• KHI: Maghrib 5:49pm Isha 7:11pm
  • LHR: Maghrib 5:05pm Isha 6:32pm
  • ISB: Maghrib 5:05pm Isha 6:34pm
  • KHI: Maghrib 5:49pm Isha 7:11pm
  • LHR: Maghrib 5:05pm Isha 6:32pm
  • ISB: Maghrib 5:05pm Isha 6:34pm

سعودی عرب: 5 ماہ سے جیل میں قید امام مسجدِ نبوی انتقال کرگئے

شائع January 22, 2019 اپ ڈیٹ January 23, 2019
شیخ احمد العماری کو گزشتہ برس ان کی رہائش گاہ سے گرفتار کیا گیا تھا—فوٹو بشکریہ ٹوئٹر
شیخ احمد العماری کو گزشتہ برس ان کی رہائش گاہ سے گرفتار کیا گیا تھا—فوٹو بشکریہ ٹوئٹر

مسجد نبوی میں امامت کے فرائض انجام دینے والے معروف سعودی مبلغ اور مذہبی شخصیت شیخ احمد العماری حکومتی حراست میں انتقال کر گئے۔

سعودی مبلغین اور مذہبی شخصیات کی گرفتاری پر نظر رکھنے والے سوشل میڈیا گروپ ’پرزنر آف کنسائس‘ کے مطابق شیخ احمد العماری جو مدینہ منورہ میں جامعہ اسلامی کے قرآن کالج کے سابق سربراہ بھی تھے، گرفتاری کے 5 ماہ بعد حراست میں ہی انتقال کرگئے۔

مذکورہ گروپ کی جانب سے سعودی جیل حکام پر الزام لگایا گیا کہ انہوں نے 69 سالہ بزرگ کی صحت کی جانب سے غفلت برتی جس کا نتجہ ان کے انتقال کی صورت میں نکلا۔

یہ بھی پڑھیں: سعودی عرب: حکومتی پالیسی کے خلاف 'بیان' پر امامِ کعبہ گرفتار

دوسری جانب لندن سے تعلق رکھنے والی انسان حقوق کی تنظیم ’القسط کے ڈائریکٹر یحییٰ اسیری کا کہنا تھا کہ احمد العماری کو سعودی حکومت کی جانب سے جاری کریک ڈاؤن کے نتیجے میں اگست میں ان کی رہائش گاہ سے ان کے قریبی معاون اور اسلامی اسکالر صفر الحوالی کے ہمراہ حراست میں لیا گیا تھا۔

خیال رہے کہ 68 سالہ صفر الحوالی کو 3 ہزار صفحات پر مبنی کتاب کی اشاعت کے بعد گرفتار کیا گیا تھا جس میں انہوں نے سعودی ولی عہد محمد بن سلمان اور شاہی خاندان کو اسرائیل کے ساتھ تعلقات پر تنقید کا نشانہ بنایا تھا۔

جہاں ایک جانب سوشل میڈیا پر چلنے والے متعدد اکاؤنٹس نے شیخ احمد العماری کے انتقال کی وجہ علاج معالجے کی غفلت کو قرار دیا تو وہیں یحییٰ اسیری نے کہا کہ امام کو قید تنہائی میں رکھا گیا تھا اور انہیں اچانک برین ہیمبرج کے بعد 2 جنوری کو ذھبان کی جیل سے شاہ عبداللہ میڈیکل کمپلیکس جدہ منتقل کیا گیا۔

مزید پڑھیں: سعودی عرب میں عالم بچوں سمیت گرفتار

ان کا مزید کہنا تھا کہ ’مجھے یقین ہے کہ یہ معاملہ طبی غفلت کے بجائے دورانِ حراست قتل کا ہے‘، تاہم سعودی عرب کی جانب سے ابھی تک اس بارے میں کوئی باضابطہ بیان جاری نہیں کیا گیا۔

واضح رہے کہ سعودی عرب میں ہر قسم کے عوامی احتجاج، سیاسی جماعتوں پر پابندی ہے اور وہاں حکومت سے اختلافِ رائے رکھنے والے افراد کے خلاف وسیع پیمانے پر کریک ڈاؤن بھی جاری ہے۔

2 سال سے جاری اس کریک ڈاؤن میں درجنوں مذہبی رہنماؤں، دانشوروں اور خواتین کے حقوق کے لیے کام کرنے والوں کو گرفتار کیا جاچکا ہے۔

تبصرے (1) بند ہیں

SAZ Jan 23, 2019 05:45am
Another murder by Govt

کارٹون

کارٹون : 23 دسمبر 2024
کارٹون : 22 دسمبر 2024