• KHI: Zuhr 12:31pm Asr 4:13pm
  • LHR: Zuhr 12:02pm Asr 3:27pm
  • ISB: Zuhr 12:07pm Asr 3:27pm
  • KHI: Zuhr 12:31pm Asr 4:13pm
  • LHR: Zuhr 12:02pm Asr 3:27pm
  • ISB: Zuhr 12:07pm Asr 3:27pm

کورونا وائرس سے عالمی معیشت کو بڑا دھچکا، شرح نمو تیزی سے نیچے آنے لگی

شائع June 14, 2020
عالمی بینک کے تازہ ترین جائزے میں 2020 میں عالمی جی ڈی پی میں 5.2 فیصد کمی کی پیش گوئی کی گئی ہے — فائل فوٹو / رائٹرز
عالمی بینک کے تازہ ترین جائزے میں 2020 میں عالمی جی ڈی پی میں 5.2 فیصد کمی کی پیش گوئی کی گئی ہے — فائل فوٹو / رائٹرز

مہلک کورونا وائرس کے عالمی معیشت پر تباہ کن اثرات جاری ہیں اور اقتصادی لحاظ سے دنیا کے مضبوط ممالک پر بھی اس کے گہرے منفی اثرات مرتب ہو رہے ہیں اور مجموعی قومی پیداوار (جی ڈی پی) کی شرح نمو تیزی سے نیچے آرہی ہے۔

وبا سے جہاں روز لاکھوں لگ متاثر اور ہزاروں افراد لقمہ اجل بن رہے ہیں وہیں دنیا بھر میں مختلف شعبوں میں اقتصادی نقصان بھی تمام ممالک کے لیے شدید دھچکا ہے اور اس منفی رجحان کی وجہ سے عالمی جی ڈی پی کو 9 ہزار ارب ڈالر کے نقصان کا امکان ہے۔

تاہم عالمی سطح پر پیش کیے جانے والے اعداد و شمار کا موازنہ کیا جائے تو پاکستان میں وبا کے اتنے منفی اقتصادی اثرات مرتب نہیں ہوئے ہیں۔

سرکاری خبر رساں ایجنسی 'اے پی پی' کی رپورٹ میں کہا گیا کہ دستیاب ڈیٹا کے مطابق اگر کورونا وائرس کی دوسری لہر نہیں آتی تو 2019 کے مقابلے میں 2020 میں امریکا میں جی ڈی پی کی شرح نمو 7.3- فیصد، برطانیہ میں 11.5- فیصد، فرانس میں 11.4- فیصد، جرمنی میں 6.6- فیصد، بھارت میں 3.7- فیصد اور چین میں 2.6- فیصد رہے گی۔

یہ بھی پڑھیں: کورونا وائرس سے عالمی معیشت کو 88 کھرب ڈالر تک خسارے کا امکان

ان اعداد و شمار کو سامنے رکھتے ہوئے آئندہ سال پاکستان کی جی ڈی پی میں منفی 0.4 فیصد تک کمی کا اندازہ ہے۔

قومی اقتصادی جائزہ کے مطابق اس وبا سے پاکستان کی مجموعی ملکی پیداوار کو 3 ہزار ارب روب روپے کے نقصان کا اندازہ ہے۔

وائرس سے قبل پاکستان کی طرف سے اقتصادی بہتری کے لیے اٹھائے جانے والے اقدامات کے نتیجے میں پاکستان کی جی ڈی پی میں 3 فیصد تک اضافے کا امکان تھا، تاہم وبا کی وجہ سے یہ اب منفی 0.4 فیصد تک رہنے کا امکان ہے۔

باوثوق اور مصدقہ اعداد و شمار کے مطابق صرف اپریل میں امریکا میں پہلی سہ ماہی کے دوران جی ڈی پی میں 48 فیصد اور برطانیہ میں 20.4 فیصد کی نمایاں کمی دیکھنے میں آئی ہے۔

مزید پڑھیں: کورونا سے عالمی معیشت 3.2 فیصد سکڑنے کا خدشہ

یورپی یونین میں، جس کا عالمی جی ڈی پی میں 20 فیصد حصہ ہے، گزشتہ 14 برسوں میں پہلی بار بڑے پیمانے پر کمی دیکھنے میں آئی ہے۔

عالمی بینک کے تازہ ترین جائزے میں بیس لائن کی بنیاد پر سال 2020 میں عالمی جی ڈی پی میں 5.2 فیصد کمی کی پیش گوئی کی گئی ہے، حکومتوں کی جانب سے موثر مالیاتی اور زری اقدامات کے باوجود گزشتہ کئی عشروں میں یہ کساد بازاری کی بدترین صورتحال ہے۔

عالمگیر وبا کی وجہ سے سال 2020 میں کئی ممالک کساد بازاری کا سامنا کریں گے، ان ممالک میں 1870 کے بعد پہلی دفعہ فی کس آمدنی میں کمی آئے گی جبکہ ترقی یافتہ ممالک کی معیشتیں 7 فیصد تک سکڑنے کا اندازہ ہے۔

یہ بھی پڑھیں: کورونا وائرس کے باعث ملکی معیشت کو 25 کھرب روپے کا نقصان

عالمی بینک کے مطابق مشرقی ایشیا اور بحرالکاہل کے خطے میں صرف 0.5 فیصد کا معمولی اضافہ ہوگا تاہم جنوبی ایشیا کے خطے کی معیشتوں میں 2.7 فیصد، سب صحارا افریقہ میں 2.8 فیصد، مشرق وسطیٰ و شمالی امریکا میں 4.2 فیصد، یورپ اور وسطی ایشیا میں 4.7 فیصد اور لاطینی امریکا کی معیشتوں میں 7.2 فیصد تک سکڑاؤ کا امکان ہے۔

عالمی بینک نے خبردار کیا ہے کہ ترقی یافتہ معیشتیں 7 فیصد تک سکڑاؤ کا سامنا کرسکتی ہیں جس کے اثرات ان ابھرتی ہوئی ترقی پذیر معیشتوں کو منتقل ہوجائیں گے جن کی معیشتوں میں اوسطاً 2.5 فیصد کے سکڑاؤ کا اندازہ لگایا گیا ہے۔

کارٹون

کارٹون : 23 دسمبر 2024
کارٹون : 22 دسمبر 2024