عمران خان پنجاب میں دھاندلی کی سزا کے پی کو نہ دیں: سراج الحق
پشاور: جماعت اسلامی کے سربراہ سراج الحق نے بدھ کے روز ایک بیان میں کہا ہے کہ پاکستان تحریک انصاف کو پنجاب میں ہونے والی انتخابی دھاندلیوں کی سزا خیبر پختونخوا اسمبلی کو نہیں دینی چاہیٔے۔
انہوں نے مظاہرے کے ذریعے منتخب وزیراعظم کی برطرفی کی کوششوں کی بھی مخالفت کی۔
جماعت اسلامی کے صوبائی ہیڈکوارٹرز میں صوبائی اسمبلی میں جماعت کی پارلیمانی کمیٹی کے ایک اجلاس کی صدارت سے قبل صحافیوں سے بات کرتے ہوئے سراج الحق نے کہا کہ ان کی جماعت صوبائی اسمبلی کی تحلیل اور اراکین اسمبلی کے استعفوں کی مخالفت کی تھی۔
انہوں نے کہا ’’ہم اپنے دوستوں کو مشورہ دے سکتے ہیں کہ وہ اسمبلی سے استعفٰی نہ دیں۔ اگر کچھ اراکین اسمبلی استعفٰی دیتے ہیں تو یہ ان کی اپنی مرضی ہے، پھر ہم انہیں روک نہیں سکتے۔‘‘
جماعت اسلامی کے سربراہ نے خبردار کیا کہ 1973ء کے آئین کی منسوخی ملک کو بدترین بحران سے دوچار کرسکتی ہے۔
انہوں نے کہا کہ وزیراعظم کی برطرفی کے لیے آئینی راستہ موجود ہے، اور اگر وزیراعظم کی قسمت کا فیصلہ سڑکوں پر کیا گیا تو مستقبل میں کوئی بھی اس عہدے پر قائم نہیں رہ سکے گا۔
سراج الحق نے کہا کہ حکومت کے منتخب سربراہ کو مظاہروں کے ذریعے برطرفی کی کوششوں کی حوصلہ شکنی کی جانی چاہیٔے۔
انہوں نے کہا کہ تنازعات کو حل کرنے کے لیے اسلام آباد (وفاقی حکومت) سے راولپنڈی (فوجی ہیڈکوارٹرز) کو اختیارات کی منتقلی سیاستدانوں کی نااہلی کی وجہ سے ہوئی تھی۔
جماعت اسلامی کے سربراہ نے کہا کہ آئین سے ماورا کارروائی ملک میں جمہوریت کو نقصان پہنچائے گی۔
انہوں نے کہا کہ انہیں امید ہے کہ موجودہ سیاسی تعطل جلد ہی ختم ہوجائے گا۔
اس اجلاس کے بعد جماعت اسلامی کی جانب سے جاری ہونے والے ایک نیوز ریلیز میں کہا گیا ہے کہ جماعت ملک میں کسی بھی غیر آئینی اور غیر جمہوری کارروائی کو قبول نہیں کرے گی۔
نیوز ریلیز میں کہا گیا ہے کہ قومی اسمبلی اور چاروں صوبائی اسمبلیوں کو اپنی آئینی مدت پوری کرنی چاہیٔے، جبکہ صوبائی اسمبلی کوتحلیل نہیں کرنا چاہیٔے۔
بیان کے مطابق جماعت اسلامی صوبے میں حکومتی اتحاد کا حصہ ہے اور یہ کہ حزبِ اختلاف کو حق ہے کہ وہ وزیرِ اعلٰی کے خلاف عدم اعتماد کی تحریک پیش کرے۔
واضح رہے کہ منگل کو حزبِ اختلاف کی جماعتوں نے صوبائی اسمبلی کے سیکریٹیریٹ میں صوبائی وزیراعلٰی پرویز خٹک کے خلاف عدم اعتماد کے ووٹ کے لیے قرارداد کا نوٹس جمع کرایا تھا۔
نیوز ریلیز میں کہا گیا ہے کہ پی ٹی آئی اور وفاقی حکومت کے درمیان مسائل کے حل کے لیے کی جانے والی اپنی کوششوں سے سراج الحق نے پارلیمانی پارٹی کے اراکین کو آگاہ کیا۔
مزید یہ کہ سراج الحق نے پی ٹی آئی کے چیئرمین عمران خان کے تمام مطالبات سوائے وزیراعظم کے استعفے کے، تحریری صورت میں وزیراعظم نواز شریف کے حوالے کردیے تھے۔
اجلاس کے شرکاء نے متفقہ طور پر کہا کہ وہ آئین، پارلیمنٹ اور جمہوریت کی بالادستی کی حمایت کریں گے۔
اے پی پی کی رپورٹ:
سراج الحق نے صحافیوں کو بتایا کہ بدامنی، دہشت گردی، بے روزگاری، بڑھتی ہوئی مہنگائی اور شمالی وزیرستان کے لوگوں کی نقل مکانی کی وجہ سے خیبر پختونخوا ایک دہائی سے زیادہ عرصے سے غیریقینی صورتحال کا سامنا ہے، لہٰذا اس نازک صورتحال میں اسمبلی کی تحلیل عوام کے مفاد میں نہیں ہے۔
انہوں نے کہا کہ جماعت اسلامی پارلیمنٹ، آئین اور جمہوریت کے پلڑے میں اپنا وزن ڈالے گی۔
جماعت اسلامی کے سربراہ نے کہا کہ اگر آئین معطل کیا گیا، تو ملک میں رہنے والے مختلف مکتبہ فکر کے لوگوں کو اپنا وجود برقرار رکھنا مشکل ہوجائے گا۔
انہوں نے کہا ’’اگر آئین منسوخ کیا جاتا ہے تو ملک میں دیگر قانونی دستاویزات کو تسلیم کرنا عوام کے لیے مشکل ہوجائے گا۔‘‘
سراج الحق نے کہا کہ اسلام آباد میں دھرنے کی وجہ سے معیشت تباہ ہوگئی ہےجبکہ اسٹاک ایکسچینج تباہی کے دہانے پر پہنچ گیا ہے۔