ایڈز کی دوا تیار کرنے والی سائنسدان کورونا سے ہلاک
دنیا بھر میں اور خاص طور پر افریقہ میں مہلک وبا ہیومن امیونو ڈیفی شینسی وائرس (ایچ آئی وی) کے خاتمے میں متحرک کردار ادا کرنے والی جنوبی افریقن سائنسدان 64 سالہ گیتا رام جی بھی کورونا وائرس جیسی علامات ظاہر ہونے کے بعد چل بسیں۔
گیتا رام جی نے افریقہ میں ایچ آئی وی اور ایڈز کے خاتمے کے لیے اہم کردار ادا کیا جب کہ انہوں نے اسی مہلک مرض کی دوا تیار کرنے میں بھی مدد کی۔
گیتا رام جی نے خصوصی طور پر افریقہ میں ایڈز کے خاتمے کے لیے خدمات انجام دیں، ساتھ ہی انہوں نے برصغیر میں ایچ آئی وی سے متاثرہ خواتین کی سماجی زندگی بہتر بنانے میں بھی کردار ادا کیا۔
انہیں ایچ آئی وی پر قابو پانے کے لیے منصوبہ بندی تیار کرنے والے نامور ماہرین میں شمار میں کیا جاتا تھا اور انہیں ان کی خدمات کے عوض امریکا سے لے کر برطانیہ کی یونیورسٹیز اور تعلیمی اداروں نے اعزازی ڈگریوں سے نواز رکھا تھا۔
کورونا وائرس جیسی علامات میں مبتلا ہونے کے بعد نامور ماہر کی اچانک موت پر اقوام متحدہ کے ایڈز سے متعلق ادارے ان کی موت پر گہرے دکھ اور افسوس کا اظہار کرتے ہوئے انہیں ان کی خدمات پر خراج تحسین بھی پیش کیا۔
یو این ایڈز کی جانب سے بتایا گیا کہ 64 سالہ گیتا رام جی 31 مارچ کو دوران علاج چل بسیں مگر انہیں ان کی خدمات کے عوض ہمیشہ یاد رکھا جائے گا۔
اسی حوالے سے برطانوی نشریاتی ادارے بی بی سی نے اپنی رپورٹ میں بتایا کہ 64 سالہ گیتا رام جی نے حال ہی میں برطانیہ کا دورہ کیا تھا اور انہوں نے ایک طبی سیمینار میں شرکت کی تھی۔
طبی سیمینار میں شرکت کے بعد گیتا رام جی کی طبعیت خراب ہوگئی اور انہیں ہسپتال داخل کرایا گیا تھا اور ان میں کورونا جیسی علامات بھی پائی گئی تھیں۔
رپورٹ میں اس بات کی تصدیق نہیں کی گئی کہ ان کی موت کورونا کی وجہ سے ہی ہوئی، تاہم بتایا گیا کہ ان میں بھی وبا جیسی علامات پائی گئی تھیں۔
ڈاکٹر گیتا رام جی موت کی موت پر انہیں ان کی ساتھی ڈاکٹرز نے خراج تحسین پیش کرتے ہوئے ان کی موت پر افسوس کا اظہار کیا اور بتایا کہ ایچ آئی وی کے پھیلاؤ کو روکنے کے لیے کام کرنے والی خاتون ڈاکٹر کورونا سے متاثر ہونے کے بعد زندگی کی بازی ہار گئیں۔
ان کی موت جنوبی افریقی شہر ڈربن کے ہسپتال میں ہوئی۔