• KHI: Maghrib 5:49pm Isha 7:10pm
  • LHR: Maghrib 5:04pm Isha 6:31pm
  • ISB: Maghrib 5:04pm Isha 6:33pm
  • KHI: Maghrib 5:49pm Isha 7:10pm
  • LHR: Maghrib 5:04pm Isha 6:31pm
  • ISB: Maghrib 5:04pm Isha 6:33pm

پاکستان کے اقدامات سے مطمئن ہیں: ڈبلیو ایچ او

شائع May 9, 2014
دفتر خارجہ کی ترجمان تسنیم اسلم کا کہنا ہے کہ پاکستان میں پولیو کے خاتمے کی مہم فوجی آپریشن کے طور پر شروع کی گئی ہے۔ —. فائل فوٹو اے ایف پی
دفتر خارجہ کی ترجمان تسنیم اسلم کا کہنا ہے کہ پاکستان میں پولیو کے خاتمے کی مہم فوجی آپریشن کے طور پر شروع کی گئی ہے۔ —. فائل فوٹو اے ایف پی

اسلام آباد: عالمی ادارۂ صحت (ڈبلیو ایچ او) کے پولیو وائرس کے خاتمے لیے قائم شعبے کے سربراہ ڈاکٹر ایلیس ڈیوری نے کل بروز جمعرات ڈان کو بتایا کہ پولیو وائرس کو اپنی سرحد کے باہر جانے سے روکنے کے سلسلے میں حکومت پاکستان کی جانب سے کیے جانے والے ابتدائی اقدامات سے ڈبلیو ایچ او انتہائی مطمئن ہے۔

ڈاکٹر ایلیس ڈیوری آج کل برطانیہ میں مقیم ہیں، انہوں نے کہا کہ وہ اس بات سے باخبر ہیں کہ پاکستان نے پولیو وائرس کی برآمد کو روکنے کے لیے بہت سے اقدامات اُٹھائے تھے۔

انہوں نے کہا کہ ’’فی الوقت یہ کہنا بہت مشکل ہے کہ پندرہ دنوں کی رعایتی مدت کے لیے پاکستان کی درخواست کو ہم منظوری دیں گے، لیکن مجھے یقین ہے کہ پندرہ دنوں کا وقت اتنا طویل عرصہ نہیں ہے، تاہم پاکستان کو اس بات کو یقینی بنانے کے لیے ایسے اقدامات کا سلسلہ جاری رکھنا چاہیٔے کہ بین الاقوامی برادری پولیو وائرس سے متاثر نہیں ہوگی۔‘‘

ان کے علاوہ پاکستان میں ڈبلیو ایچ او کے ڈائریکٹر ڈاکٹر نیما سعید عابد پُرامید تھے۔ انہوں نے کہا کہ ’’میرے علم میں یہ بات آئی ہے کہ پولیو ویکسینیشن کا سلسلہ اب وفاقی دارالحکومت میں پولی کلینک کے اندر جاری ہے، یہ ایک مثبت اقدام ہے۔‘‘

ڈاکٹر نیما سعید نے بتایا کہ ’’ڈبلیو ایچ او پاکستان کو اس سلسلے میں سہولیات فراہم کرنے میں پُرعزم ہے اور دنیا بھر کو پولیو وائرس سے محفوظ رکھنے کے لیے ڈبلیو ایچ او نے جو سفارشات پیش کی تھیں، پاکستان ان کے نفاذ کے سلسلے میں جو بھی اقدامات اُٹھائے گا، ڈبلیو ایچ او ان کی حمایت جاری رکھے گا۔‘‘

جمعرات کو ایک بیان میں دفترِ خارجہ کی ترجمان تسنیم اسلم نے کہا کہ پاکستان نے اپنی مشکلات کی نشاندہی کی تھی کہ اس کو بعض علاقوں میں غیرمستحکم سیکیورٹی صورتحال کا سامنا کرنا پڑرہا ہے۔ان علاقوں میں دہشت گردی کے خطرات اور پولیو ورکروں پر حملوں کے ساتھ دیگر عوامل بھی موجود ہیں۔

تسنیم اسلم نے کہا کہ اس مسئلے کا احساس کرتے ہوئے پولیو ویکسین کی مہم پاکستان کی سرزمین پر ایک ملٹری آپریشن کے طور پر شروع کی گئی ہے۔

دفترِ خارجہ کی ترجمان نے کہا کہ یہاں میں ڈاکٹر شکیل آفریدی کے کیس کا حوالہ دینا چاہوں گی۔ اس سے اس تاثر کو مزید تقویت ملی تھی کہ پولیو کے خاتمے کی مہم کے پیچھے کوئی ایجنڈا کام کررہا ہے۔ہم اس تاثر کو دور کرنے کی کوشش کررہے ہیں، اور مذہبی علماء کو اس مہم میں شامل کرکے عوام کو باشعور بنانے کی کوشش کررہے ہیں۔

اس کے علاوہ جمعرات کو پاکستان انسٹیٹیوٹ آف میڈیکل سائنس (پمز) میں پولیو ویکسینیشن کے سرٹیفکیٹ جاری کرنے کے لیے علیحدہ سے ایک کاؤنٹر کام کرنے لگ گیا ہے۔

پمز کے وائس چانسلر ڈاکٹر جاوید اکرم نے اپنے دفتر میں صحافیوں کو بتایا کہ یہ کارڈ ان لوگوں کو جاری کیے جائیں گے، جو بیرون ملک سفر کا ارادہ رکھتے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ چونکہ یونیورسٹی ہسپتال میں جگہ کی کمی ہے، اس لیے کہ کاؤنٹر بچوں کے ہسپتال میں قائم کیا گیا ہے۔

جاوید اکرام نے بتایا کہ ہفتے کے پانچ دن صبح آٹھ بجے سے دوپہر دو بجے تک جبکہ جمعے کے روز صبح آٹھ بجے سے دوپہر بارہ بجے کے اوقات کار میں یہ سرٹیفکیٹ بلاقیمت جاری کیے جائیں گے۔

کارٹون

کارٹون : 22 دسمبر 2024
کارٹون : 21 دسمبر 2024