• KHI: Zuhr 12:19pm Asr 4:07pm
  • LHR: Zuhr 11:50am Asr 3:23pm
  • ISB: Zuhr 11:55am Asr 3:23pm
  • KHI: Zuhr 12:19pm Asr 4:07pm
  • LHR: Zuhr 11:50am Asr 3:23pm
  • ISB: Zuhr 11:55am Asr 3:23pm

پولیو کے خاتمے کے لیے صوبے اپنی کوششوں میں اضافہ کریں: وزیراعظم

شائع October 29, 2014
۔ —. فائل فوٹو رائٹرز
۔ —. فائل فوٹو رائٹرز

اسلام آباد: وزیراعظم نواز شریف نے صوبائی حکومتوں کو کہا ہے کہ ملک سے پولیو کے خاتمے کے لیے کی جانے والی اپنی کوششوں میں دوگنا اضافہ کردیں۔

انہوں نے کہا کہ صوبائی حکومتیں نیشنل ایمرجنسی ایکشن پلان (نیپ) کے عملدرآمد کے لیے اس سے منسلک وفاقی حکومت کی اسٹیبلشمنٹ کے ساتھ قریبی تعاون اور ہم آہنگی کے ساتھ کام کریں۔

چاروں صوبوں کے وزرائے اعلٰی کو تحریر کیے گئے اپنے ایک خط میں انہوں نے پولیو کو عوامی صحت کے لیے ایک خطرہ قرار دیا اور کہا کہ نیپ اس کے خاتمے کے لیے قائم کی گئی ہے۔

وزیراعظم نے پاکستان میں پولیو وائرس کے وبائی صورت میں پھیلنے کی جانب توجہ دلائی اور ان پر زور دیا کہ اس کے لیے فوری طور پر ایک خاکہ تیار کریں اور اپنے اپنے صوبوں میں انتہائی خطرے سے دوچار علاقوں کی شناخت کریں، اور اس کے بعد ان کی مخصوص ضروریات کے مطابق ہر ایک کے لیے بچاؤ کے خاص طریقے اختیار کیے جائیں۔

انہوں نے کہا ’’آپ کے لیے ضروری ہے کہ آپ آنے والے کم ٹرانسمیشن کے موسم (دسمبر 2014ء سے لے کر مئی 2015ء تک) کے دوران انسدادِ پولیو مہمات کی سخت نگرانی کے لیے ضلعی سطح کی انتظامیہ کو ہدایت کریں۔‘‘

نواز شریف کا کہنا تھا کہ ابھی حال ہی کی بات ہے کہ پولیو کے عالمی سطح پر خاتمے کے اقدامات کے لیے آزاد نگران بورڈ نے پولیو کو ایک بین الاقوامی خطرہ قرار دیا تھا۔

انہوں نے کہا کہ دوسری جانب بین الاقوامی ہیلتھ ریگولیشن کی ہنگامی کمیٹی نے پاکستان سے بیرون ملک جانے والے ہر ایک مسافر کو پولیو ویکسین دینے کی سفارش کی تھی۔

وزیراعظم نے اپنے خط میں کہا ’’ستمبر میں میرے امریکا کے وزٹ کے دروان پاکستان میں پولیو کے تیزی سے پھیلنے پر عالمی تشویش کی جانب عالمی بینک کے صدر نے بھی اشارہ کیا تھا۔اس کے حوالے سے یہ پیشن گوئی کی گئی ہے کہ اگر پولیو کا یہ پھیلاؤ روکا نہیں گیا، تو آنے والے برسوں کے دوران پولیو کے کیسز کی تعداد میں دس گنا اضافہ ہوسکتا ہے۔‘‘

’’یہ صورتحال یقیناً تشویشناک ہے، تاہم اس مشکل کام پر زیادہ سرگرمی سے توجہ دینے اور نیپ کے اندر محاسبے کے طریقہ کار کو مضبوط بنانے کی ضرورت ہے۔ اس کے علاوہ جن دیگر امور پر توجہ دینے کی ضرورت ہے، ان میں سے ایک تو یہ ہے کہ ایسے علاقوں کے آبادی تک رسائی کو یقینی بنایا جائے جہاں سیکورٹی صورتحال مخدوش ہے، دوسرے ایسے علاقوں میں اس بیماری کو مزید پھیلنے سے روکا جائے، جہاں اس کے وائرس کے ذخائر موجود ہیں، اور تیسرے یہ کہ صوبے کے باقی ایسے علاقے جو پولیو سے پاک ہیں، ان کی اس حیثیت کو برقرار رکھنے کی ہر ممکن کوشش کی جائے۔‘‘

اسی دوران منگل کے روز قومی ادارۂ صحت کی پولیو وائرولوجی لیبارٹری نے ملک میں پولیو کے مزید سات کیسز کی تصدیق کردی، اس کے بعد اس سال سامنے آنے والے پولیو کیسز کی تعداد بڑھ کر 227 ہوگئی۔

وزارتِ قومی صحت سروسز کے ایک عہدے دار کا کہنا تھا کہ پولیو کے پانچ کیسز وفاق کے زیرانتظام قبائلی علاقے فاٹا سے جبکہ دو خیبر پختونخوا سے رپورٹ کیے گئے تھے۔

انہوں نے کہا کہ اس سال فاٹا سے 148 کیسز کی تصدیق ہوئی، 46 کی خیبر پختونخوا سے، 23 کی سندھ سے، سات بلوچستان سے اور تین کیسز کی پنجاب سے تصدیق ہوئی۔

کارٹون

کارٹون : 25 نومبر 2024
کارٹون : 24 نومبر 2024