• KHI: Maghrib 5:49pm Isha 7:10pm
  • LHR: Maghrib 5:04pm Isha 6:31pm
  • ISB: Maghrib 5:04pm Isha 6:33pm
  • KHI: Maghrib 5:49pm Isha 7:10pm
  • LHR: Maghrib 5:04pm Isha 6:31pm
  • ISB: Maghrib 5:04pm Isha 6:33pm

مووی ریویو: '‫سنگھم ریٹرنز' کا جادو سنگھم جیسا نہیں

شائع August 19, 2014 اپ ڈیٹ August 22, 2014

ایسا لگتا ہے کہ معاشرتی برائیوں کے خلاف خاتمے کے لئے جنگ، بولی وڈ کے لئے تازہ ترین مںترا بن چکی ہے- پچھلے کچھ عرصے میں ریلیز ہونے والی 'جے ہو' اور 'کک'، اس رجحان کی مثالیں ہیں اور 'سنگھم ریٹرنز' بھی عمومی طور پر اسی بارے میں ہے-

بلیک منی، استحصال، ناقص انتخابی نظام، سیاست میں نوجوانوں کی شرکت، پولیس والوں اور ان کے گھر والوں کی حالت زار اور اسی طرح کے دوسرے مسائل، جو کہ ہندوستان میں حالیہ انتخابات میں بھی اصل مسائل کے طور پر سامنے آئے تھے، ڈائریکٹر روہت شیٹھی کی جانب سے بولی وڈ کے اس تازہ ترین سیکوئل میں اپنے مخصوص انداز میں ہائی لائٹ کئے گئے ہیں-

سکرین شاٹ
سکرین شاٹ

روہت شیٹھی بولی وڈ کے ایک جانے مانے اور ماہر ڈائریکٹر مانے جاتے ہیں اور وہ اپنے مخصوص انداز کی مزاحیہ، اوور دی ٹاپ ایکشن 'پیسہ وصول' فلموں کے لئے مشہور ہیں اور ان کی زیادہ تر فلمیں جیسے کہ 'چنائی ایکسپریس' اور 'سنگھم' باکس آفس پر انتہائی کامیاب ثابت ہوئی ہیں- ان کی فلموں کا مزاح اور ایکشن سیکوئنسز فلمی شائقین میں بہت پسند کیا جاتا ہے گو کہ وہ ناقدین میں زیادہ مقبول نہیں-

خیر انہیں اس کی کوئی خاص پرواہ بھی نہیں اور وہ کئی بار یہ کہہ چکے ہیں کہ وہ اپنی فلمیں دیکھنے والوں کی 'انٹرٹینمنٹ' کے لئے بناتے ہیں نہ کہ ناقدین کے لئے- لہٰذا، جب ہمیں ان کی اس تازہ ترین فلم میں معاشرے کے سدھار کے حوالے سے کچھ نظر آتا ہے تو ایسا محسوس ہوتا ہے کہ وہ اپنے لگے بندھے رستے اور طریقے سے تھوڑا ہٹ رہے ہیں-

ویسے آپ کو پریشان ہونے کی کوئی ضرورت نہیں کیونکہ سنگھم ریٹرنز کوئی سنجیدہ یا حساس فلم ہر گز نہیں- اس فلم میں شیٹھی کی فلموں میں عام طور پر پائے جانے والے تمام مصالحے موجود ہیں تاہم اس میں ان مصالحوں کی مقدار تھوڑی کم اور ان کی کوالٹی خاصی حد تک گری ہوئی محسوس ہوتی ہے-


پلاٹ


سکرین شاٹ
سکرین شاٹ

باجی راؤ سنگھم (اجے دیوگن) اس فلم میں ممبئی کے ڈی ایس پی بن چکے ہیں اور اپنے مخصوص انداز میں اپنی ڈیوٹی نبھا رہے ہیں- فلم کی کہانی صحیح معنوں میں تب شروع ہوتی ہے جب ان کے ایک کانسٹیبل کی لاش ایک ڈوبی ہوئی ایمبولینس میں بہت سارے نوٹوں کے ساتھ برآمد ہوتی ہے اور میڈیا اس کانسٹیبل کو کرپشن میں ملوث قرار دے دیتا ہے- سنگھم کو یہ بات ہضم نہیں ہوتی کہ ان کا انتہائی قابل اعتماد ٹیم ممبر کوئی غلط کام کر سکتا ہے اور وہ اس کی موت کی تفتیش شروع کر دیتا ہے-

ہمیں اس فلم میں 'انا ہزارے' ٹائپ کا بھی ایک کردار، 'گروجی' (انوپم کھیر) کی شکل میں نظر آتا ہے جو کہ ایک زمانے میں سنگھم اور اسٹیٹ کے چیف منسٹر (مہیش منجریکر) کے استاد بھی رہے ہوتے ہیں- گروجی کو ایک کرپٹ سیاستدان (ذاکر حسین) اور ایک سوامی جی (امول گپتے) قتل کروا دیتے ہیں کہ وہ ان کی کرپشن اور الیکشن کی راہ میں رکاوٹ ثابت ہو رہے ہوتے ہیں-

کہانی یہاں سے پلٹا کھاتی ہے پر آگے کی کہانی میں کچھ بھی نیا نہیں بلکہ آپ آسانی سے اندازہ لگا سکتے ہیں کہ آگے کیا ہوگا ہاں بس ایک چیز ہے جو انوکھی ہے اور وہ ہے اس کے عجیب انداز کا بیک گراؤنڈ میوزک جو کہ ایسا محسوس ہوتا ہے کہ آپ کے کانوں کے پردے پھاڑ رہا ہے-

سکرین شاٹ
سکرین شاٹ

فلم میں کرینہ کپور بھی اپنے مخصوص انداز میں چیختی چلاتی موجود ہیں تاہم ان کی پرفارمنس اور کردار دونوں ہی ایسے نہیں کہ اگر انہیں فلم میں سے نکل دیا جائے تو آپ کو ان کی کمی محسوس ہو-


اداکاری اور ہدایتکاری


ایک ڈائریکٹر کی حیثیت سے روہت نے خاصا معقول کام کیا ہے اور اس بار انہوں نے اپنے ناظرین کو مراٹھی ڈائیلاگز اور اسٹائل سے محظوظ کرایا ہے (جو کہ دیکھا جائے تو اچھا لگا ہے)- ساجد فرہاد اور روہت شیٹھی کی لکھی کہانی بھی خاصی بہتر ہے (گو کہ اس میں کچھ بھی نیا پن موجود نہیں) اور اہم بات یہ ہے کہ اس میں کوئی ایسی بڑی خامی یا غلطی بھی نہیں-

سنیماٹوگرافی اچھی ہے اور ناظرین کو مہاراشٹر کے نئے انفراسٹرکچر کو خوبصورت انداز میں دیکھنے کا موقع فراہم کرتی ہے- جیت گنگولی، انکیت تیواری اور میٹ برادرز کا میوزک بس اوسط درجے کا ہی کہا جا سکتا ہے بلکہ اس حوالے سے یہ کہنا زیادہ بہتر ہوگا کہ جب آپ فلم دیکھ کر باہر نکلتے ہیں تو آپ کے کانوں میں کسی گانے کے بولوں کے بجائے فلم کے کان پھاڑ دینے والے لاؤڈ میوزک گونج رہا ہوتا ہے-

سکرین شاٹ
سکرین شاٹ

اجے دیوگن بس ویسے ہی ہیں جیسے کہ پہلی سنگھم میں تھے، مہیش منجریکر اور انوپم کھیر کا کام بھی معقول ہے تاہم آپ کو ایسا ضرور لگے گا کہ ان کے کردار کو مزید ہونا چاہیئے تھا- ٹی وی پر دکھائی جانے والی سیریز سی آئی ڈی کے حوالے سے مشہور دَیا شیٹھی نے سنگھم کے سائیڈ کک 'دَیا' کا کردار بھی مناسب انداز میں نبھایا ہے-

تاہم فلم کا سب سے دلچسپ اور مزیدار کردار سوامی جی (امول گپتے) کا ہے اور سنگھم کے ساتھ ان کے ڈائیلاگز سے بھرپور سین پوری فلم کی سب سے خاص بات ہے جسے سمجھنے اور ان سے مزہ اٹھانے کے لئے اس سین کو دیکھنا ضروری ہے- یہ سین حقیقی معنوں میں فلم کی ہائی لائٹ کہلائے جانے کے لائق ہے-

سکرین شاٹ
سکرین شاٹ

اس فلم کو انتہائی شاندار آغاز ملا ہے اور امید کی جا رہی ہے کہ آنے والے ہفتوں میں یہ فلم مزید بزنس کرے گی گو کہ چند ناقدین نے فلم کے بارے میں منفی ریویوز دیے ہیں- ویسے اس فلم کی کامیابی کی امید اس لئے بھی کی جا سکتی ہے کہ شائقین کو فلم میں 'انٹرٹینمنٹ' چاہیئے جس کے لئے روہت شیٹھی مشہور ہیں تاہم اگر صحیح معنوں میں دیکھا جائے تو روہت شیٹھی کی فلموں میں موجود مصالحوں میں سے جو مصالحہ اس فلم میں شاید سب سے کم مقدار میں اور گری ہوئی کوالٹی کا ہے وہ شاید 'انٹرٹینمنٹ' ہی ہے-


ڈھائی گھنٹے سے تھوڑا کم رن ٹائم لئے 'سنگھم ریٹرنز' کے ڈائریکٹر ہیں روہت شیٹھی جبکہ اس کے پروڈیوسر ہیں ریلائنس انٹرٹینمنٹ، اجے دیوگن اور روہت شیٹھی- فلم کو لکھا ہے ساجد فرہاد نے- فلم کے ستاروں میں شامل ہیں اجے دیوگن، کرینہ کپور، امول گپتے، انوپم کھیر، مہیش منجریکر، ذاکر حسین اور دیانند شیٹھی-

شعیب بن جمیل

لکھاری ایک انجنیئر ہیں جو کہ اب ایک پارٹ ٹائم صحافی بھی ہیں جو کہ غیر روایتی جگہوں پر گھومنا پسند کرتے ہیں جیسے مزارات، ریلوے اسٹیشنز اور بس اسٹاپس-

ڈان میڈیا گروپ کا لکھاری اور نیچے دئے گئے کمنٹس سے متّفق ہونا ضروری نہیں۔
ڈان میڈیا گروپ کا لکھاری اور نیچے دئے گئے کمنٹس سے متّفق ہونا ضروری نہیں۔

کارٹون

کارٹون : 22 دسمبر 2024
کارٹون : 21 دسمبر 2024