ملک کی بندرگاہوں کی صلاحیت بڑھانے کا فیصلہ
کراچی: وفاقی وزیر برائے پورٹس اینڈ شپنگ میر حاصل بزنجو نے کہا ہے کہ حکومت نے بندرگاہوں کی صلاحیت بڑھانے اور کنٹینرائزڈ کارکو کی بڑھتی ہوئی نقل و حمل کو آسان بنانے کے لیے متعلقہ انفرا اسٹرکچر کو فروغ دینے کا فیصلہ کیا ہے۔
ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق پاکستان نیشنل شپنگ کارپوریشن کمپنی (پی این ایس سی) کے ذیلی دفتر میں ڈان سے گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ کراچی پورٹ ٹرسٹ (کے پی ٹی) نے بلند ایکسپریس وے کی تعمیر کی منظوری دے دی ہے۔
یہ ایکسپریس وے پاکستان ڈیپ واٹر کنٹینر ٹرمنل (پی ڈی ڈبلیو سی ٹی) کے شمال اور مغرب کی بندگاہوں کو نادرن بائی پاس سے ملائے گی۔
انہوں نے کہا کہ اس منصوبے کے لیے ایک کنسلٹنٹ رکھ لیا گیا ہے جو آئندہ سال کے آغاز میں اس منصوبے کی تفصیلی رپورٹ پیش کردے گا، جس کے بعد ٹھیکوں کا عمل شروع کیا جائے گا۔
مزید پڑھیں: بھارت چاہ بہار بندرگاہ کو قبل ازوقت فعال کرنے کا خواہشمند
سینیٹر حاصل بزنجو نے کہا کہ ایشین ڈویلپمنٹ بینک اس بلند ایکسپریس وے کی مالی معانت کے لیے تیار ہے۔
انہوں نے کہا کہ بلند ایکسپریس وے سے کے پی ٹی اور پی ڈی ڈبلیو سی ٹی سے آنے والے کارگو اور کنیٹینرز کی نقل و حمل میں آسانی پیدا ہوگی۔
وفاقی وزیر نے کہا کہ کیمیکل، پیٹرولیم، آئل اور لبریکنٹ (پی او ایل) مصنوعات کی بڑھتی ہوئی ضروریات پوری کرنے کے لیے کے پی ٹی کی جانب سے ایک آئل ٹرمنل تعمیر کیا جارہا ہے۔
انہوں نے بتایا کہ ناکافی ذخیرے کی جگہ کے باعث کیمیکل اور پی او ایل میں طویل تاخیر کا سامنا اور بڑے مالی نقصان کا سامنا تھا۔
ان کا کہنا تھا پی این ایس سی کے چیئرمین عارف الٰہی کے مطابق کافی عرصے سے پی این ایس سی نے کوئی جہاز نہیں خریدا، حاصل بزنجو نے کہا کہ اس کی بڑی وجہ نئے جہاز کے تعین اور رجسٹریشن پر 27 فیصد تک کا بھاری محصولات کا ہونا تھا۔
یہ بھی پڑھیں: پاکستان کا پڑوسی ممالک تک فیری سروس شروع کرنے کا فیصلہ
انہوں ںے کہا کہ البتہ بھاری محصولات کا یہ معاملہ وزیر خزانہ اسحٰق ڈار کے سامنے اٹھانے کے بعد حل ہوگیا اور نئے جہاز کی رجسٹریشن پر تمام محصولات ختم کردیے گئے۔
انہوں نے کہا کہ بھارت، دبئی اور ایران میں جہاز کی رجسٹریشن پر صرف 5 سے 7 فیصد محصولات عائد ہوتے ہیں۔
تبصرے (2) بند ہیں