سوئی کے بغیر بلڈ شوگر ٹیسٹ کو حقیقت بنانے میں مزید پیشرفت
آپ کا خون کتنا میٹھا ہے ؟ یعنی بلڈ شوگر کے شکار تو نہیں، اس کو جاننے کے لیے سوئی سے انگلی سے خون کے قطرے کو نکال کر ٹیسٹ کیا جاتا ہے۔
اگر آپ ذیابیطس کے مریض ہیں یا اس کا شبہ ہوا ہو تو یقیناً سوئی سے انگلی کو چھید کر خون کے قطرے کو ٹیسٹ کرنے والی مشین میں ڈالا ہوگا مگر ایسی ٹیکنالوجی میں پیشرفت ہوئی ہے جو یہ عمل سوئی کے بغیر ممکن بنادے گی۔
گزشتہ دنوں لاس ویگاس میں کنزیومر الیکٹرونکس شو کے موقع پر اے آئی کمپنی سکانبو نے بغیر سوئی کے شوگر کی تشخیص کے ٹولز کی جھلک پیش کی۔
کمپنی نے ایک پروٹوٹائپ ڈیوائس تیار کی ہے جو 3 ای سی جی اور ایک Photoplethysmogram (پی پی جی) پر مبنی ہے۔
اس میں موجود الگورتھم سے بلڈ شوگر کی شرح کی جانچ پڑتال کی جاسکے گی جبکہ کمپنی کا دعویٰ ہے کہ اس سے بلڈ پریشر کو بھی چیک کیا جاسکتا ہے۔
کمپنی نے بتایا کہ ہم نے ای سی جی ڈیٹا کے لیے 3 الیکٹروڈز کو استعمال کیا جبکہ اضافی جانچ پڑتال پی پی جی سے کی جائے گی۔
اس کا کہنا تھا کہ ہم 60 سیکنڈ تک جانچتے ہیں اور خام ڈیٹا حاصل کرکے اس کا تجزیہ مشین لرننگ نیورل نیٹ ورک اور پھر ڈیپ نیورل نیٹ ورک پر کرتے ہیں۔
اس کے بعد تمام ڈیٹا کو اکٹھا کرکے 3 مشین لرننگ الگورتھمز تک لے جاتا ہے اور نتیجہ دیکھنے کے بعد گلوکوز کا تجزیہ کیا جاتا ہے۔
کمپنی کے مطابق ہم اپنی ڈیوائس کو کمرشل کرنا چاہتے ہیں اور اس کی منظوری کے لیے ایف ڈی اے سے رابطہ کیا جائے گا۔
اس ڈیوائس پر ٹیسٹ کے لیے ہاتھوں کی انگلیوں کو ڈیوائس میں رکھنا ہوگا اور بس۔
اب تک اس طرح کی ٹیکنالوجی پر مبنی کوئی ڈیوائس موجود نہیں تو اس نئی ڈیوائس کی منظوری میں کافی عرصہ بھی لگ سکتا ہے۔
اس سے قبل نومبر 2021 میں نیوزی لینڈ کی آک لینڈ یونیورسٹی کے آک لینڈ بائیو انجنیئرگ انسٹیٹوٹ کے محققین نے بغیر سوئی والی جیٹ انجیکشن کی تیاری میں پیشرفت کی کا دعویٰ کیا تھا۔
جیٹ انجیکشن ایسی تیکنیک ہے جس میں دوا کو براہ راست تیزرفتاری سے سیال کے اجتماع میں پہنچایا جاتا ہے۔
نیوزی لینڈ کے محققین نے پہلی بار ثابت کیا کہ جیٹ انجیکٹر کو انسانوں میں خون کے نمونے جمع کرنے کے لیے بھی استعمال کیا جاسکتا ہے تاکہ خون میں گلوکوز کی سطح کی جانچ پڑتال سوئی کے بغیر کی جاسکے۔
ذیابیطس کے مریضوں کو روزانہ کئی بار سوئی کی مدد سے انگلی سے خون کا خطرہ نکال کر شوگر لیول چیک کرنا ہوتا ہے تاکہ انسولین استعمال کرنے والے اس کی مقدار کا تعین کرسکیں۔
اس عمل سے مریضوں کو تکلیف، جلد کو نقصان پہنچنے، خراشوں اور انفیکشن کے خطرے کا سامنا ہوتا ہے۔
نیوزی لینڈ کے محققین برسوں سے جیٹ انجیکشن پر کام کررہے ہیں اور جیٹ انجیکٹر کی تیاری پر کام کررہے ہیں جو انسولین، نکوٹٰن اور دانتوں کے علاج کے لیے سکون آور دوا کی فراہمی کے لیے استعمال کرسکیں۔
مگر اب انہوں نے مظاہرہ کرکے بتایا ہے کہ اس ٹیکنالوجی کے ذریعے اتنی مقدار میں خون حاصل کیا جاسکتا ہے جس سے بلڈ گلوکوز کی سطح کی جانچ پڑتال کی جاسکے۔
محققین نے بتایا کہ جب کسی کو یہ علم ہو کہ کسی ڈیوائس سے اس کی جلد میں سوراخ نہیں کیا جائے گا تو قیاس کیا جاسکتا ہے کہ لوگوں کے لیے انجیکشن لگوانا زیادہ قابل قبول ہوسکتا ہے۔
انہوں نے بتایا کہ اس حوالے سے ہمارے پاس شواہد نہیں اور یہ ہماری تحقیق کا حصہ بھی نہیں بلکہ ابھی یہ جاننے کی کوشش کررہے تھے کہ ایسا ممکن ہے یا نہیں اور ثابت ہوا کہ ایسا ممکن ہے۔
اب تحقیقی ٹیم کی جانب سے نوزل کے حجم چھوٹے کرنے کے ڈیزائن کے حوالے سے مختلف تجربات کیے جارہے ہیں۔
انہوں نے بتایا کہ ہماری ٹیکنالوجی دوا کی فراہمی اور سیال نکالنے دونوں کام کرسکتی ہے، ابھی تک کوئی اور جیٹ پروجیکشن ٹیکنالوجی ایسا نہیں کرسکتی۔