• KHI: Fajr 5:25am Sunrise 6:42am
  • LHR: Fajr 5:00am Sunrise 6:23am
  • ISB: Fajr 5:07am Sunrise 6:31am
  • KHI: Fajr 5:25am Sunrise 6:42am
  • LHR: Fajr 5:00am Sunrise 6:23am
  • ISB: Fajr 5:07am Sunrise 6:31am

علاقائی امن کے لیے پاک ہند مذاکرات نہایت اہم ہیں، امریکا

شائع February 16, 2015
امریکی دفترِ خارجہ کی ترجمان جین ساکی۔ —. فائل فوٹو
امریکی دفترِ خارجہ کی ترجمان جین ساکی۔ —. فائل فوٹو

واشنگٹن: امریکی دفترِخارجہ کا کہنا ہے کہ ہندوستان اور پاکستان دوطرفہ مذاکرات کی بحالی کے قریب آرہے ہیں، اس لیے کہ ان دونوں ملکوں کے درمیان تعلقات جنوبی ایشیا میں امن و سلامتی کا آگے بڑھانے کے لیے نہایت اہمیت رکھتے ہیں۔

امریکی دفترِ خارجہ کی ترجمان جین ساکی نے واشنگٹن میں ایک بریفنگ کے دوران بتایا ’’ہم یقین رکھتے ہیں کہ ہندوستان اور پاکستان عملی تعاون کے فوائد حاصل کرنے کے لیے اقدامات کریں گے، اور ان کی حوصلہ افزائی کرتے ہیں کہ وہ مذاکرات کو بحال کرکے کشیدگی کو کم کرسکتے ہیں۔‘‘

جمعہ کے روز ہندوستانی حکام نے نئی دہلی میں اعلان کیا تھا کہ ان کے سیکریٹری خارجہ ایس جے شنکر جلد ہی اپنے ’ایجنڈے‘ پر پاکستانی رہنماؤں کے ساتھ بات چیت کے لیے جلد ہی اسلام آباد کا دورہ کریں گے۔

اگر ہندوستانی سیکریٹری خارجہ کا وزٹ ہوجاتا ہے تو یہ پچھلے سال دو پڑوسی ملکوں کے درمیان تعلقات میں تلخی پیدا ہونے کے بعد سے ہندوستان کے اعلیٰ سطح کی شخصیت کا پہلا وزٹ ہوگا۔

اس کے علاوہ جمعہ کے روز ہندوستانی وزیراعظم نریندرا مودی نے وزیراعظم نواز شریف سمیت جنوبی ایشیا کے چار رہنماؤں کو فون کیا تھا اور ان کے ساتھ دوطرفہ تعلقات پر تبادلۂ خیال کیا۔

جب جین ساکی سے اس پیش رفت پر تبصرے کیے لیے کہا گیا تو انہوں نے کہا ’’ہندوستان اور پاکستان کے تعلقات جنوبی ایشیا میں امن و سلامتی کو مستحکم کرنے کے لیے نہایت اہمیت رکھتے ہیں، لہٰذا ہم دونوں ملکوں کے درمیان مذاکرات کی بحالی کے ضمن میں کسی بھی پیش رفت کا خیرمقدم کریں گے۔‘‘

واشنگٹن میں سفارتی ذرائع کا کہنا ہے کہ پچھلے مہینے ہندوستان کے وزٹ کے دوران صدر اوباما نے نریندرا مودی پر زور دیا تھا کہ پاکستان کے ساتھ مذاکرات بحال کیے جائیں اور اپنی اس پہل پر نواز شریف کے ساتھ بھی تبادلۂ خیال کیا تھا۔

اوباما نے ہندوستان روانہ ہونے سے پہلے پاکستانی وزیراعظم نواز شریف کو بھی ٹیلی فون کیا تھا۔

تبصرے (1) بند ہیں

راضیہ سید Feb 16, 2015 12:48pm
امریکا نے یہ کہتے ہوئے بالکل فراموش کر دیا کہ اوبامہ نے اپنے حالیہ بھارت کے دورے میں صرف پاکستان پر ہی دبائو ڈالا کہ یہاں سے حقانی نیٹ ورک اور باقی شدت پسند سرگرمیاں ختم کی جائیں ، اور کشمیر ایک ایسا ایشو ہے جس کے بغیر پاک بھارت مذاکرات بے کار ہیں ، پاکستان ایک قدم خیر سگالی کا آگے بڑھاتا ہے اور بھارتی اسی روایتی ہٹ دھرمی پر قائم ہے ، اور ٹایمز آف انڈیا کے جنرل مشرف کے ساتھ ایک انٹرویو میں یہ سوال پوچھا گیا کہ کیا بھارت اس وجہ سے پاکستان پر حملہ کر سکتا ہے کہ یہاں دہشتگرد کیمپس موجود ہیں تو جنرل مشرف کا کہنا ہے کہ آپ کی کوئی جرات نہیں کہ ہم پر حملہ کریں ، ہم ایک مقتدر قوم ہیں اور اگر ہم پر حملہ کیا گیا تو اس کا منہ توڑ جواب دیا جائے گا کیونکہ پاکستانی فوج بزدل نہیں ، امریکا ایک جانب پاکستان کو نظر انداز کر کے بھارت کے ساتھ دفاعی معاہدات کر ہرہا ہے اور دوسری جانب پاک بھارت تعلقات بہتری کا سبق دے رہا ہے ، یہ بات تو ہم بھی جان گئے نہ جانے ہمارے حکمران کیوں غافل ہیں ؟

کارٹون

کارٹون : 5 نومبر 2024
کارٹون : 4 نومبر 2024