ٹرینی نرس کو جنسی زیادتی کے بعد جلا کر مار دیا گیا
کراچی: پولیس کا کہنا ہے کہ سرجانی ٹاؤن میں ایک ٹرینی نرس کو اغوا کرکے اس کے ساتھ جنسی زیادتی کی گئی، اس کو تشدد کا نشانہ بنایا گیا، اور اس کو جلا کر مار دیا گیا۔
پولیس حکام نے بتایا کہ خدا کی بستی کے ساتھ لیاری ندی کے کنارے اس کی لاش پائی گئی۔
منگھوپیر کے ڈپٹی سپرٹنڈنٹ پولیس شوکت شانی نے کہا کہ ظاہر ہوتا ہے کہ مشتبہ افراد بائیس سالہ لڑکی کو یہاں ندّی کے کنارے لے کر آئے اور یہاں لا کر اس کے سر پر سخت اور تیز ہتھیار سے وار کیا، جیسا کہ جائے واردات پر خون پایا گیا ہے، اس کے بعد انہوں نے لڑکی پر پٹرول چھڑکا اور اس کو آگ لگادی۔
بعد میں لاش کو عباسی شہید ہسپتال پہنچادیا گیا، جہاں ڈاکٹروں کا کہنا تھا کہ لڑکی کا جسم سو فیصد تک جل گیا تھا۔ ہسپتال پہنچنے سے دو سے تین گھنٹے پہلے اس کو قتل کیا گیا تھا۔
سرجانی ٹاؤن پولیس کے سب انسپکٹر خان محمد نے قانونی کارروائیاں مکمل کیں، انہوں نے ڈان کو بتایا کہ لیڈی میڈیکو لیگل اہلکار نے تفتیش کاروں کو بتایا کہ مقتولہ کے ساتھ جنسی زیادتی بھی کی گئی تھی۔
انہوں نے کہا کہ مقتولہ کی شناخت ان کے پرس میں موجود سندھ گورنمنٹ قطر ہسپتال کے ایک کارڈ سے ہوئی جو جائے واردات پر پڑا تھا۔ وہ اس ہسپتال میں فزیو تھراپی کی تربیت حاصل کررہی تھی۔
مقتولہ کے والد محمد جمیل کے حوالے سے پولیس آفیسر نے کہا کہ وہ اورنگی ٹاؤن کی قائم خانی کالونی میں واقع اپنے گھر سے صبح ساڑھے آٹھ بجے نکلی تھی اور چار بجے سہہ پہر مُردہ حالت میں پائی گئی۔
محمد جمیل جو مستری کا کام کرتے ہیں، انہوں نے پولیس کو بتایا کہ ان کی کسی کے ساتھ بھی دشمنی نہیں ہے۔
پولیس نے ان کے حوالے سے کہا کہ ’’وہ غیرشادی شدہ تھی اور اس کے آٹھ بھائی بہن تھے۔‘‘
پولیس کے تفتیش کاروں کا کہنا ہے کہ اس لڑکی کو اس کے ہسپتال جاتے ہوئے راستے میں اُٹھایا گیا تھا۔
تبصرے (1) بند ہیں