'کنٹینر ڈرامہ' کو میڈیا نے ایندھن فراہم کیا: زرداری
لاہور: اپنے بیٹے بلاول کے کشمیر پر بیان، جس سے ہندوستان میں ایک ہنگامہ برپا ہوگیا تھا، پیپلزپارٹی کے شریک چیئرپرسن اور سابق صدر آصف علی زرداری نے بھی اس قومی مؤقف کو دوہرایا ہے کہ یہ وادی پاکستان کی شہہ رگ ہے۔
وہ یہاں ساہیوال ڈویژن سے پارٹی کے انتخابی امیدواروں اور ضلعی عہدے داروں پر مشتمل ایک اجلاس کی صدارت کررہے تھے۔
پیر کو منعقدہ اس اجلاس میں منظور وٹو کے مخالف اور حمایتی فرقین میں تصادم بھی دیکھنے میں آیا تھا۔
اس اجلاس میں سابق صدر نے کہا کہ کشمیر پیپلزپارٹی کی بنیاد ہے، اس وادی میں کوئی بھی سانحہ رونما ہوتا ہے تو پارٹی کی قیادت اور اس کے کارکنوں کو گہرا صدمہ پہنچتا ہے۔
ہندوستان کے اس خطے میں بڑھتے ہوئے کردار کا حوالہ دیتے ہوئے انہوں نے کہا ’’ہمارے پڑوسی نے اب افغانستان میں اپنی بنیادیں مضبوط کرلی ہیں اور ہمیں ملک کے تحفظ کے راستوں کی تلاش اور اس کی خوشحالی کے لیے پہلے سے زیادہ فکر کرنی پڑے گی۔‘‘
انہوں نے کہا کہ ہندوستان کی بڑھتی ہوئی آبادی ایک دھماکے کی طرح اس کی ترقی کو کمزور کردے گی، جبکہ پاکستان کہیں زیادہ قدرتی وسائل کے ساتھ اس کے مقابلے میں کہیں کم آبادی کی وجہ سے کسی حد تک بہتر صورتحال میں ہے۔
پیپلزپارٹی کے رہنما نے کہا کہ مفاہمت کی پالیسی مرحومہ بے نظیر بھٹو نے دی تھی، جس کی وجہ سے سیاستدانوں میں پختگی پیدا ہوئی، یہی وجہ ہے کہ آج سب ہی جمہوریت اور پارلیمنٹ کے تسلسل کی بات کررہے ہیں۔
سیاسی اختلافات کو ذاتی دشمنی میں تبدیل کرنے کی مخالفت کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ پیپلزپارٹی پارلیمنٹ اور پارلیمنٹ سے باہر دونوں جگہ مسائل کی بنیاد پر سیاست کرے گی،اور حکومت کی عوام مخالف پالیسیوں کو چیلنج کرے گی۔
اسلام آباد کے دھرنوں کی جانب اشارہ کرتے ہوئے زرداری نے اس احتجاج کو ’’کنٹینر ڈرامہ‘‘ قرار دیا، اور کہا کہ اس کو ٹی وی ٹاک شوز نے ایندھن فراہم کیا ہے۔
انہوں نے یاد دلایا کہ سابق چیف جسٹس آف پاکستان کے ہاتھوں پیپلزپارٹی کی حکومت کو مشکل وقت کا سامنا کرنا پڑا تھا۔
سابق صدر نے وعدہ کیا کہ وہ 18 اکتوبر کو کراچی کے جلسے کے بعد لاہور دوبارہ واپس آئیں گے، اور پارٹی کی یونین کونسل کی سطح کے عہدے داروں کے ساتھ انٹرنیٹ کی سہولت کے ذریعے ذاتی تعلقات استوار کریں گے۔
اس اجلاس کے دوران دو گروپس کے درمیان نعرے بازی سے ناراض ہو کر زرداری اجلاس چھوڑ کر چلے گئے تھے، اور پھر اسی صورت میں واپس آئے جب صورتحال معمول پر آگئی۔
انہوں نے شرکاء کو بتایا کہ پارٹی کے اندرونی انتشار کو میڈیا سے دور رکھنا ہوگا، جس کی وجہ سے پارٹی کو سب سے زیادہ نقصان پہنچا تھا۔