بجلی کی قیمتوں میں 83 پیسے فی یونٹ اضافہ
اسلام آباد: حکومت کی جانب سے تیس پیسہ فی یونٹ سرچارج کے نفاذ کے کئی دنوں کے بعد نیشنل پاور ریگولیٹری اتھارٹی (نیپرا) نے سوائے کے-الیکٹرک کے تمام تقسیم کار کمپنیوں کے بجلی کے نرخوں میں 53 پیسہ فی یونٹ اضافے کی اجازت دے دی۔
بجلی کے صارفین اب دسمبر کے مہینے کے بل میں 83 پیسہ فی یونٹ اضافی ادا کریں گے۔
یاد رہے کہ تیس پیسے کا مساوی سرچارج تین اکتوبر کو ایک نوٹیفکیشن کے ذریعے نافذ کیا گیا تھا، جس کی اطلاع عوام کو نہیں دی گئی تھی اور صارفین اس سرچارج کو اپنے اگلے ماہ کے بل میں دیکھیں گے۔
نیپرا نے 53 پیسے کے اضافے کی اجازت ستمبر میں آٹومیٹک فیول ایڈجسٹمنٹ برائے بجلی کی پیداوارکے تحت دی تھی۔
اس اضافے کی اجازت نیپرا کے قائم مقام چیئرمین حبیب اللہ خلجی کی صدارت میں ہونے والی ایک پٹیشن کی سماعت کے دوران دی گئی، یہ پٹیشن سینٹرل پاور پرچیز ایجنسی (سی پی پی اے) کی جانب سے دائر کی گئی تھی۔
واضح رہے کہ مساویانہ سرچارج صارفین کے نرخوں میں ایک مستقل خصوصیت کے طور پر شامل کیا گیا ہے، جبکہ نیپرا کی جانب سے اضافے کی اجازت ماہانہ فیول ایڈجسٹمنٹ کی بنیاد پر دی گئی ہے، جو کہ تیل کی بین الاقوامی قیمتوں میں اُتار چڑھاؤ پر منحصر ہوتا ہے۔
اس سماعت کے دوران بتایا گیا کہ تقریباً 39 فیصد بجلی کی پیداوار ہائیڈل کے ذرائع سے حاصل ہوتی ہے، جس میں ایندھن کی کوئی لاگت شامل نہیں ہوتی۔
بجلی کی پیداوار میں اس کے بعد 31.5 فیصد حصہ فرنس آئل سے چلنے والے پلانٹ سے حاصل ہوتا ہے، جس میں فیول کی لاگت 15.65 روپے فی یونٹ ہوتی ہے، جبکہ 20.56 پیداوار گیس سے چلنے والے پلانٹ سے حاصل ہوتی ہے، جس میں فیول کی لاگت 4.3 روپے فی یونٹ پڑتی ہے اور تقریباً4.7 فیصد نیوکلیئر انرجی سے بجلی کی پیداوار حاصل ہوتی ہے، جس کی لاگت 1.2 روپے فی یونٹ ہوتی ہے۔ تقریباً 3.5 فیصد بجلی ڈیزل سے چلنے والے پلانٹس سے حاصل ہوتی ہے، جس میں فیول کی لاگت تقریباً 20.2 روپے فی یونٹ پڑتی ہے۔