اسرائیلی جارحیت،ہلاک ہونے والوں میں 31 فیصد بچے شامل
جینیوا: اقوام متحدہ نے بھی اسرائیل کی غزہ پر کی جانے جارحیت کے دوران 400 سے زائد فلسطینی بچوں ہلاکت کی تصدیق کر دی۔
اقوام متحدہ کے ذیلی ادارے یونیسف(یونائیٹڈ نیشنز چلڈرن فنڈ) کی جانب سے جاری کیے جانے والے اعداد و شمار کے مطابق 4 اگست تک 408 فسلطینی بچے اسرائیلی جارحیت کا نشانہ بنے جو مجموعی ہلاکتوں کی 31 فیصد بنتی ہے، ہلاک ہونے والے بچوں میں 70 فیصد بچوں کی عمر 12 سال سے کم تھی۔
دوسری جانب اسرائیل پر حماس کے میزائل حملوں میں مبینہ طور پر 6 بچے زخمی ہوئے۔
رپورٹ کے مطابق وہ بچے جن کی عمر سات سال ہے وہ اب تک 2 جنگیں دیکھ چکے تھے جن میں 09-2008 اور 2012 کی اسرائیلی جارحیت شامل ہے۔
یونیسیف کا کہنا ہے کہ ایک اندازے کے مطابق 3 لاکھ 73 ہزار بچے ایسے ہیں جن کو فوری طور پر مختلف نفسیاتی عوارض سے بچانے کی ضرورت ہے تاکہ وہ اس صورت حال میں ذہنی طور پر متاثر نہ ہوں۔
واضح رہے کہ اسرائیل کی جانب سے 8 جولائی کو غزہ پر فضائی بمباری شروع کی گئی تھی جس کے بعد 20 جولائی کو زمینی فوج شجائیہ میں داخل ہوئی تھی۔
اسرائیلی جارحیت کے 4 ہفتوں میں مجموعی طور پر 1880 سے زائد فسلطینی ہلاک ہوئے ہیں جبکہ طبی امداد کے اداروں کے مطابق 10ہزار سے زائد افراد زخمی ہو چکے ہیں۔
یاد رہے کہ اسرائیل اور غزہ پر انتظامی کنٹرول رکھنے والی تنظیم حماس میں 5اگست کو 72 گھنٹے کی جنگ بندی کا اعلان کیا گیا تھا جس کے بعد اسرائیل نے غزہ سے اپنی فوج واپس بلانے کا اعلان کیا تھا۔
اسرائیلی فوج کے ترجمان لیفٹیننٹ کرنل پیٹر لرنر نے صحافیوں کو بتایا تھا اسرائیلی فوج کو اب غزہ سے باہر دفاع پر تعینات کیا جائے گا۔
انہوں نے بتایا تھا کہ اسرائیلی فوجیوں نے غزہ میں حماس کی سرنگیں تباہ کرنے کا مشن مکمل کر لیا ہے، جس کے بعد فوج غزہ سے واپس بلانے کا فیصلہ کیا گیا۔