پاکستان کشمیری حریت پسندوں کی حمایت جاری رکھے گا: سرتاج عزیز
سری نگر: حریت کانفرنس کے ترجمان نے ٹائمز آف انڈیا کو جمعے کو بتایا کہ وزیراعظم نواز شریف کے مشیر برائے قومی سلامتی و خارجہ امور سرتاج عزیز نے حریت کانفرنس کے سخت گیر دھڑے کے سربراہ سید علی شاہ گیلانی کے ساتھ اپنی ملاقات میں یہ یقین دہانی کرائی تھی کہ پاکستان جموں کشمیر کی آزادی کے لیے اپنی حمایت جاری رکھے گا۔
سرتاج عزیز نے یہ بات سید علی شاہ گیلانی کے موقف کے جواب میں کہی، جس میں انہوں نے کہا تھا کہ کشمیری عوام کے لیے مشرف فارمولہ ناقابل قبول ہے، اور یہ بھی کہ پاکستان کو اس مسئلے کے حل کے لیے اقوام متحدہ کی اس قرارداد پر عملدرآمد پر زور دینا چاہئیے جو 1947ء سے زیرِ التوا پڑی ہے۔
سید علی شاہ گیلانی کے ترجمان ایاز اکبر نے ٹائمز آف انڈیا کو بتایا کہ ”گیلانی نے سرتاج عزیز سے کہا کہ پاکستان کو کشمیر کے معاملے پر دیگر ذرائع کے علاوہ اپنی سیاسی حمایت کے ساتھ ساتھ سفارتی حمایت بھی جاری رکھنی چاہئیے۔ اور سیکیورٹی فورسز کے ہاتھوں جموں کشمیر میں انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں کو دنیا بھر کے سامنے اجاگر کرنا چاہئیے۔“
مشرف کے چار نکات میں فوجی انخلاء، زیادہ سے زیادہ خودمختاری، سرحد کو غیرمتعلقہ بنانے اور علاقے کا مشترکہ انتظام شامل ہیں۔ بعد میں پاکستانی حکومتوں نے اس فارمولے کو یہ کہتے ہوئے مسترد کردیا کہ یہ مشرف کی ذاتی سوچ تھی اور اس کو پاکستانی پارلیمنٹ کی توثیق بھی حاصل نہیں ہوسکی تھی۔
ہندوستان کے زیرانتظام وادیٔ کشمیر میں سب سے زیادہ بااثر علیحدگی پسند رہنما سمجھے جانے والے سید علی شاہ گیلانی نے گزشتہ اتوار کو دیگر حریت پسند کشمیری رہنماؤں کے ساتھ نئی دہلی میں سرتاج عزیز سے ملاقات کی تھی۔ ان کے ترجمان ایاز اکبر نے ٹائمز آف انڈیا سے کہا کہ ”گیلانی نے سرتاج عزیز کو یہ بھی بتایا کہ کشمیریوں کے مسائل کا خلاف قاعدہ حل کشمیریوں کے لیے قابل قبول نہیں ہوگا۔پاکستان کے لیے ضروری ہے کہ وہ اقوامِ متحدہ کی قراردادوں کی پیروی کرے، جس میں اس مسئلے کے مستقل حل پر زور دیا گیا ہے۔“
حریت کے دیگر ذرائع کا کہنا ہے کہ حریت کانفرنس کے اعتدال پسند دھڑے کے چیئرمین میر واعظ عمر فاروق نے سرتاج عزیز سے کہا کہ وہ کشمیر کے معاملے پر ہندوستان اور پاکستان کی بات چیت کے مخالف نہیں ہیں۔ سید علی شاہ گیلانی اور دختران ملت کی سربراہ آسیہ اندرابی نے کشمیر کے معاملے میں اپنےپہلے موقف سے پیچھے ہٹنےپر پاکستان کے اوپر تنقید کی۔
سرتاج عزیز نے اس بات کا اعادہ کیا کہ ”پاکستان میں نواز شریف کی نئی حکومت کشمیر کے بنیادی مسئلے سمیت تمام زیر التوا مسائل کے جلد از جلد حل کی خواہشمند ہے۔“
ٹائمز آف انڈیا کا کہنا ہے کہ سرتاج عزیز نے میرواعظ کو بتایا کہ ”ان کی حکومت کشمیر کے دونوں حصوں کے درمیان علاقائی تعاون کے مجوزہ معاہدے کی مخالف نہیں ہے۔“
دلچسپ بات یہ ہے کہ جب اعتدال پسند حریت رہنما میرواعظ اور یاسین ملک اس مقام سے رخصت ہوگئے تب سید علی شاہ گیلانی پاکستانی ہائی کمیشن کے احاطے میں داخل ہوئے، جبکہ وہ اس عمارت سے باہر کافی دیر سے انتظار کررہے تھے، لیکن ان دونوں رہنماؤں کی موجودگی کی اطلاع پاکر انہیں عمارت میں داخل ہونا گوارا نہ ہوا۔