نقطہ نظر منگھوپیر: کئی زمانے، کئی کتھائیں۔۔۔! یہ وہ جگہ ہے جس کے متعلق بہت ساری کہانیاں آپس میں گتھم گتھا ہیں۔ ان کے متعلق بہت ساری حقیقتیں ہیں جن کو ڈھونڈنے کی شدید ضرورت ہے۔
نقطہ نظر مرزا عیسٰی ترخان: جو کبھی ٹھٹہ کو بھول نہ سکا! اگر مرزا کو اپنے آباؤ اجداد سے انسیت نہ ہوتی تو شاید وہ اپنا ٹھنڈا وجود سانبھر سے ہزاروں کلومیٹر دور یہاں دفن کرنےکی وصیت نہ کرتا
نقطہ نظر افریقہ سے سندھ کے ساحل تک، ایک درد کا گیت جسے وقت نے گایا! غلام کی کوئی جائیداد نہیں ہوتی اور یہ خود اپنے آقاؤں کی ملکیت ہوا کرتے اور غلاموں کا آقا ہر اس چیز کا مالک ہوتا جسے غلام پیدا کرتے
نقطہ نظر بیرم بیگ: عجم سے ماچھی واڑہ تک! جب بیرم، بابر کے پاس آیا تھا تو محمد ہمایوں نے اپنے والد سے درخواست کی تھی کہ اس اعلیٰ نژاد شخصیت کی تربیت آپ فرمائیں۔
نقطہ نظر کاٹھیارو: جس کی آنکھوں میں ایک زمانہ بستا ہے! جیسے آکسیجن کی مقدار کم ہونے لگے تو ہم مرنے کے قریب آنے لگتے ہیں، بس جنگلات اور جنگلی حیات کی اہمیت ہماری حیات میں کچھ ایسی ہی ہے.
نقطہ نظر کچھ ذکر نادر شاہ افشار کا! جب نادر شاہ حالات کا جائزہ لینے نکلا تو راستے میں کسی گھر سے ایک گولی چلی جس میں نادر تو بچ گیا مگر اس کا ایک عہدیدار مارا گیا۔
نقطہ نظر ایک قفس جیسے گاؤں کی درد بھری کتھا! جہاں ایک مقررہ فریم میں زندگی گزارنی پڑجائے تو اسے کسی بھی حالت میں گاؤں نہیں کہہ سکتے۔ ہاں قفس کہیں تو یہ زیادہ مناسب رہے گا۔
نقطہ نظر جانی بیگ ترخان: جب ٹھٹہ مہینوں تک جلتا رہا۔۔۔! سانس کی ڈور ٹوٹتی ہے تو دنیا کے سارے زندانوں سے چھٹکارہ مل ہی جاتا ہے۔ اکبر کا عناد بھی اس ڈور کے ساتھ ہی تھا
نقطہ نظر زیادہ اہم کیا؟ جزیروں پر تعمیرات یا قدرت کی جانب سے دیے گئے انعامات؟ یہ ہرگز دانشمندی نہیں کہ بغیر کسی سے پوچھے، کمیونٹی کو پہنچنے والے نقصان کا اندازہ لگائے بغیر اتنے بڑے پراجیکٹ کا اعلان کردیا جائے
نقطہ نظر ایک تھا چنیسر: کہ جس کا جیون دُکھ ہی دُکھ ہے۔۔۔! نقل مکانی سےبڑھ کر کوئی دکھ نہیں۔ جن آنگنوں میں آدمی پیدا ہو، جہاں گرمیوں اور سردیوں کےموسم گزارےان کو خوشی سےچھوڑ کر کون جاتا ہے؟
نقطہ نظر فیروز شاہ تغلق: جس کے لیے سندھ کبھی آسان محاذ نہ رہا بادشاہ کے اشارے پر ایک سازش اس طرح رچی گئی کہ جب یہ اپنے اختتام کو پہنچے تو گنہگار 'خداوند زادہ' اور 'خسرو ملک' قرار دیے جائیں۔
نقطہ نظر لکی تیرتھ، شِیو اور درد کی ایک دنیا آپ اگر تھوڑا غور کریں اور بے بسی کی زمین سے اگنے والے الفاظ کی ماہیت کو سمجھنے کی کوشش کریں تو اپنے آپ سے شرمندگی ہونے لگتی ہے۔
نقطہ نظر کائی: سندھو گھاٹی کی قدیم اور قیمتی وادی یہ وہ اہم وادی ہے جس کو ہمارے محکمہ آثار قدیمہ نے ایسے نظر انداز کردیا جیسے بڑے لوگوں کے گھروں میں مالی کو نظرانداز کردیا جاتا ہے۔
نقطہ نظر محمد بن تغلق کے سندھ میں آخری ایام! محمد بن تغلق کے حالاتِ زندگی پر نظر ڈالنے سے اندازہ ہوتا ہے کہ وہ بیک وقت نیکی اور بدی دونوں صفتوں کا مالک تھے۔
نقطہ نظر یوسف میرک: ایک کتاب جو شاہ جہاں کے دربار تک نہ پہنچ سکی جس کتاب کے لیے آپ اپنی زندگی لگادیں وہ اگر اس جگہ پر نہ پہنچے جہاں پہنچانے کے لیے اس کو لکھا گیا تو اندر سے بہت کچھ ٹوٹ جاتا ہے
نقطہ نظر قلعہ سیہون: وہ تخت و تاج نہ جانے کیا ہوئے! ہم جب قلعے سے نیچے اتر رہے تھے تو یونہی مجھے خیال آیا کہ باہر سے لوگ یہاں آتے ہوں گے وہ شاید یہی سوچتے ہوں گے کہ یہاں کے لوگ کیسے ہیں۔
نقطہ نظر منچھر جھیل: جو نہ پوری طرح زندہ ہے اور نہ مر رہی ہے! اس جھیل کو اس حالت میں دیکھ کر سب سے زیادہ تکلیف ہمیں ہوتی ہے کیونکہ جس جگہ سے آپ کو روزی روٹی ملے وہ جگہ محترم ہوتی ہے۔
نقطہ نظر ’اگر یہی حالات رہے تو ہم ویسے بھی بھوک سے مرجائیں گے‘ ایسے حالات میں جینا بڑے حوصلےکا کام ہوتا ہے۔ پھر ان کا نروس سسٹم اتنا زبردست ہے کہ ان حالات میں بھی ہنسی مذاق کرلیتے ہیں
نقطہ نظر مائی بھاگی: جس کے بھاگ نہ جانے کیا ہوئے! ’اب کم ہی سمجھ میں آتا ہے کہ کیا کروں۔ ایک تو سمندر میں مچھلی یا جھینگا بھی نہیں رہا بلکہ میری تو کشتی بھی اب نہیں رہی۔‘
نقطہ نظر شاہ شجاع، سندھ اور کوہ نور ہیرا! 2 برس کی شدید ذہنی دباؤ والی حاکمیت کے بدلے اپنی جان کی بازی لگا کر شاہ شجاع شاید غلط جوا کھیل گئے۔