• KHI: Asr 4:13pm Maghrib 5:49pm
  • LHR: Asr 3:33pm Maghrib 5:10pm
  • ISB: Asr 3:34pm Maghrib 5:12pm
  • KHI: Asr 4:13pm Maghrib 5:49pm
  • LHR: Asr 3:33pm Maghrib 5:10pm
  • ISB: Asr 3:34pm Maghrib 5:12pm

لاپتہ افراد کیس: ڈی جی آئی ایس آئی کا بیانِ حلفی عدالت میں جمع

شائع April 2, 2014
aاسلام آباد ہائی کورٹ کے جسٹس ریاض احمد خان نے لاپتہ شخص محمد عارف کے مقدمے کی سماعت کی۔
aاسلام آباد ہائی کورٹ کے جسٹس ریاض احمد خان نے لاپتہ شخص محمد عارف کے مقدمے کی سماعت کی۔

اسلام آباد: اسلام آباد ہائی کورٹ میں لاپتہ افراد کیس کی سماعت کے دوران ڈائریکٹر جنرل انٹر سروسز انٹیلیجنس ایجنسی (آئی ایس آئی) کی طرف سے کرنل فیاض نے عدالت میں پیش ہوکر بیانِ حلفی جمع کروادیا۔

ہائی کورٹ کے جسٹس ریاض احمد خان نے لاپتہ شخص محمد عارف کے مقدمے کی سماعت کی۔

خیال رہے کہ گزشتہ مہینے چوبیس مارچ کو ہونے والی سماعت میں عدالت نے آئی ایس آئی کے ڈائریکٹر جنرل کو ہدایت کی تھی کہ وہ عدالت کے سامنے پیش ہوکر محمد عارف کی اہیلہ کی جانب سے دائر درخواست پر جواب پیش کریں۔


لاپتہ افراد کیس میں ڈائریکٹر جنرل آئی ایس آئی کی طلبی


سماعت کے دوران جسٹس ریاض احمد خان نے آئی ایس آئی کے کرنل فیاض سے سوال کیا کہ ڈی جی آئی ایس آئی کو طلب کیا گیا تھا وہ خود کیوں نہیں حاضر ہوئے؟۔

انہوں نے کہا کہ یہ رویہ عدالت کی توہین کے مترادف ہے۔

اس موقع پر عدالت نے محمد عارف کا معاملہ لاپتہ افراد سے متعقل قائم کمیشن کو بھجوا دیا۔

لاپتہ ہونے والے محمد عارف راولپنڈی کے علاقے اقبال ٹاؤن اور دانیال کیمپ واقع دارِارقم اسکول کی دو برانچوں کے علاوہ راولپنڈی کے علاقے صدر میں ہاتھی چوک پر واقع پرنٹنگ پریس کے بھی مالک ہیں۔

ان کی اہلیہ کی طرف سے دائر کی گئی درخواست میں کہا گیا کہ راولپنڈی کنٹونمنٹ کے علاقے میں پشاور روڈ کے رہائشی محمد عارف، پاکستان ریلوے مزدور یونین کے جنرل سیکریٹری اشتیاق احمد عاصی، ڈاکٹر عزیر اور حفیظ رؤف کے ہمراہ ایک دوست کے انتقال پر تعزیت کرنے کے لیے خوشاب گئے تھے۔

تاہم ان چاروں افراد کو مبینہ طور پر آئی ایس آئی نے خوشاب سے اٹھا لیا، جبکہ واقعہ کے چند ہفتوں بعد اشتیاق احمد عاصی اور ڈاکٹر عزیز اپنے گھر واپس آگئے۔

دارخواست گزار نے دعویٰ کیا کہ بازیاب ہونے والے دونوں افراد کے رشتے داروں نے انہیں بتایا کہ آئی ایس آئی نے مبینہ طور پر انہیں خوشاب سے اٹھایا تھا۔

رواں سال فروری میں پروین بی بی نے اپنے وکیل ظفرالاحسان جویا کے ذریعے اسلام آباد ہائی کورٹ میں درخواست دائر کی تھی۔

درخواست میں انہوں نے وزارتِ داخلہ اور آئی ایس آئی کے ڈائریکٹر جنرل کا حوالہ دیتے ہوئے انہیں فریق بنایا ہے۔

ابتدائی طور پر ہائی کورٹ نے فریقین کو نوٹس جاری کرتے ہوئے ہدایت کی کہ وہ لاپتہ شخص محمد عارف کے ٹھکانے کو تلاش کریں۔

کارٹون

کارٹون : 5 نومبر 2024
کارٹون : 4 نومبر 2024