عرب اینکر اور یہودی اداکار کی شادی پر اسرائیلی سیاستدان سیخ پا
اسرائیلی عرب اور مسلمان نیوز اینکر لوسی حریش اور یہودی اداکار تساہی حالیوی کی شادی پر اسرائیلی سیاستدانوں کی جانب سے شدید مخالفت سامنے آئی ہے جبکہ اسرائیلی وزیر داخلہ نے اس شادی کو یہودی نسل کی حفاظت کے لیے خطرہ تک قرار دے دیا۔
ہاریتز کی رپورٹ کے مطابق اسرائیلی عرب نیوز اینکر لوسی حریش عبرانی زبان پر عبور رکھتی ہیں اور انہوں نے بدھ (10 اکتوبر) کو یہودی اداکار تساہی حالیوی سے شادی کی تھی۔
لوسی حریش اسرائیلی ٹیلی وژن پر عبرانی زبان میں بطور اینکر ملازمت کرنے والی پہلی عرب خاتون ہیں جبکہ تساہی حالیوی نے نیٹ فلیکس کے ڈرامے ’فاؤدا‘ میں ایک خفیہ ایجنٹ کے کردار سے شہرت حاصل کی تھی۔
ایک مسلم اینکر اور یہودی اداکار کی شادی کی خبر منظر عام پر آنے کے بعد سے اسرائیلی سیاست میں ہلچل مچ گئی اور ان کی شادی پر متضاد رویوں کا رد عمل سامنے آیا۔
انہوں نے حدیرہ کے جنوب مغربی علاقے ایلکی رنچ میں نجی تقریب میں شادی کی کیونکہ اسرائیل میں مختلف مذاہب سے تعلق رکھنے والے افراد قانونی طور پر شادی نہیں کرسکتے۔
یروشلم پوسٹ کی رپورٹ کے مطابق دونوں کے درمیان گزشتہ 4 سال سے تعلقات قائم تھے۔
اسرائیل کے وزیر داخلہ ارییا درعی نے آرمی ریڈیو پر کہا کہ ’یہ ان دونوں کا ذاتی معاملہ ہے، لیکن ایک یہودی کے طور پر مجھ سے یہ سوال پوچھا جائے تو میں یہ کہوں گا کہ میں ایسی چیزوں کے خلاف ہوں کیونکہ ہمیں یہودی نسل کی حفاظت کرنی ہے جسے ہم نے ہزاروں سالوں سے محفوظ رکھا ہے، لوسی حریش اپنا مذیب تبدیل کرسکتی ہیں‘۔
انہوں نے مزید کہا کہ ’ان کے بچے بڑے ہوں گے، اسکول جائیں گے اور بعد میں شادی کے وقت انہیں مشکلات کا سامنا ہوگا‘۔
اسرائیلی قانون ساز اورین حازان نے اسرائیلی عرب نیوز اینکر کو یہودی اداکار سے شادی کرنے پر تنقید کا نشانہ بنایا۔
انہوں نے ٹوئٹ کیا کہ ’میں لوسی حریش کو ہمارے ملک کو نقصان پہنچانے اور یہودی نسلوں کو یہودیت سے دور رکھنے کے مقصد سے ایک یہودی کو ورغلانے کا الزام عائد نہیں کرتا بلکہ اس کے برعکس میں ان کا مذہب تبدیل کرنے پر خیرمقدم کروں گا‘۔
انہوں نے کہا کہ ’میں تساہی حالیوی کو اس چیز کا ذمہ دار قرار دیتا ہوں اور کہا کہ پاگل مت بنو، لوسی حریش یہ ذاتی نہیں لیکن آپ کو معلوم ہونا چاہیے کہ تساہی میرے بھائی ہیں اور باقی یہودی افراد میرے ہیں، اس لیے اس سب کو ختم کریں‘۔
زایونسٹ یونین کے رکن شیلی نے نو بیاہتا جوڑے کو مبارک باد دی اور حازان کا موازنہ ہیری پوٹر کے ڈیتھ ایٹر سے کیا جسے جادوگروں میں صرف خالص خون کی تلاش ہوتی ہے۔
یوئل حسن زایونسٹ یونین قانون ساز کا کہنا تھا کہ حازان ایک نسل پرست، تاریک اور شرمناک چہرے کو ظاہر کرتے ہیں جسے مزید نہیں دیکھا جاسکتا‘۔
یروشلم پوسٹ کی ایک اور رپورٹ کے مطابق موسیقار ایدان رائچل، جن کی شادی غیر عبرانی آسٹریا قومیت سے تعلق رکھنے والی دمارس دیو بیل سے ہوئی تھی، نے اس موضوع پر جزبات کا اظہار کرنے کے لیے فیس بک کا سہارا لیا اور حازان کے ٹوئیٹ کی تصویر بھی پوسٹ کی۔
ایدان رائچل نے لکھا کہ ’ایک مرتبہ معروف شخصیت نے ٹی وی پر کہا کہ میں نے اپنی زندگی دمارس کے ساتھ گزارنے کا غلط فیصلہ کیا کیونکہ میری بیٹیاں اس وقت تک یہودی نہیں جب تک وہ یہودیت کو نہیں اپناتیں‘۔
دمارس نے مجھ سے بہت اچھی بات کہی تھی ’کہ ایدان رائچل آپ جانتے ہیں کہ اگر میں مشہور ہوتی اور میں آسٹریا میں مقیم ہوتی اور ٹی وی شو میں بیٹھ کر کوئی شخص ایسی بات کرتا کہ ایک یہودی سے شادی کرنا بیکار تھا تو وہ پریزینٹر اور ایڈیٹر سمیت اس سے وابستہ ہر شخص کو ملازمت سے ہٹا دیتے، لیکن یہاں اسرائیل میں لوگ ایسی باتیں کہنے کی اجازت دے دیتے ہیں‘۔