• KHI: Fajr 5:52am Sunrise 7:13am
  • LHR: Fajr 5:32am Sunrise 6:59am
  • ISB: Fajr 5:40am Sunrise 7:09am
  • KHI: Fajr 5:52am Sunrise 7:13am
  • LHR: Fajr 5:32am Sunrise 6:59am
  • ISB: Fajr 5:40am Sunrise 7:09am

اسلام آباد دھماکا: کم از کم 24 افراد ہلاک، طالبان کی مذمت

شائع April 9, 2014
پولیس حکام کے مطابق بم کو امرود کی پیٹیوں میں رکھا گیا تھا — فوٹو عرفان حیدر۔
پولیس حکام کے مطابق بم کو امرود کی پیٹیوں میں رکھا گیا تھا — فوٹو عرفان حیدر۔
دھماکے کافی شدید نوعیت کا تھا جس کی آواز دور دور تک سنی گئی اور ریسکیو ٹیمیں فوری طور پر روانہ  کردی گئیں۔— فوٹو عرفان حیدر۔
دھماکے کافی شدید نوعیت کا تھا جس کی آواز دور دور تک سنی گئی اور ریسکیو ٹیمیں فوری طور پر روانہ کردی گئیں۔— فوٹو عرفان حیدر۔

راولپنڈی: پاکستان کے دارالحکومت اسلام آباد کی پھل منڈی میں دھماکے سے کم از کم 24 افراد ہلاک ہو گئے ہیں جبکہ طالبان نے دھماکے سے اظہار لاتعلقی کرتے ہوئے واقعے کی شدید مذمت کی ہے۔

کالعدم یونائیٹڈ بلوچ آرمی نے دھماکے کی ذمہ داری قبول کرلی ہے۔

ترجمان مرید بلوچ نے صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے کہا یہ دھماکا بلوچستان میں جاری آپریشن کے ردعمل میں کیا گیا۔

اس سے قبل اسی تنظیم نے سبی ٹرین حملے کی ذمہ داری بھی قبول کی تھی۔

بدھ کی صبح وفاقی دارالحکومت میں میٹرو شاپنگ مال کے عقب میں واقع پھل منڈی میں ہونے والے اس زوردار دھماکے میں 107 افراد زخمی بھی ہوئے۔

دھماکا کافی شدید نوعیت کا تھا جس کی آواز دور دور تک سنی گئی ۔

پولیس کا کہنا ہے دھماکے میں پانچ کلو گرام دھماکا خیز مواد استعمال کیا گیا جو امرود کی پیٹیوں میں نصب کیا گیا تھا، دھماکا ٹائم ڈیوائس کی مدد سے کیا گیا۔

اس سلسلے میں پولیس نے دھماکے کے مقام سے مشتبہ شخص کو حراست میں لے لیا ہے، سبزی منڈی دارالحکومت کے سیکٹر آئی الیون میں واقع ہے اور افغان مہاجرین کی کچی آبادی بھی اسی علاقے میں واقع ہے

قائم مقام آئی جی اسلام آباد پولیس خالد خٹک نے واقعہ کی تفصیلات سے میڈیا کو آگاہ کرتے ہوئے بتایا کہ پیر کو صبح 8 بجے کے قریب فروٹ منڈی کے درمیان ملحقہ گراؤنڈ میں امرود کی نیلامی کا عمل جاری تھا کہ اچانک کریٹوں میں رکھا ہوا دھماکہ خیز مواد پھٹ گیا جس کے نتیجے میں 24 کے قریب افراد ہلاک جبکہ 107 کے قریب زخمی ہوگئے۔

ہلاک اور زخمی ہونے والوں میں زیادہ تعداد محنت کشوں اور چھابڑی فروشوں کی بتائی جا رہی ہے۔

انہوں نے کہا کہ واقعہ کی اطلاع ملتے ہی ضلعی انتظامیہ اور وفاقی پولیس جائے وقوعہ پر پہنچ گئی اور علاقہ کو گھیرے میں لیکر تحقیقات کا آغاز کر دیا۔

آئی جی کے مطابق لاشوں اور زخمیوں کو پاکستان انسٹی ٹیوٹ آف میڈیکل سائنسز(پمز) ہسپتال اور ہولی فیملی اسپتال راولپنڈی منتقل کیا گیا۔

انہوں نے بتایا کہ 8 ٹرکوں پر امرود کی پیٹیاں یہاں پر لائی گئی تھیں یہ فروٹ عارفوالا، شرقپور چیچہ وطنی، بوریوالہ، خانیوال، ہجرہ شاہ مقیم سے لایا گیا۔

ان کا کہنا تھا کہ دھماکے کی جگہ سے پولیس نے شو اہد جمع کرنے کا کام مکمل کر لیا ہے۔ بم ڈسپوزل سکواڈ نے ملحقہ عمارتوں کو چیک کرنے کے بعد کلیئر کر دیا ہے۔

ایک سوال پر آئی جی نے کہا کہ تمام پیٹیوں کو ایک ایک کر کے چیک کرنا ممکن نہیں۔

انہوں نے بتایا کہ پولیس دارالحکومت کی سیکورٹی کیلئے سخت اقدامات کرے گی۔

سبزی منڈی ایک بڑا کاروباری مرکز ہے جہاں راولپنڈی، آزاد کشمیر، خیبر پختونخوا اور شمالی علاقہ جات سے لوگ تجارت کیلئے آتے ہیں۔

ان کا مزید کہنا تھا کہ اس تجارتی مرکز کی سیکورٹی کیلئے منڈی کی انتظامیہ اور یونین نمائندوں کی مشاورت سے سیکورٹی کے اقدامات کئے جائیں گے۔

ٹی ٹی پی کی مذمت

دوسری جانب کالعدم تحریکِ طالبان پاکستان نے گزشتہ روز سبی اور آج اسلام آباد میں ہونے والے دھماکے سے لاتعلقی کا اظہار کرتے ہوئے اس کی مذمت کی ہے۔

طالبان ترجمان شاہد اللہ شاہد نے ایک بیان میں کہا ہے کہ ان واقعات میں ہونے والی ہلاکتوں پر انہیں افسوس ہے۔

ان کا مزید کہنا تھا کہ اس بات کے امکانات ہیں کہ ان واقعات میں کچھ پوشیدہ عناصر ملوث ہوں۔

بم ڈسپوزل اسکواڈ دھماکے کی جگہ کا معائنہ کر رہا ہے
بم ڈسپوزل اسکواڈ دھماکے کی جگہ کا معائنہ کر رہا ہے

اس منڈی کے بارے میں بتایا جارہا ہے کہ یہ اسلام آباد اور راولپنڈی کی مشترکہ منڈی ہے جہاں صبح کے اوقات میں لوگوں کا بہت رش ہوتا ہے۔

تاہم پولیس حکام کا کہنا ہے کہ بظاہر یہ ایک دہشت گردی کا واقعہ لگتا ہے، لیکن تفتیش کے بعد ہی اس بارے میں مزید کچھ کہا جاسکے گا۔

عینی شاہدین کے مطابق دھماکا کافی شدید تھا جس کے بعد ہر طرف چیخ و پکار مچ گئی اور زخمی مدد کے لیے پکارنے لگے۔

جس مقام پر یہ دھماکا ہوا ہے وہ اسلام آباد اور راولپنڈی کے درمیان کا علاقہ ہے۔

اسلام آباد فروٹ منڈی میں دھماکے کے بعد کا منظر—فوٹو عرفان حیدر
اسلام آباد فروٹ منڈی میں دھماکے کے بعد کا منظر—فوٹو عرفان حیدر

حکام کے مطابق پمز، راولپنڈی کے جی ایچ کیو ہیڈکوارٹرز اسپتال اور ہولی فیملی اسپتال میں ایمرجنسی نافذ کردی گئی ہے۔

واضح رہے کہ ایک روز قبل ہی خفیہ ایجنسیوں نے پولیس کو خبر دار کیا تھا کہ شدت پسند اسلام آباد، کوئٹہ اور پشاور شہر کو حملوں کا نشانہ بنایا سکتے ہیں۔

خیال رہے کہ یہ دھماکا ایک ایسے وقت میں ہوا ہے جب کل یعنی دس اپریل کو تحریکِ طالبان پاکستان کی جانب سے جنگ بندی میں کی گئی توسیع کی مدت ختم ہورہی ہے۔

۔—سید علی شاہ کی اضافی رپورٹنگ کے ساتھ۔

تبصرے (3) بند ہیں

Iqbal Jehangir Apr 09, 2014 02:51pm
اسلام امن اور سلامتی کا دین ہے. انتہا پسندی، فرقہ واریت اور دہشت گردی جیسی قبیح برائیوں کی اسلام میں کوئی گنجائش نہیں۔خودکش حملے اور بم دھماکے اسلام میں جائز نہیں. ۔ دہشت گرد خود ساختہ شریعت نافذ کرنا چاہتے ہیں اور پاکستانی عوام پر اپنا سیاسی ایجنڈا بزور طاقت مسلط کرنا چاہتے ہیں. بم دھماکوں اور دہشت گردی کے ذریعے معصوم و بے گناہ انسانوں کو خاک و خون میں نہلانے والے سفاک دہشت گرد ملک و قوم کے کھلے دشمن ہے اور پاکستان کو عدم استحکام سے دوچار کرنا چاہتے ہیں جس کی جتنی مذمت کی جائے کم ہے . اسلام میں ایک بے گناہ فرد کا قتل ، پوری انسانیت کا قتل ہوتا ہے.معصوم شہریوں، عورتوں اور بچوں کو دہشت گردی کا نشانہ بنانا، قتل و غارت کرنا، بم دہماکے کرنا،خود کش حملوں کا ارتکاب کرنا دہشتگردی ہے. بے گناہ لوگوں کا قتل فسادفی الارض اور اسلامی ریاست کیخلاف مسلح جدوجہد حرام ہے۔ اِنتہاپسندوں کی سرکشی اسلام اورپاکستان سے کھلی بغاوت ہے. طالبان دہشت گرد ،اسلام کے نام پر غیر اسلامی حرکات کے مرتکب ہورہے ہیں. ....................................................................................... اسلام آباد سبزی منڈی میں دھماکہ http://awazepakistan.wordpress.com/
Israr Muhammad Apr 09, 2014 05:24pm
دھماکے‏ ‏کی‏ ‏مزمت‏ ‏کرتے‏ ‏ھیں‏ ‏اور‏ ‏حکومت‏ ‏‏ ‏سے‏ ‏مطالبہ‏ ‏ھے‏ ‏کہ‏ ‏واقعہ‏ ‏کی ‏اعلی‏ ‏سطح‏ ‏پر‏ ‏اسکی‏ ‏تحقیقات‏‏ ‏کرنا ‏چاھیے‏ ‏روایاتی‏ تفتیش‏ ‏اور‏ ‏‏بیان‏‏ ‏بازی‏ ‏سے‏ ‏پرھیز‏ ‏ ‏کرناچاھیے‏ ‏پہلے‏ ‏اس‏ ‏بات‏ ‏کی‏‏ ‏‏ ‏تحقیق‏ ‏کرنی‏ ‏ھوگی‏ ‏کہ‏ ‏حفیہ‏ ‏والوں‏ ‏کو‏ ‏کہاں‏ ‏سے‏ ‏اطلاع‏ ‏تھی‏ ‏اور‏ ‏انہوں‏ ‏سے‏ ‏کس‏‏ ‏کو ‏خبردار‏ ‏کیا‏ ‏تھا‏ ‏اور‏ ‏حبرداری‏ ‏کے‏ ‏باوجود‏ ‏احتیاط ‏کیوں‏ ‏نہیں‏ ‏ھوا‏ ‏ان‏ ‏سوالات‏ ‏تفتیش‏ ‏کا‏ ‏حصہ‏ ‏بنانا‏ ‏ھوگا
kamran Apr 10, 2014 03:44am
Why not negotiate with these murderers as well while we are at it. Whoever kills, negotiate with them and offer them everything.

کارٹون

کارٹون : 22 دسمبر 2024
کارٹون : 21 دسمبر 2024