• KHI: Maghrib 5:49pm Isha 7:07pm
  • LHR: Maghrib 5:10pm Isha 6:33pm
  • ISB: Maghrib 5:12pm Isha 6:37pm
  • KHI: Maghrib 5:49pm Isha 7:07pm
  • LHR: Maghrib 5:10pm Isha 6:33pm
  • ISB: Maghrib 5:12pm Isha 6:37pm

مسلح سرگرمیاں شریعت کے خلاف: فضل الرحمان

شائع February 13, 2014
نجی ٹی وی کے ایک پروگرام میں جے یو آئی ف کے سربراہ کا کہنا تھا کہ مذاکرات کا اصل اختیار جی ایچ کیو کے پاس ہے۔—فائل فوٹو۔
نجی ٹی وی کے ایک پروگرام میں جے یو آئی ف کے سربراہ کا کہنا تھا کہ مذاکرات کا اصل اختیار جی ایچ کیو کے پاس ہے۔—فائل فوٹو۔

اسلام آباد: جمعیت علمائے اسلام (ف) کے سربراہ مولانا فضل الرحمان نے گزشتہ روز بدھ کو کہا کہ طالبان کے ساتھ مذاکرات کا اصل اختیار فوجی ہیڈکوارٹر (جی ایج کیو) کے پاس ہے۔

ایک ٹی وی پروگرام میں بات کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ پاکستان میں حکومت مخالف مسلح سرگرمیاں مذہبی تعلیمات کے خلاف ہیں۔

مولانا فضل الرحمان نے یہ بھی کہا کہ طالبان ان پر کیے گئے حملوں میں ملوث تھے۔

اسی دوران حکومت کی مذاکراتی کمیٹی کے ایک رکن رستم شاہ مہمند نے کہا کہ طالبان کے کچھ مخالف گروپ مصالحتی عمل کو سبوتاژ کرنا چاہتے ہیں۔

میڈیا کے نمائندوں سے بات کرتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ تحریک طالبان پاکستان نے حال ہی میں ہونے والے بم حملوں سے لاتعلقی کا اظہار کرتے ہوتے اس بات کا اشارہ دیا کہ وہ جنگ بندی کے لیے تیار ہیں۔

ان کا کہنا تھا کہ مذاکرات صرف اسی صورت میں ہوسکتے ہیں جب تحریک طالبان پاکستان آئین کے دائرہ میں رہیں اور اس بات کی یقین دہانی کروائیں کہ کوئی علاقہ کسی بھی گروپ کے حوالے نہیں کیا جائے گا۔

رستم شاہ مہمند کا کہنا تھا کہ مشکلات کے باوجود بھی امن مذاکرات جاری رہنے چاہیے۔

ایک نجی ٹی وی چینل کے ساتھ بات کرتے ہوئے طالبان کی مذاکراتی کمیٹی کے سربراہ مولانا سمیع الحق کا کہنا تھا کہ طالبان کے تمام گروپس مذاکرات کی حمایت کرتے ہیں، لیکن کچھ عناصر شدت پسند سرگرمیاں کرکے مذاکراتی عمل کو پٹری سے اتارنا چاہتے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ جنگ بندی کی تجویز دونوں فریقین کی جانب سے پیش کی گئی تھی اور ایک ابتدائی معاہدے کے حوالے سے انہوں نے امید ظاہر کی۔

ٹی ٹی پی کی کمیٹی کے ایک اور رکن پروفیسر محمد ابراہیم کا کہنا ہے کہ حکومت اور طالبان کی قیادت کے درمیان ملاقات کا اہتمام کیا جاسکتا ہے۔

کارٹون

کارٹون : 5 نومبر 2024
کارٹون : 4 نومبر 2024