور پر عمران خان کہتے ہیں میں اپنی طرف سے کئی چالیں چل رہا ہوں جو ہم پبلک نہیں کرسکتے — فائل فوٹو: ڈان نیوز

سابق وزیر اعظم اور پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے چیئرمین عمران خان کی ایک اور مبینہ آڈیو لیک ہوگئی۔

نئی سامنے آنے والی آڈیو میں مبینہ طور پر سابق وزیر اعظم کو گفتگو کرتے ہوئے سنا جاسکتا ہے جس میں وہ کہہ رہے کہ 'آپ کی بڑی غلط فہمی ہے جناب نمبر گیم پوری ہوگئی ہے، ڈونٹ تھنک اِٹ اِز اوور، اب سے لے کر 48 گھنٹے اِز اے لانگ ٹائم، اس میں بڑی چیزیں ہو رہی ہیں'۔

آڈیو میں مبینہ طور پر عمران خان کہتے ہیں کہ 'نمبر ایسا ہے نہیں، ایسا مت سوچیں کہ سب ختم ہوگیا ہے، میں نے میسج دینا ہے کہ وہ جو پانچ ہیں نا وہ پانچ بڑے اہم ہیں، پانچ اراکین قومی اسمبلی تو میں خرید رہا ہوں، میرے پاس ہیں پانچ، میں اپنی طرف سے کئی چالیں چل رہا ہوں جو ہم پبلک نہیں کر سکتے'۔

یہ بھی پڑھیں: 'کسی کے منہ سے ملک کا نام نہ نکلے'، عمران خان کی مبینہ سائفر سے متعلق دوسری آڈیو لیک

آڈیو میں مبینہ طور پر عمران خان کہتے ہیں کہ 'اس کو کہیں کہ اگر وہ ہمیں وہ والا 5 سیکیور کردے نا، دس آجائیں نا تو گیم ہمارے ہاتھ میں ہے، اس وقت قوم الارم ہوئی وی ہے، لوگ چاہ رہے ہیں کہ کسی طرح ہم جیت جائیں، اس لیے کوئی فکر نہ کریں کہ یہ ٹھیک ہے یا غلط ہے، کوئی بھی حربہ ہو، ایک ایک بھی اگر کوئی توڑ دیتا ہے تو اس سے بھی بڑا فرق پڑتا ہے'۔

دوسری جانب مبینہ آڈیو لیکس پر ردعمل دیتے ہوئے پی ٹی آئی کے سینئر رہنما فواد چوہدری نے کہا کہ کیا اس طرح آوازیں جوڑ کر آپ این آر او 2 کو جائز ثابت کرلیں گے؟ یہ نہیں ہونا'۔

سماجی رابطے کی ویب سائٹ ٹوئٹر پر جاری اپنے بیان میں سابق وفاقی وزیر اطلاعات و نشریات نے کہا کہ 'یہ آڈیوز جہاں بن رہی ہیں ان کا بھی لوگوں کو پتا ہے اور کیسے بن رہی ہیں ان کا بھی، اب فیصلہ حقیقی آزادی مارچ کرے گا'۔

آڈیو لیکس

خیال رہے کہ 25 ستمبر کو ایک ریکارڈنگ منظر عام پر آئی تھی جس میں سنا گیا تھا کہ وزیر اعظم شہباز شریف ایک نامعلوم عہدیدار کے ساتھ ایک توانائی منصوبے کے لیے بھارتی مشینری کی درآمد میں سہولت فراہم کرنے کے امکان پر بات کر رہے تھے جو کہ ان کی بھتیجی مریم نواز کے داماد کی خواہش تھی۔

بعد ازاں، سابق وزیر خزانہ مفتاح اسمٰعیل اور قومی اسمبلی سے پی ٹی آئی کے قانون سازوں کے استعفوں سے متعلق مزید ریکارڈنگز منظر عام پر آئی تھیں، جنہیں پی ٹی آئی کے متعدد رہنماؤں نے سوشل میڈیا پر شیئر کیا تھا۔

28 ستمبر کو عمران خان کی ایک مبینہ آڈیو لیک ہوئی تھی، اس میں بھی مبینہ سائفر کے حوالے سے ہی اپنے پرنسپل سیکریٹری اعظم خان سے بات کرتے ہوئے سنا جاسکتا تھا۔

مزید پڑھیں: 'سائفر سے صرف کھیلنا ہے'، عمران خان کی اعظم خان سے مبینہ گفتگو کی آڈیو لیک

آڈیو کی ابتدا میں مبینہ طور پر عمران خان نے کہا تھا کہ ’ہم نے بس صرف کھیلنا ہے اس کے اوپر، نام نہیں لینا امریکا کا، صرف کھیلنا ہے کہ یہ تاریخ پہلے سے تھی اس کے اوپر۔‘

30 ستمبر کو سابق وزیر اعظم اور پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے چیئرمین عمران خان کی مبینہ امریکی سائفر کے حوالے سے ایک اور مبینہ آڈیو بھی لیک ہوگئی تھی۔

منظر عام پر آنے والی لیک آڈیو میں واضح طور پر سنا گیا کہ مبینہ طور پر عمران خان پارٹی رہنماؤں کے ساتھ امریکی سائفر سے متعلق گفتگو کر رہے ہیں، اس آڈیو میں سابق وزیر اعظم اور پی ٹی آئی رہنما اسد عمر، شاہ محمود قریشی اور سابق پرنسپل سیکریٹری اعظم عمران خان کو سنا گیا۔

تحقیقاتی کمیٹی تشکیل

یاد رہے کہ تین روز قبل وزیر اعظم شہباز شریف نے آڈیو لیکس کے معاملے پر تحقیقات کے لیے اعلیٰ اختیاراتی کمیٹی تشکیل دی تھی جس میں وفاقی وزرا اور انٹیلی جنس ایجنسیوں کے سربراہان شامل ہیں۔

کابینہ ڈویژن کی جانب سے جاری نوٹی فیکشن کے مطابق اعلیٰ اختیاراتی کمیٹی کے سربراہ وفاقی وزیر داخلہ رانا ثنااللہ ہوں گے، اس کے علاوہ وفاقی وزیر قانون اعظم نذیر تارڑ، وزیر برائے موسمیاتی تبدیلی شیری رحمٰن، وزیر اطلاعات مریم اورنگزیب، وفاقی وزیر برائے انفارمیشن ٹیکنالوجی اور مواصلات سید امین الحق، انٹر سروسز انٹیلی جنس (آئی ایس آئی) کے ڈائریکٹر جنرل، انٹیلی جنس بیورو (آئی بی) کے ڈائریکٹر جنرل اور کابینہ سیکریٹری شامل ہیں۔

نوٹی فکیشن کے مطابق پاکستان ٹیلی کام اتھارٹی (پی ٹی اے)، وفاقی تحقیقاتی ادارہ (ایف آئی اے)، آئی ایس آئی اور نیشنل انفارمیشن ٹیکنالوجی بورڈ کے تکنیکی ماہرین بھی اس تحقیقاتی کمیٹی کا حصہ ہوں گے۔

نوٹی فیکشن کے مطابق یہ کمیٹی وزیر اعظم آفس میں سائبر سیکیورٹی بریچ کا جائزہ لے گی اور اس بات کو یقینی بنائے گی کہ اس معاملے پر 7 دنوں کے اندر تمام پہلوؤں کو دیکھا جائے۔

کارٹون

کارٹون : 17 نومبر 2024
کارٹون : 16 نومبر 2024