غزہ میں اسرائیلی جارحیت، 5 فلسطینی ہلاک
غزہ شہر: اسرائیل اور حماس کے مابین تین روزہ جنگ بندی کا معاہدہ ختم ہونے کے اگلے روز ہی اسرائیلی فوج کے فضائی حملوں کے نتیجے میں پانچ فلسطینی ہلاک ہو گئے ہیں۔
خبر رساں ادرے رائٹرز کے مطابق اسرائیل اور حماس کے مابین جاری جنگ اب دوسرے مہینے میں داخل ہو گئی ہے اور سیز فائر میں توسیع کی عالمی کوششوں کو نظر انداز کرتے ہوئے اسرائیل نے 20 فضائی حملے کیے ہیں، جبکہ حماس کی جانب سے بھی 6 راکٹس داغے گئے۔
رائٹرز نے غزہ کی وزارت صحت کے حوالے سے لکھا ہے کہ دو فلسطینی اس وقت ہلاک ہوئے جب ان کی موٹر سائیکل پر بمباری کی گئی۔
جبکہ بمباری کا نشانہ بننے والی تین مساجد میں سے ایک کے ملبے سے تین لاشیں ملی ہیں۔
پوری رات جاری رہنے والے فضائی حملوں کے نتیجے میں فلسطینی علاقے میں تین گھر بھی تباہ ہوگئے۔
اسرائیلی فوج کا کہنا ہے کہ حماس کے زیر اثر علاقے میں 30 سے زائد مقامات پر حملہ کیا گیا۔
اسرائیلی فوج کے ترجمان کے مطابق حماس کی جانب سے ہفتے کو 6 راکٹ فائر کیے گئے، تاہم کوئی جانی یا مالی نقصان نہیں ہوا۔
یاد رہے کہ اسرائیل اور حماس کے درمیان 3 روزہ جنگ بندی کے خاتمے کے بعد جمعہ کو فریقین میں ایک بار پھر تصادم شروع ہوگیا تھا اور غزہ میں اسرائیلی فضائیہ کے حملے میں ایک دس سالہ بچہ ہلاک اور گیارہ فلسطینی زخمی ہو گئے تھے۔
امریکا نے سیز فائر معاہدے میں توسیع میں ناکامی کے بعد اسرائیل اور حماس سے کہا ہے کہ وہ فلسطینی شہریوں کی ہلاکت کو کم سے کم کرنے کے لیے ہر ممکن اقدامات کریں۔
جمعے کو وائٹ ہاؤس ترجمان جون ارنسٹ نے کہا کہ امریکا کو تشدد کی تازہ کارروائیوں کے حوالے سے تشویش ہے۔
اقوام متحدہ کے جنرل سیکریٹری بان کی مون نے بھی دونوں فریقین پر زور دیا ہے کہ مزید حملوں سے گریز کیا جائے، جس سے صرف اور صرف غزہ کے شہریوں کے بنیادی انسانی حقوق پامال ہوتے ہیں۔
واضح رہے کہ اسرائیل نے جنگ بندی کے معاہدے میں توسیع کے حوالے سے رضامندی ظاہر کی تھی، تاہم حماس نے مطالبات تسلیم نہ ہونے پر جنگ بندی میں توسیع سے انکار کر دیا تھا۔
حماس کا کہنا ہے کہ جب اسرائیل غزہ کی پٹی سے فوجی محاصرہ ختم کرے گا تب ہی جنگ بندی ممکن ہوسکتی ہے۔