• KHI: Asr 4:12pm Maghrib 5:48pm
  • LHR: Asr 3:26pm Maghrib 5:03pm
  • ISB: Asr 3:25pm Maghrib 5:03pm
  • KHI: Asr 4:12pm Maghrib 5:48pm
  • LHR: Asr 3:26pm Maghrib 5:03pm
  • ISB: Asr 3:25pm Maghrib 5:03pm

پیپلز پارٹی اور پی پی پی پارلیمنٹیرینز کو تیر کے نشان سے انتخابات لڑنے کی اجازت

شائع June 8, 2018

الیکشن کمیشن آف پاکستان (ای سی پی) نے پاکستان پیپلز پارٹی (پی پی پی) اور پاکستان پیپلز پارٹی پارلیمنٹیرینز (پی پی پی پی) کی درخواست منظور کرتے ہوئے دونوں جماعتوں کو ایک ہی انتخابی نشان ’تیر‘ سے الیکشن لڑنے کی اجازت دے دی۔

خیال رہے کہ پیپلز پارٹی اور پیپلز پارٹی پارلیمنٹیرینز کی جانب سے الیکشن کمیشن کو درخواست دی گئی تھی کہ وہ ایک ہی انتخابی نشان ’تیر‘ پر انتخابات لڑنا چاہتے ہیں۔

دونوں جماعتوں کی جانب سے کی گئی درخواست کو الیکشن کمیشن نے منظور کرتے ہوئے انہیں ’تیر‘ کا نشان الاٹ کردیا اور اس حوالے سے حکم نامہ تمام صوبائی الیکشن کمشنرز اور ڈسٹرکٹ ریٹرننگ افسران کو بھجوا دیا۔

مزید پڑھیں: الیکشن کمیشن نے سیاسی جماعتوں کو انتخابی نشان الاٹ کردیئے

خیال رہے کہ 29 مئی کو الیکشن کمیشن کی جانب سے سابق صدر آصف علی زرداری کی پاکستان پیپلز پارٹی پارلیمنٹیرینز کو انتخابات کے لیے ’تیر‘ کا نشان الاٹ کیا گیا تھا جبکہ پیپلز پارٹی، جس کے چیئرمین بلاول بھٹو زرداری ہیں، کو ’تلوار‘ کا نشان الاٹ کیا گیا تھا۔

انتخابی نشان کی تقسیم کے موقع پر ’تلوار‘ کے معاملے پر تنازع بھی دیکھنے میں آیا تھا اور پاکستان پیپلز پارٹی، صفدر عباسی اور ناہید عباسی کی ورکرز پیپلز پارٹی جبکہ ڈاکٹر تنویر زمانی کی پیپلز موومنٹ آف پاکستان نے تلوار کے نشان کی درخواست کی تھی۔

پیپلز پارٹی کے رہنما نیئر بخاری کا کہنا تھا کہ پیپلز پارٹی 1967 میں وجود میں آئی اور 5 جولائی 1970 کا الیکشن ’تلوار‘ کے نشان سے لڑا۔

بعدازاں 1977 کے مارشل لاء میں تلوار کو انتخابی نشانات کی فہرست سے نکال دیا گیا جس کے باعث 1985 سے تلوار کا نشان الیکشن کمیشن کی فہرست میں موجود نہیں تھا، نیئر بخاری کا کہنا تھا کہ ذوالفقار علی بھٹو کی تلوار کے نشان کی نسبت سے تلوار کا نشان پیپلز پارٹی کا حق ہے۔

یہ بھی پڑھیں: انتخابی نشان کے حصول کیلئے درخواستیں جمع کرانے کا عمل شروع

ورکرز پیپلز پارٹی کے صفدر عباسی کا کہنا تھا کہ تلوار کے نشان کے معاملے کو تحمل سے سننے کی ضرورت ہے پاکستان پیپلز پارٹی نے 1988 سے اب تک 4 الیکشن ’تیر‘ کے نشان پر لڑے ہیں، اصل تنازع پاکستان پیپلز پارٹی کے اپنے اندر ہے۔

دوسری جانب رہنما پیپلز موومنٹ پاکستان نے الیکشن کمیشن سے درخواست کی تھی کہ دونوں جماعتوں میں تلوار کے نشان پر تنازع ہے، ہماری استدعا ہے کہ آپ یہ نشان پیپلز موومنٹ پاکستان کو جاری کر دیں۔

تاہم فریقین کے دلائل سننے کے بعد الیکشن کمیشن کی جانب سے پاکستان پیپلز پارٹی کو ’تلوار‘ کا انتخابی نشان الاٹ کردیا گیا تھا۔

کارٹون

کارٹون : 20 دسمبر 2024
کارٹون : 19 دسمبر 2024