• KHI: Fajr 5:24am Sunrise 6:42am
  • LHR: Fajr 4:59am Sunrise 6:22am
  • ISB: Fajr 5:06am Sunrise 6:31am
  • KHI: Fajr 5:24am Sunrise 6:42am
  • LHR: Fajr 4:59am Sunrise 6:22am
  • ISB: Fajr 5:06am Sunrise 6:31am

چین اور بھارت کے درمیان سرحدی تنازع پر امریکا ثالثی کیلئے تیار ہے، امریکی صدر

شائع May 27, 2020
ان کا کہنا تھا کہ دونوں ممالک اپنے دفاع کی تیاری کر رہے ہیں —فوٹو: اے پی
ان کا کہنا تھا کہ دونوں ممالک اپنے دفاع کی تیاری کر رہے ہیں —فوٹو: اے پی

امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے چین اور بھارت کو سرحدی تنازع حل کرنے کے لیے ثالثی کی پیش کش کردی۔

سماجی رابطے کی ویب سائٹ ٹوئٹر پر جاری بیان میں ڈونلڈ ٹرمپ کا کہنا تھا کہ 'ہم بھارت اور چین دونوں کو آگاہ کرچکے ہیں کہ موجودہ سرحدی تنازع پر امریکا مصالحت یا ثالثی کے لیے خواہاں اور اہلیت رکھتا ہے اور تیار ہے'۔

خیال رہے کہ چین اور بھارت کی فوج لداخ میں ایک دوسرے کے مدمقابل ہیں اور کشیدگی میں مزید اضافے کا خطرہ ہے۔

میڈیا رپورٹ کے مطابق دونوں ممالک کی فوج لداخ کی وادی گالوان میں خیمہ زن ہیں اور ایک دوسرے پر متنازع سرحد پار کرنے کا الزام عائد کر رہے ہیں۔

مزید پڑھیں:نئی بھارتی سڑکیں چین کے ساتھ کشیدگی میں اضافے کی وجہ بنیں، مبصرین

نئی دہلی میں بھارتی حکام نے بریفنگ دیتے ہوئے بتایا تھا کہ چین کی جانب سے تقریباً 80 سے 100 ٹینٹ نصب کردیے گئے ہیں جبکہ بھارت کی جانب سے بھی 60 خیمے لگائے گئے ہیں۔

ان کا کہنا تھا کہ دونوں ممالک اپنے دفاع کی تیاری کر رہے ہیں اور چینی ٹرک علاقے میں آلات پہنچا رہے ہیں جس کی وجہ سے جھڑپوں کا خدشہ بڑھ رہا ہے۔

دوسری جانب چین کے وزارت خارجہ کے ترجمان کا کہنا تھا کہ 'چین اپنی علاقائی خود مختاری کے تحفظ سمیت چین اور بھارت کے سرحدی علاقوں میں امن اور استحکام قائم کرنے کے لیے پر عزم ہے'۔

ان کا کہنا تھا کہ 'مجموعی طور پر دیکھا جائے تو سرحدی علاقوں میں صورتحال مستحکم ہے، سرحدی امور پر بات چیت کے لیے میکانزم موجود ہے اور دونوں اطراف متعلقہ امور بات چیت اور مشاورت سے حل کرنے کی صلاحیت رکھتے ہیں'۔

بھارتی فوج نے گزشتہ ہفتے ایک بیان میں کہا تھا کہ چینی فوجیوں نے لائن آف ایکچول کنٹرول (ایل اے سی) کے ساتھ بھارت کے معمول کے گشت کو روک دیا۔

بعد ازاں بھارت کے ریٹائرڈ فوجی افسران اور سفارت کاروں کے بیانات سے واضح ہوا کہ سرحد پر تنازع کی اصل وجہ بھارت کی جانب سے سڑکوں اور رن ویز تعمیر ہے۔

یہ بھی پڑھیں:بھارت، چین کے درمیان سرحدی علاقے میں جھڑپ، دونوں ممالک کے متعدد فوجی زخمی

بھارت کے سابق سیکریٹری خارجہ نیروپما راؤ کا کہنا تھا کہ 'آج جب ہمارا انفرا اسٹرکچر ایل اے سی سے ملحق علاقوں میں آہستہ آہستہ پھیل رہا ہے تو چینی کے خطرات کے خیالات بھی پیدا ہورہے ہیں'۔

چین اور بھارت کی فوج کے درمیان رواں ماہ کے اوائل میں بھی سرحدی علاقے سکم پر جھڑپ ہوئی تھی جس کے نیتجے میں متعدد فوجی زخمی ہوگئے تھے۔

مغربی میڈیا کی رپورٹس میں بتایا گیا تھا کہ سرحدی ریاست سکم میں ناکولا سیکٹر کے قریب جھڑپ میں 7 چینی اور 4 بھارتی فوجی زخمی ہوگئے۔

بھارت اور چین کی سرحدیں ہمالیہ سے ملتی ہیں، اور دونوں ممالک میں طویل عرصے سے سرحدی تنازع جاری ہے، دونوں ایک دوسرے پر الزامات عائد کرتے رہتے ہیں۔

چین، بھارت کے شمال مشرقی علاقے میں 90 ہزارمربع کلومیٹر کا دعویٰ کرتا ہے جبکہ بھارت کا کہنا ہے کہ چین نے مغربی ہمالیہ میں اس کے 38 ہزار مربع کلومیٹر پر قبضہ کر رکھا ہے اور اس سرحدی تنازع پر دونوں ممالک کے متعلقہ حکام درجنوں ملاقاتیں کرچکے ہیں لیکن اس کا کوئی حل نہیں نکل سکا۔

کارٹون

کارٹون : 4 نومبر 2024
کارٹون : 3 نومبر 2024