• KHI: Fajr 5:25am Sunrise 6:42am
  • LHR: Fajr 5:00am Sunrise 6:23am
  • ISB: Fajr 5:07am Sunrise 6:31am
  • KHI: Fajr 5:25am Sunrise 6:42am
  • LHR: Fajr 5:00am Sunrise 6:23am
  • ISB: Fajr 5:07am Sunrise 6:31am

الیکشن کمیشن بڑے میاں کے ہاتھ کی گھڑی اور چھوٹے میاں کے ہاتھ کی چھڑی ہے، اعظم سواتی

شائع September 20, 2021
وفاقی وزیر ریلوے اعظم سواتی اور وزیر اعظم کے مشیر پارلیمانی امور بابر اعوان اسلام آباد میں پریس کانفرنس کررہے ہیں - فوٹو:ڈان نیوز
وفاقی وزیر ریلوے اعظم سواتی اور وزیر اعظم کے مشیر پارلیمانی امور بابر اعوان اسلام آباد میں پریس کانفرنس کررہے ہیں - فوٹو:ڈان نیوز

وفاقی وزیر ریلوے اعظم سواتی نے الیکشن کمیشن آف پاکستان (ای سی پی) پر تنقید کرتے ہوئے کہا ہے کہ الیکشن کمیشن بڑے میاں کے ہاتھ کی گھڑی اور چھوٹی میاں کے ہاتھ کی چھڑی بن گیا ہے۔

اسلام آباد میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ 'چیف الیکشن کمشنر اپوزیشن کی زبان میں بات کررہے ہیں اور ہماری حکومت کا مقابلہ کررہے ہیں'۔

ان کا کہنا تھا کہ 'مریم نواز اور مولانا فضل الرحمٰن نے بھی الیکشن کمیشن کے خلاف باتیں کی تھیں، انہیں کتنے نوٹس جاری کیے گئے جو مجھے نوٹس دیا جارہا ہے'۔

انہوں نے انکشاف کیا کہ چیف الیکشن کمشنر کی تعیناتی سے متعلق بہت سی باتیں صیغہ راز میں ہیں لیکن انہوں نے اس بارے میں مزید تفصیلات فراہم نہیں کیں۔

مزید پڑھیں: الیکشن کمیشن کا فواد چوہدری اور اعظم سواتی کو نوٹس جاری کرنے کا فیصلہ

انہوں نے کہا کہ اس ادارے کو تباہی سے بچانا ہوگا، کیا الیکشن کمیشن بیرون ملک مقیم پاکستانیوں کو ان کے ووٹ کے حق سے محروم رکھنا چاہتا ہے؟

انہوں نے بتایا کہ 22 مئی 2021 کو الیکشن کمیشن کے آئی ٹی ڈپارٹمنٹ نے طلعت حسین کی ویڈیو ٹوئٹ کی جس میں ہمارے سیکیورٹی اداروں کو نشانہ بنایا گیا اس کے خلاف کیا کارروائی کی گئی۔

ان کا کہنا تھا کہ 'ہم صرف غیر متنازع اور صاف و شفاف انتخابات کے لیے وزارت عظمیٰ کی ہدایت پر قوانین کے مطابق الیکشن کمیشن میں ایسا نظام لے کر آئے ہیں جس پر آنے والی نسلیں انتخابات پر انگلی نہ اٹھا سکیں'۔

اعظم سواتی کا کہنا تھا کہ 'تاہم آپ اپوزیشن کی زبان بول کر جس طریقے سے ہماری حکومت سے مقابلہ کر رہے ہیں، یہ حکومت سیسہ پلائی دیوار کی طرح کھڑی ہے، روک سکو تو ہمیں روک لو'۔

انتخابی اصلاحات پر تنازع کھڑا کرنے کی کوشش کی جارہی ہے، بابر اعوان

اس موقع پر وزیر اعظم کے مشیر برائے پارلیمانی امور بابر اعوان نے کہا کہ انتخابی اصلاحات کے بلوں پر تنازع کھڑا کرنے کی کوشش کی جارہی ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ یہ تاثر دینے کی کوشش کی جارہی ہے کہ عمران خان کی حکومت آئندہ انتخابات میں دھاندلی کے لیے یہ نظام لارہی ہے، سب سے پہلے یہ بات پیپلز پارٹی کی حکومت میں ہوئی، 2009 میں سپریم کورٹ میں اس حوالے سے درخواست بھی دی گئی تھی۔

یہ بھی پڑھیں: ایسے اداروں کو آگ لگائیں، اعظم سواتی کی قائمہ کمیٹی اجلاس میں الیکشن کمیشن پر تنقید

انہوں نے کہا کہ یہ کوئی نیا نظریہ نہیں، 2014 سے 2016 تک اس وقت الیکشن کمیشن کے کہنے پر اس وقت کے پارلیمانی کمیشن فلپائن جاکر وہاں الیکشن کے عمل کا جائزہ لیا تھا۔

بابر اعوان نے الیکشن ایکٹ 2017 کی ایک دستاویز دکھاتے ہوئے کہا کہ 2017 میں نواز شریف کی حکومت تھی اور انتخابی اصلاحات میں الیکشن ایکٹ 2017 کی اصلاحات کے لیے الیکٹرانک ووٹنگ مشین کا ذکر آیا۔

ان کا کہنا تھا کہ اپوزیشن کی زبانی باتیں اور دعوے سرکاری ریکارڈ کو نہیں جھٹلا سکتے، 2017 سے 2021 تک چار سال گزر گئے ہیں ہمیں بتایا جائے کہ ہم اس معاملے پر کیوں آگے نہ بڑھیں۔

انہوں نے کہا کہ یہاں روایت یہ رہی ہے کہ لوگ اپنے اور رشتے داروں کے گھروں میں پولنگ اسٹیشن بنواتے ہیں، فارم 45 بی سب کو نہیں ملتا، ہم چاہتے ہیں کہ آئندہ عام انتخابات صاف، شفاف اور منصفانہ منعقد ہوں۔

مشیر برائے پارلیمانی امور نے بتایا کہ گزشتہ ہفتے ہم نے وزیراعظم عمران خان سے بات کرکے اپوزیشن کے معتبر لوگوں سے رابطہ کیا اور ان کے ساتھ ملاقات ہوئی۔

ان کا کہنا تھا کہ 'انہوں نے مطالبہ کیا کہ یہ بل مشترکہ اجلاس کو بھجوانے کے حوالے سے قومی اسمبلی کے پیر 20 ستمبر کو ہونے والے اجلاس کے ایجنڈے پر نہ لایا جائے، خیرسگالی کے جذبے کے طور پر یہ بلز قومی اسمبلی کے ایجنڈے پر نہیں لائیں گئے'۔

انہوں نے بتایا کہ 'اپوزیشن جماعتوں نے مطالبہ کیا ہے کہ یہ بلز قومی اسمبلی اور سینٹ کی مشترکہ کمیٹیوں کے سامنے رکھے جائیں، حکومت اس کے لیے تیار ہے، ہم قومی اسمبلی کے ذریعے دونوں ایوانوں کی مشترکہ پارلیمانی کمیٹی بنانے کی تحریک پیش کریں گے'۔

مزید پڑھیں: چیف الیکشن کمشنر سیاست کرنا چاہتے ہیں تو عہدہ چھوڑ کر الیکشن لڑیں، فواد چوہدری

بابر اعوان نے کہا کہ کمیٹی میں آخری دفعہ حکومت اپوزیشن کے ساتھ انتخابی اصلاحات کے حوالے سے بات چیت کرے گی۔

ان کا کہنا تھا کہ 'ہم انتخابی اصلاحات کے لیے قانون سازی کریں گے'۔

انہوں نے اسلام آباد ہائی کورٹ کے چیف جسٹس اطہر من اﷲ کے ریمارکس کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ وہ ایک کیس میں کہہ چکے ہیں کہ 'ای وی ایم مشین کا تصور کوئی خلائی تصور نہیں ہے'۔

بابر اعوان نے کہا کہ ہم ایسا قانون بنانا چاہتے ہیں تاکہ کوئی بھی پاکستانی یہ نہ کہے کہ میں قانون نہیں مانتا، قوم سے وعدہ ہے کہ جس طرح ملک میں صنعتی ترقی، ایف بی آر اور کاروبار میں آسانیاں پیدا کرنے کے حوالہ سے اصلاحات لائی گئیں اسی طرح ملک میں صاف، شفاف اور منصفانہ انتخابات کے انعقاد کے لیے دھاندلی سے پاک الیکشن کا تصور بھی لائیں گے۔

کارٹون

کارٹون : 5 نومبر 2024
کارٹون : 4 نومبر 2024