پی ایس ایل کے بکھرتے رنگ اور جشن کے نئے انداز
ہمیشہ سے یہی ہوتا آ رہا ہے کہ پاکستان سپر لیگ کے پہلے دن تمام تر توجہ افتتاحی تقریب کی جانب ہوتی ہے اور مقابلہ بے دَم سا ہوتا ہے۔ کچھ یہی تیسرے سیزن میں بھی ہوا کہ ایک رنگین شام کے بعد پشاور زلمی اور ملتان سلطانز کا مقابلہ زیادہ رنگ نہ جما سکا لیکن جمعہ کو دبئی میں چھٹی کے روز تو مزا ہی آ گیا۔
پہلے مقابلے میں کراچی کنگز نے انہونی کو ہونی بنایا اور تاریخ میں پہلی بار کوئٹہ گلیڈی ایٹرز کو شکست دینے میں کامیاب ہوئے جبکہ دوسرے مقابلے میں سلطانوں نے قلندروں کو چاروں خانے چت کیا۔ اِن دو مقابلوں میں ہم نے کچھ نئے مناظر دیکھے، وہی کہ جن کا ہمیں شدت سے انتظار تھا، جی ہاں! جشن منانے کے کچھ نئے انداز! آئیے دیکھتے ہیں پی ایس ایل کی کچھ یادگار اور اب تک نظر آنے والی کچھ نئی celebrations۔
پچھلے سال پاکستان سپر لیگ کے چند لمحات ایسے تھے جو شائقین کرکٹ کو ہمیشہ یاد رہیں گے، جیسا کہ گرانٹ ایلیٹ کا ’بیٹ ڈراپ‘، جس کے سحر سے ہم آج تک نہیں نکل سکے۔ اسلام آباد یونائیٹڈ کے خلاف ایک مقابلے میں جب 146 رنز کے تعاقب میں لاہور صرف 69 رنز پر 5 وکٹوں سے محروم ہوچکا تھا، تب عمر اکمل کی اننگز نے امید کی کرن دکھائی۔
آخری اوور میں لاہور کو جیتنے کے لیے صرف 6 رنز کی ضرورت تھی لیکن وکٹ صرف ایک تھی۔ ایک اینڈ پر گرانٹ ایلیٹ اور دوسرے پر یاسر شاہ۔ تب محمد سمیع کی گیند پر ایلیٹ نے لانگ-آن پر ایک شاندار چھکا لگایا، اطمینان سے آگے آئے، اپنا بلّا درمیان سے پکڑا، فضاء میں بلند کیا اور چھوڑ دیا! مباحثے یا تقریری مقابلے میں جب جیت یقینی ہوجاتی ہے تو مقرر اپنا مائیک پھینک دیتا ہے جسے ’مائیک ڈراپ‘ کہتے ہیں، بس اسی کی طرز پر اسے ’بیٹ ڈراپ‘ کہا گیا۔ جسے ہم اردو میں ’قلم توڑ دیا‘ کہتے ہیں۔
یہی نہیں ڈیرن سیمی کی ’سیلفی‘ بھی کسی کو نہیں بھولے گی۔ کراچی کنگز کے خلاف میچ میں بابر اعظم کا سلپ میں ناقابلِ یقین کیچ لینے کے بعد پشاور کے کپتان نے دوڑ لگائی، اور پوری ٹیم ان کے پیچھے پیچھے تھی، انہوں نے ایک جگہ رُک کر سب کو اکٹھا کیا اور ایک خیالی ’سیلفی‘ لی۔
کراچی اور لاہور کے مقابلے کی تو ویسے ہی کیا بات ہے! لیکن جب معاملہ آخری 2 گیندوں پر 10 رنز تک پہنچ جائے تو سوچیں سنسنی خیزی کس مقام تک پہنچ گئی ہوگی؟ یہاں پر کیرون پولارڈ نے ’بیچارے‘ عامر یامین کو مسلسل 2 چھکے لگائے اور پش اپس کے ذریعے جیت کا جشن منایا۔
پھر رمّان رئیس کا ’رئیسانہ انداز‘ اور حسن علی کا بقول شخصے ’جنریٹر‘ بھی کافی معروف ہوا۔ اس لیے ہمیں امید تھی کہ اس بار بھی پی ایس ایل میں کچھ ’نئے انداز‘ آئیں گے اور اچھی بات یہ کہ ہمیں زیادہ انتظار نہیں کرنا پڑا۔
پی ایس ایل 3 کے دوسرے دن کا پہلا مقابلہ کراچی کنگز اور کوئٹہ گلیڈی ایٹرز کے درمیان تھا۔ 150 رنز کے تعاقب میں کوئٹہ صرف 70 رنز پر 5 وکٹوں سے محروم ہوچکا تھا۔ تب عمر امین نے وقت کے تقاضے کو سمجھتے ہوئے محمد عرفان جونیئر کی ایک گیند کو فضاء میں اچھال دیا۔ گیند لانگ-آن باؤنڈری پر چھکے کی جانب رواں تھی جب شاہد ’لالا‘ گیند کے قریب پہنچے اور آخری لمحات میں ایک ہاتھ سے اسے پکڑلیا۔ لیکن وہ باؤنڈری کے اتنے قریب تھے کہ گیند سمیت باہر جاسکتے تھے۔ یہاں آفریدی نے ایک ملی سیکنڈ میں فیصلہ کرتے ہوئے گیند کو واپس فضاء میں اچھالا، خود سنبھلے، واپس میدان میں آئے اور گیند پکڑ لی۔ جس کے بعد ہمیں ان کا ٹریڈ مارک ’اسٹار مین‘ جشن دیکھنے کو ملا۔
پوری ٹیم ان کو داد دینے اور جشن منانے کے لیے باؤنڈری لائن پر پہنچی، جن میں سب سے پہلے آنے والے کپتان عماد وسیم تھے۔ ’لالا‘ کا جشن، کمنٹیٹر کی دیوانہ وار آواز، میدان میں تماشائیوں کا شور، یہ ایک ’پرفیکٹ‘ منظر تھا، ایسا جو یاد رکھا جائے گا۔
دوسرا مقابلہ ملتان سلطانز اور لاہور قلندرز کے درمیان ہوا۔ سرزمین پنجاب کے ان 2 عظیم شہروں کا یہ مقابلہ اس لیے اہم تھا کیونکہ لاہور اس بار اپنی پچھلی تمام یادوں کو بھلا کر کھیلنا چاہتا تھا جبکہ ملتان پہلے تاثر کو مزید مضبوط کرنے کا خواہشمند تھا۔
بہرحال، مقابلہ شروع ہوا اور کمار سنگاکارا اور شعیب ملک کی عمدہ بلّے بازی کی بدولت ملتان نے 179 رنز کا اچھا مجموعہ اکٹھا کیا۔ اس اننگز کے دوران اصل ’ملتانی‘ یعنی صہیب مقصود بجھے بجھے دکھائی دیے۔ 6 گیندوں پر 4 رنز بنانے کے بعد وہ یاسر شاہ کے ہاتھوں کلین بولڈ ہوئے۔ ’شاہ صاحب‘ کی ایک خوبصورت گگلی اگلے قدموں پر آنے والے صہیب مقصود کے لیے کافی ثابت ہوئی۔ وکٹ ملی اور یاسر شاہ نے دھمال ڈال دی۔ جس پر پوری ٹیم کے چہروں پر مسکراہٹ بکھر گئی۔
ہدف کے تعاقب میں جب لاہور کو 46 گیندوں پر 75 رنز کی ضرورت تھی تب عمر اکمل کی موجودگی بہت ضروری تھی۔ وہ کیرون پولارڈ کی ایک دھیمی گیند سے دھوکا کھا گئے جو لانگ-آن پر کھڑے فیلڈر کے ہاتھوں میں کیچ بن گئی۔ اس اہم وکٹ کو مزید دلچسپ بنایا پولارڈ کے جشن کے انداز نے۔ وہ زمین پر ٹانگیں پھیلا کر بیٹھ گئے، اپنی خیالی ’نوٹ بک‘ نکالی، قلم سے اس میں عمر اکمل کا نام لکھا اور انگلی کا اشارہ اوپر کی طرف کرتے ہوئے انہیں آؤٹ قرار دے دیا۔
جس اوور نے بازی کو مکمل طور پر ملتان کے حق میں پلٹا وہ عمران طاہر کی جانب سے پھینکا گیا اننگز کا 16 واں اوور تھا۔ عمران نے پہلے خطرناک روپ دھارتے ہوئے سہیل اختر کو ایک "فلپر" کے ذریعے کلین بولڈ کیا اور پھر آخری گیند پر عامر یامین کو دھوکا دینے میں بھی کامیاب ہوگئے۔ ایک خوبصورت گیند اور ایک مرتبہ پھر وکٹیں جل اُٹھیں۔ یہ دونوں وکٹیں حاصل کرنے کے بعد کیا ہوا ہوگا؟ جی ہاں! وہی دوڑ، جس میں عمران طاہر شاید یوسین بولٹ کو بھی ہرا دیں۔
لیکن سچ پوچھیے تو میچ کا خوبصورت ترین لمحہ جنید خان کی ہیٹ ٹرک تھی، جس نے لاہور قلندرز کی شکست کو یقینی بناتے ہوئے ملتان سلطان کو لگاتار دوسری فتح دلائی۔ یہ پاکستان سپر لیگ کی دوسری ہیٹ ٹرک تھی، اس سے پہلے یہ کارنامہ محمد عامر نے دوسرے ایڈیشن میں سرانجام دیا تھا۔ ان دونوں ہیٹ ٹرک میں قدر مشترک یہ ہے کہ دونوں ہی بار یہ اعزاز بائیں ہاتھ سے تیز گیند بازی کرنے والے والوں کو ملا، اور دونوں ہی ہیٹ ٹرک لاہور قلندرز کے خلاف حاصل کی گئیں۔
پاکستان سپر لیگ کے تیسرے ایڈیشن میں ابھی صرف 3 میچز ہوئے ہیں اور ہمیں اتنے یادگار لمحات مل چکے ہیں۔ ابھی تو 25 مارچ تک ہر دن عید اور ہر رات شب برات ہوگی، بس آگے آگے دیکھیے، ہوتا ہے کیا۔
تبصرے (2) بند ہیں