ملک آمریت کا متحمل نہیں ہوسکتا: خورشید شاہ
لاہور: قومی اسمبلی میں قائدِ حزبِ اختلاف سید سید خورشید شاہ نے کہا ہے کہ ملک آمریت کا متحمل نہیں ہوسکتا اور کسی بھی غیر آئینی اقدام کی عدلیہ حمایت نہیں کرے گی۔
گزشتہ روز اتوار کو لاہور ایئر پورٹ پر میڈیا سے بات چیت کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ ملک کی موجودہ صورتحال کسی آمریت کی اجازت نہیں دیتی ہے، اور نہ ہی عدلیہ اس کی حمایت کرے گی'۔
ان کا کہنا تھا کہ آج سیاستدان ماضی سے سبق سیکھ کر باشعور ہوچکے ہیں اور ملک کی بقا کے لیے چھوٹی چھوٹی غلطیاں نظر انداز کرنی ہوں گی۔
اس سوال پر کہ آیا پیپلزپارٹی مسلم لیگ نون کی حکومت یا فوج کا ساتھ دے گی، خورشید شاہ کا کہنا تھا کہ ان کی جماعت صرف پاکستانی عوام کے ساتھ ہے۔
ایک سوال کا جواب دیتے ہوئے انہوں نے مزید کہا کہ وزیراعظم نواز شریف کے ساتھ سابق صدر آصف زرداری کی سربراہی میں پیپلز پارٹی کے ایک وفد کی حالیہ ملاقات کے دوران ان پر واضح کردیا گیا تھا کہ تحفظِ پاکستان آرڈیننس کے ایک حصے کی قانون سازی درست نہیں کی گئی۔ آصف زرداری نے نواز شریف کو بتایا تھا کہ مجوزہ قانون خود مسلم لیگ نون کے رہنماؤں کے خلاف استعمال کی جاسکتی ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ وزیراعظم سے یہ بھی درخواست کی گئی کہ وہ اس بل کے حوالے سے اپوزیشن کو اعتماد میں لیں۔
انہوں نے کہا کہ پیپلز پارٹی نے اپنے حالیہ پانچ سالہ دورِ اقتدار میں ایک سو انتالیس بل حزبِ اختلاف کی مشاورت کے بعد پیش کیے تھے جن میں سے اٹھانوے بل اتفاقِ رائے کے ساتھ منظور ہوئے۔
'ہم نے حکمران جماعت سے کہا ہے کہ وہ اپوزیشن کی نشستوں کو اعتماد میں لینے کا ایک طریقہ کار اپنائیں'۔
حکومت اور طالبان کے درمیان مذاکراتی عمل پر بات کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ ان کے خیال میں جنگ بندی کے اعلان سے انکار کے بعد یہ مصالحتی عمل آگے کی جانب بڑھ سکتا ہے۔
سابق فوجی صدر جنرل ریٹائرڈ پرویز مشرف کی کراچی آمد کے بارے میں خورشید شاہ نے کہا کہ شاید ایک سابق فوجی چیف آہستہ آہستہ ملک سے باہر جارہا ہے اور ان کی کراچی آمد اس سلسلے کی پہلی کڑی ہے۔
انہوں نے خدشات کا ظاہر کرتے ہوئے کہا کہ پرویز مشرف کے ملک سے باہر جانے کی ذمہ دار سندھ حکومت ہو گی۔
خورشید شاہ نے مزید کہا کہ پی پی پی کے چیئرمین بلاول بھٹو زرداری جلد لاہور سمیت پورے پنجاب کا دورہ کریں گے اور پنجاب حکومت انہیں مکمل سکیورٹی فراہم کرے گی۔