فوج 'غیرمنصفانہ تنقید' سے پریشان
اسلام آباد: فوجی جنرل تاحال وفاقی وزراء کی جانب سے کی جانے والی’’غیرمنصفانہ تنقید‘‘ سے پریشان ہیں۔
بدھ کے روز جنرل ہیڈکوارٹرز میں کور کمانڈرز کانفرنس کے موقع پر اکھٹا ہونے والے جرنیلوں میں موجود اضطراب اور ہتک عزت کااحساس واضح طور پر دیکھا جاسکتا تھا۔
آرمی چیف جنرل راحیل شریف جنہوں نے اس اجلاس کی صدارت کی، اس ہفتے کی ابتداء میں ایک عوامی بیان کے ذریعے اپنی تشویش کا اظہار کرچکے تھے، انہوں نے تربیلا میں اسپیشل سروسز کے سپاہیوں سے خطاب کرتے ہوئے خفگی کے ساتھ کہا تھا کہ فوج مستقل مزاجی کےساتھ اپنے وقار اور اپنے ادارے کے فخر کا تحفظ کرے گی۔
جنرل راحیل شریف کے اس بیان سے اس تاثر کی دھجیاں بکھر گئی تھیں کہ سول اور فوجی قیادت یکساں مؤقف رکھتی ہیں۔
اگرچہ وضاحت کے ساتھ کچھ نہیں کہا گیا اور ’’غیرمنصفانہ تنقید‘‘ کے الفاظ کا سہارا لیا گیا، یہ غصہ اس لیے تھا کہ سابق صدر ریٹائرڈ جنرل پرویز مشرف کے خلاف سنگین غداری کے مقدمے میں کچھ وزراء کی جانب سے عوامی سطح پر ان کی تذلیل کی گئی تھی۔
کہا جاتا ہے کہ حکومت فوج کے تحفظات کے باوجود جس انداز میں امن مذاکرات جاری رکھے ہوئے ہے، جرنلز اس پر بھی ناراض ہیں۔
کور کمانڈر کانفرنس کی کارروائی کا مشاہدہ کرنے والے ایک افسر کے مطابق اس معاملے پر جذبات کی شدت قائم ہے۔
ایک ذرائع نے کہا کہ ’’صورتحال کا ایک ہی نگاہ میں احساس کیا جاسکتا ہے۔‘‘ یہ بات اشارہ کرتی ہے کہ کمانڈرز دیکھتے ہیں کہ حکومت ان کی شکایات سے لاتعلق ہے۔
میڈیا میں جاری ہونے والے جنرل راحیل کے تربیلا میں دیے گئے بیان کے برعکس یہ معاملہ جی ایچ کیو پر ہونے والے اجلاس کے بیان میں ظاہر نہیں کیا گیا تھا۔
آئی ایس پی آر کی جانب سے جاری ہونے والے بیان میں آرمی چیف کے بیان کا حوالہ دیا گیا ہے کہ انہوں نے اپنے جوانوں کی تعریف کی کہ وہ سیکیورٹی کی سنگین صورتحال اور انتظامی چیلنجز کے باوجود اپنے فرائض بخوبی ادا کررہے ہیں۔
انہوں نے ملک بھر میں سیکیورٹی کے لیے جبکہ ملک کے مختلف حصوں میں ترقیاتی اور بحالی کے کاموں میں فوجی تعیناتی کا جائزہ لیا۔
آئی ایس پی آر کے ایک ترجمان نے بتایا کہ کور کمانڈر کانفرنس میں اندرونی و بیرونی خصوصاً مغربی سرحدوں کے ساتھ سیکیورٹی کی موجودہ صورتحال کا مجموعی جائزہ لیا گیا۔
انہوں نے کہا کہ ’’افغانستان سے ایساف کے انخلاء کےسرحدسے منسلک علاقوں کی سیکیورٹی کی صورتحال پر پڑنے والے لازمی اثرات کا بھی جائزہ لیا گیا۔‘‘