سعودی عرب: نماز کےاوقات میں کاروبار پر پابندی میں نرمی کا امکان
ریاض: سعودی عرب کی مذہبی پولیس نماز کے اوقات کارمیں کاروبار اور دکانوں کو بند کرنے کے سخت قوانین میں نرمی کا سوچ رہی ہے۔
یہ بات مقامی پریس نے بدھ کو سعودی مذہبی پولیس کے سربراہ شیخ عبدالطیف الشیخ کے حوالے سے بتائی۔
واضح رہے کہ دنیا میں تیل برآمد کرنے والے سرفہرست ملک سعودی عرب میں دن بھر میں پانچ نمازوں کے دوران آدھے گھنٹے کے لیے کاروبار بند کر دیا جاتا ہے۔
تاہم اس عہدے پر ایک سال پہلے فائض ہونے والے اعتدال پسند الشیخ نے ٹی وی پر گفتگو کے دوران کہا کہ انہیں نہیں لگتا کہ کاروبار کو زیادہ دورانیئے کے لیے بند کرنا چاہیے۔
ان کے یہ بیان انگریزی روزنامہ عرب نیوز میں شائع ہوا ہے۔
الشیخ نے مزید کہا کہ دکانوں کا مسلمان عملہ مسجد آنے جانے میں اپنا وقت لگانے کے بجائے اپنے کاروباری جگہوں پر نماز ادا کر سکتا ہے۔
ان کے حالیہ بیان سے معلوم ہوتا ہے کہ الا الشیخ امر المعروف ونہی عن المنکرنامی کمیشن کے تصور کو بہتر بنانا چاہتے ہیں۔
مذہبی پولیس کی طرف سے شاپنگ مال میں ایک خاندان کو ہراساں کرنے کے وڈیو یو ٹیوب پر وائرل ہونے کے بعد شاہ عبداللہ نے انہیں ایک سال قبل اس فورس کا سربراہ مقرر کیا تھا۔
یہ فورس سعودی عرب میں اسلامی قوانین کی سخت قوانین پر عملدرآمد یقینی بناتی ہے۔
دو ہزار دو میں ایک سکول کی عمارت میں آگ لگنے کے بعد مذہبی پولیس کے افسران نے لڑکیوں کو وہاں سے برقعوں کے بغیر باہر نکلنے سے روک دیا تھا جس کی وجہ سے متعدد اموات واقع ہوئیں۔
اس واقعہ کے بعد مذہبی پولیس کو شدید عالمی ردعمل کا سامنا کرنا پڑا تھا۔
فورس کے افسران پر ملک کے اندر قوانین اپنے ہاتھوں میں لینے کا الزام بھی عائد کیا جاتا ہے۔
عرب نیوز نے الشیخ کے حوالے سے مزید کہا کہ 'میں اعتدال پسند اور رواداری پر مبنی رویوں کے ساتھ ادارے کو چلانا چاہتا ہوں'۔