اسرائیلی فورسز کی فائرنگ سے مزید 6 فلسطینی جاں بحق
اسرائیل اور غزہ کے درمیان سرحد پر احتجاج کرنے والوں پر صہیونی فوجیوں کی فائرنگ کے نتیجے میں 6 افراد جاں بحق اور 100 سے زائد زخمی ہوگئے۔
جمعے کو غزہ اور اسرائیل کی سرحد پر ہونے والے ہفتہ وار احتجاج میں 14ہزار سے زائد فلسطینیوں نے شرکت کی اور اسرائیل کے خلاف شدید نعرے بازی کی۔
مزید پڑھیں: غزہ: اسرائیلی فوج کی فائرنگ سے 2 فلسطینی جاں بحق
غزہ کی ہیلتھ منسٹری کے مطابق سرحد پر اسرائیلی فوج کی اشتعال انگیزی اور فائرنگ کے نتیجے میں 6 فلسطینی جاں بحق ہوئے جبکہ 100 سے زائد زخمی بھی ہیں۔
غیر ملکی خبر رساں اینسی نے وزارت صحت کے حوالے سے دعویٰ کیا کہ زخمیوں میں سے 85 براہ راست فائرنگ سے زخمی ہوئے اور ان میں سے 6 کی حالت تشویشناک ہے۔
اسرائیل کی وزارت دفاع کی جانب سے جاری بیان میں کہا گیا کہ مظاہرین نے فوج پر دھماکا خیز مواد، دستی بم، آتش گیر مادہ، جلتے ہوئے ٹائر اور پتھروں سے حملہ کیا جس کے بعد فوج نے انہیں منتشر کرنے کے لیے کارروائی کی۔
اسرائیل کی وزارت دفاع نے دعویٰ کیا کہ چند مظاہرین نے غزہ کی پٹی پر نصب باڑ کو پھلانگ کر دھماکا خیز مواد نصب کرنے کے بعد اسے آگ لگا دی جس کے نتیجے میں اہلکاروں نے ان پر فائرنگ کی۔
یہ بھی پڑھیں: 'اقتدار ملاتو فلسطینی ریاست کو تسلیم کریں گے'
خیال رہے کہ اسرائیلی قبضے اور مقامی افراد کو بے دخل کرنے کے 70 برس پورے ہونے کے سلسلے میں فلسطینی عوام 30 مارچ سے مستقل ہفتہ وار احتجاج کر رہے ہیں۔
اس دوران اسرائیلی فوج سے ہونے والی جھڑپوں کے نتیجے میں 200 سے زائد فلسطینی جاں بحق ہو چکے ہیں جبکہ فلسطینی اسنائپر کی فائرنگ سے ایک اسرائیلی فوجی ہلاک ہوا۔
اسرائیل کی جانب سے حماس پر الزام عائد کیا جاتا رہا ہے کہ وہ جان بوجھ کر احتجاج میں مظاہرین کو اشتعال دلاتے ہیں تاہم حماس کی جانب سے مستقل اس بات کا انکار کیا جاتا رہا ہے۔
اسرائیل کا موقف ہے کہ فلسطینیوں کی بڑی تعداد میں واپسی کے نتیجے میں یہودی ریاست کا خاتمہ ہو جائے گا۔
مزید پڑھیں: فلسطینی زخمی کو مارنے پر’کوئی افسوس نہیں‘، اسرائیلی فوجی
دوسری جانب مظاہرے کے منتظمین کا کہنا تھا کہ ان مظاہروں کا مقصد اس زمین کی واپسی اور اپنا حق مانگنا ہے جسے 1948 کی جنگ کے بعد ہم نے کھو دیا تھا اور اسرائیل کا وجود عمل میں آیا تھا۔
اسرائیل کی جانب سے جب 1948 میں فلسطین کے وسیع علاقے میں قبضہ کیا گیا تو متاثرین کی سب سے زیادہ تعداد غزہ پہنچی تھی جو موجودہ اسرائیل میں اپنی جائیدادیں اور زمینیں چھوڑ کر ہجرت کرنے پر مجبور ہوئے تھے۔