• KHI: Maghrib 5:49pm Isha 7:07pm
  • LHR: Maghrib 5:10pm Isha 6:33pm
  • ISB: Maghrib 5:12pm Isha 6:37pm
  • KHI: Maghrib 5:49pm Isha 7:07pm
  • LHR: Maghrib 5:10pm Isha 6:33pm
  • ISB: Maghrib 5:12pm Isha 6:37pm

پی سی بی چیئرمین کا انضمام اور باسط پر مکمل اعتماد کا اظہار

شائع September 13, 2018

پاکستان کی سینئر کرکٹ ٹیم کے چیف سلیکٹر انضمام الحق نے پاکستان کرکٹ بورڈ(پی سی بی) کے نئے چیئرمین احسان مانی سے ملاقات کی اور بیٹے کے ٹیم میں انتخاب کے حوالے سے خود پر لگائے گئے الزامات کے حوالے سے بات کی۔

سابق ٹیسٹ کرکٹر عبدالقادر نے قومی ٹیم کے موجودہ چیف سلیکٹر انضمام الحق پر الزام عائد کیا تھا کہ انہوں نے جونیئر ٹیم میں اپنے بیٹے کو منتخب کرانے کے لیے اپنا اثرورسوخ استعمال کرتے ہوئے جونیئر سلیکشن کمیٹی کے سربراہ باسط علی کو فون کیا تھا۔

مزید پڑھیں: انضمام الحق پر بیٹے کی سلکیشن کیلئے اثرورسوخ استعمال کرنے کا الزام

عبدالقادر نے دعویٰ کیا تھا کہ باسط علی نے انہیں بتایا کہ انضمام نے ان سے کہا تھا کہ وہ ان کے بیٹے ابتسام الحق کو قومی جونیئر ٹیم میں شامل کریں البتہ انضمام اور باسط دونوں نے ان الزامات کو مسترد کر دیا تھا۔

اس کے ساتھ ساتھ مذکورہ معاملے میں قومی ٹیم کے سابق مایہ ناز کرکٹر محمد یوسف نے بھی موجودہ چیف سلیکٹر کی حمایت کی تھی۔

آج ہونے والی ملاقات میں پی سی بی چیئرمین احسان مانی نے دونوں سلیکٹرز پر مکمل اعتماد کا اظہار کیا اور انہیں کام جاری رکھنے کی ہدایت کی۔

پی سی بی کی جانب سے جاری پریس ریلیز کے مطابق احسان مانی نے دونوں سلیکٹرز کی دیانت داری کے حوالے سے زیر گردش افواہوں پر افسوس کا اظہار کیا۔

یہ بھی پڑھیں: نئے چیئرمین کے آتے ہی پی سی بی میں اکھاڑ پچھاڑ شروع

اس سے قبل انضمام الحق نے ایک ویڈیو پیغام کے ذریعے ان الزامات کو یکسر مسترد کرتے ہوئے انہیں بے بنیاد قرار دیا تھا۔

انہوں نے سماجی رابطوں کی ویب سائٹ ٹوئٹر پر اپنے پیغام میں کہا کہ میں یہ ریکارڈ کے لیے بتادوں کہ میں نے جونئیر سلیکشن کمیٹی کے کسی بھی رکن سے رابطہ نہیں کیا۔ میں اس معاملے کو سنجیدگی سے لے رہا ہوں، اور اس معاملے کو چیئرمین پی سی بی کے سامنے بھی اٹھاؤں گا اور درخواست کروں گا کہ اس معاملے میں تحقیقات ہونی چاہئیں۔

باسط علی نے بھی یکساں موقف اختیار کرتے ہوئے کہا تھا کہ وہ چیئرمین پی سی بی سے درخواست کریں گے کہ جھوٹی خبریں پھیلانے والوں کی سزا کو یقینی بنانے کے لیے اس معاملے کی تحقیقات کی جائے۔

کارٹون

کارٹون : 5 نومبر 2024
کارٹون : 4 نومبر 2024