‘پی ایس ایل میچز کے دوران اسٹیڈیم کے قریب سڑکیں بلاک نہیں ہوں گی'
کراچی: پولیس حکام نے سندھ ہائی کورٹ کو یقین دہانی کرائی ہے کہ نیشنل اسٹیڈیم کراچی (این ایس کے) کے قریب دو اہم راستے پاکستان سپر لیگ (پی ایس ایل) میچز کے دوران کھلے رہیں گے۔
ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق تاہم سندھ کے محکمہ داخلہ کے ترجمان، ایس پی ٹریفک (ایسٹ) اور دیگر پولیس عہدیداروں نے مزید کہا کہ کھلاڑیوں کی آمد اور روانگی کے وقت وہ ایک محدود مدت کے لیے سیکیورٹی کے چند انتظامات کریں گے۔
جب جسٹس محمد علی مظہر کی سربراہی میں دو ججز کے بینچ نے میچز کے دوران این ایس کے کے آس پاس سڑکیں بند کرنے کے خلاف درخواست دی تو ایک اسسٹنٹ ایڈووکیٹ جنرل نے استدلال کیا کہ پاکستان اور جنوبی افریقہ کے درمیان کرکٹ سیریز کا خاتمہ ہوچکا ہے اور اس طرح یہ درخواست بے کار ہوگئی ہے۔
مزید پڑھیں: نقصانات کے باعث پی ایس ایل فرنچائزیز کا پی سی بی سے مالی تعاون کا مطالبہ
انہوں نے عرض کیا کہ محکمہ داخلہ نے میچز کے دوران میڈیا میں عوامی سہولت کے لیے مختلف راستوں کا بھی بتایا ہے۔
تاہم درخواست گزار کے وکیل نے عرض کیا کہ اب پی ایس ایل 2021، فروری سے شروع ہوگا اور محکمہ داخلہ اور پولیس نے بڑے پیمانے پر عوام کو تکلیف پہنچاتے ہوئے سڑکوں کو بند کرنا شروع کردیا ہے۔
وکیل نے مزید کہا کہ کراچی سینٹرل جیل سے نیپا اور سر شاہ سلیمان روڈ سے ڈالمیا کی طرف جانے والی سڑک کو بند کردیا گیا تھا۔
تاہم عہدیداروں نے ایک واضح بیان دیا کہ فی الحال نہ تو یہ سڑکیں بند ہیں اور نہ ہی یہ پی ایس ایل کے دوران ہوں گی تاہم ٹیموں کی آمد اور روانگی کے وقت حفاظتی انتظامات محدود مدت کے لیے کیے جائیں گے۔
انہوں نے عہد کیا کہ پی ایس ایل کے دوران یہ سڑکیں بند نہیں ہوں گی۔
یہ بھی پڑھیں: ٹریفک مسائل کا حل صرف چالان میں اضافہ؟
بینچ نے صوبائی لا آفیسر کی جانب سے مشترکہ بیانات کی حمایت کے بعد درخواست مسترد کردی۔
تاہم عہدیداروں نے ایک واضح بیان دیا کہ فی الحال نہ تو یہ سڑکیں بند ہیں اور نہ ہی یہ پی ایس ایل کے دوران بند کی جائیں گی لیکن ٹیموں کی آمد اور روانگی کے وقت حفاظتی انتظامات محدود مدت کے لیے کیے جائیں گے۔
انہوں نے یہ مطالبہ کیا کہ پی ایس ایل کے دوران زیربحث سڑکیں بلاک نہیں ہوں گی۔
بینچ نے صوبائی لا آفیسر کی جانب سے مشترکہ بیانات کی حمایت کرنے کے بعد درخواست مسترد کردی۔
مینگروو کے تحفظ کے لیے درخواست
ایک وفاقی لا افسر نے اسی بینچ سے کراچی کے ساحل کے ساتھ بنڈل اور بڈو جزیروں میں مینگروو کے تحفظ سے متعلق جواب داخل کرنے کے لیے وقت کے لیے درخواست کی۔
درخواست گزاروں نے اس آرڈیننس کو چیلنج کیا تھا کہ وہ سندھ اور بلوچستان کے ساحل سمندر اور خاص طور پر بنڈل اور بڈو جزیروں کے لیے ایک اتھارٹی قائم کریں۔
ایڈیشنل اٹارنی جنرل نے وقت مانگنے کے بعد بینچ نے سماعت 31 مارچ تک ملتوی کردی۔
گندے پانی کے استعمال سے سبزیوں کی کاشت
سندھ ہائی کورٹ نے درخواست گزاروں سے کہا کہ ملیر اور کورنگی میں گندے پانی کے ذریعے سبزیوں کی کاشت کے خلاف کارروائی کے بارے میں ضلعی انتظامیہ کی جانب سے دائر پیشرفت رپورٹ کی تصدیق کی جائے۔
مزید پڑھیں: پی ایس ایل 2021 کیلئے کھلاڑیوں کی کیٹیگریز کی تجدید کردی گئی
ملیر اور کورنگی اضلاع کے اضافی ڈپٹی کمشنرز نے سبزیوں کی کاشت کے خلاف درخواستوں کے ایک سیٹ پر تعمیل میں رپورٹس درج کیں جو انسانی استعمال کے لیے موزوں نہیں ہیں۔
دونوں ایڈیشنل ڈی سیز نے عرض کیا کہ انہوں نے علاقوں کو صاف کردیا ہے جبکہ ملیر ندی میں مویشیوں کے چارہ اُگانے کے لیے استعمال ہونے والے 25 کھیتوں کو بھی ختم کردیا گیا ہے۔
بینچ نے درخواست گزاروں اور ان کے وکلا کو ہدایت کی کہ وہ ایسی رپورٹس کی تصدیق کریں اور 25 مارچ کو تیاری کرکے آئیں۔