غزہ میں فوری اور غیر مشروط جنگ بندی کی جائے: اوباما
غزہ شہر: غزہ کی پٹی پر جاری جنگی تنازعہ تیسرے ہفتے میں داخل ہو گیا ہے، جبکہ اسرائیل اور حماس کی جانب سے سیز فائر کی تجاویز کو نظر انداز کیے جانے کے بعد امریکی صدر باراک اوباما نے غزہ میں فوری جنگ بندی پر زور دیا ہے۔
باراک اوباما اور اسرائیلی صدر بینجمن نیتن یاہو کے درمیان اتوار کو ہونے والی گفتگو میں امریکی صدر نے واضح کیا کہ ’انسانی ہمدردی کی بنا پر ایک فوری اور غیر مشروط سیز فائر نہایت ضروری ہے تاکہ نومبر 2012ء کے سیز فائر معاہدے کی طرز پر مستقل جنگ بندی کی طرف قدم اٹھایا جا سکے۔‘
وہائٹ ہاؤس سے جاری ہونے والے ایک بیان کے مطابق ’امریکی صدر نے عسکریت پسند گروہوں کو غیر مسلح کرنے اور غزہ سے اسلحے کے خاتمے کی ضرورت پر بھی زور دیا۔‘
انہوں نے اس تنازعے کے باعث فلسطینی شہریوں اور اسرائیلیوں کی بڑھتی ہوئی ہلاکتوں پر بھی تشویش کا اظہار کیا۔
دوسری جانب غزہ کی صورتحال کے حوالے سے اقوام متحدہ کی سیکیورٹی کونسل کا ایک ہنگامی اجلاس اتوار کو رات گئے ہوا۔
اجلاس کے پندرہ رکنی پینل کی جانب سے جنگ بندی کے حق میں ایک قرارداد منظور کی گئی۔
خبر رساں ادارے اے ایف پی کو موصول ہونے والی قراداد کے متن کی نقل کے مطابق ’سیکیورٹی کونسل انسانی ہمدردی کی بنیاد پر غزہ میں فوری اور غیر مشروط سیز فائر کی مضبوط حمایت کرے گی۔‘
دوسری جانب اسرائیلی میڈیا کا کہنا ہے کہ وزیراعظم بینجمن نیتن یاہو کی سیکیورٹی کابینہ غزہ میں آئندہ کے اقدامات کے حوالے سے لائحہ عمل پر بحث کرے گی۔
یاد رہے کہ حماس اور اسرائیل کے درمیان ہفتے کو 12 گھنٹوں کے عارضی سیز فائر کا معاہدہ ہوا تھا، جس کے دوران امدادی کارکنوں نے تباہ حال گھروں اور عمارتوں سے شہریوں کی لاشیں نکالنے کا کام کیا۔
تاہم حماس کی جانب سے دوبارہ راکٹ حملوں کے بعد اسرائیل نے اتوار کو غزہ پر فضائی اور زمینی حملے کیے۔
اے ایف پی کے مطابق اتوار کو تازہ اسرائیلی حملوں میں گیارہ فلسطینی ہلاک ہوئے، اس طرح دونوں جانب سے معاہدے کو نظر انداز کیے جانے کے بعد اس جنگ کی نذر ہونے والےشہریوں کی تعداد 1,030 ہوگئی ہے، جبکہ اب تک اسرائیل کے 43 فوجی اور تین شہری ہلاک ہو چکے ہیں۔
اسرائیلی فوج کے ایک ترجمان نے اے ایف پی کو بتایا کہ عارضی جنگ بندی کے بعد حماس نے 50 راکٹ فائر کیے، جبکہ آٹھ جولائی کے بعد سے غزہ کی جانب سے 2000 سے زائد راکٹ حملے کیے گئے اور 492 کو ناکارہ بنا دیا گیا۔
امریکی سیکریٹری آف اسٹیٹ جان کیری بھی اس خونی جنگ کو ختم کروانے کی کوششوں میں مصروف ہیں۔
یاد رہے کہ اسرائیل نے جان کیری کا پیش کردہ سیز فائر معاہدہ مسترد کردیا ہے، جبکہ حماس کو مصر کی تجویز قبول نہیں۔
اسرائیل کا کہنا ہے کہ وہ حماس کی جانب سے بچھائی گئی سرنگوں کے خاتمے تک اپنا مشن جاری رکھے گا، جبکہ حماس نے جنگ بندی کو غزہ کے آٹھ سالہ محاصرے کے خاتمے کے ساتھ مشروط کر رکھا ہے۔
تاہم حماس نے کہا تھا کہ وہ اقوام متحدہ کی درخواست پرعمل کرتے ہوئے اتوار سے راکٹ حملے بند کردے گا، لیکن اسرائیل کی جانب سے اس سلسلے میں کوئی مثبت رد عمل سامنے نہیں آیا۔