ایلون مسک کا نو منتخب امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی جیت میں ’نمایاں کردار‘
امریکی صدارتی انتخابات میں ریپبلکنز امیدوار کی کامیابی کا سہرا ایلون مسک کے ڈونلڈ ٹرمپ کے ساتھ اتحاد کو دیا جارہا ہے۔
گزشتہ روز امریکی ریاست فلوریڈا میں اپنی فتح کی تقریر کرتے ہوئے ڈونلڈ ٹرمپ نے ایلون مسک کو ’ہیرا‘ اور ’ابھرتا ہوا ستارہ‘ قرار دیا تھا۔
ڈونلڈ ٹرمپ کی کامیابی کے بعد ایلون مسک نے مائیکرو بلاگنگ پلیٹ فارم ایکس پر لکھا تھا کہ’ مستقبل بہت شاندار ہونے والا ہے۔’
قطری نشریاتی ادارے الجزیرہ کے مطابق، دنیا کے امیر ترین شخص نے ڈونلڈ ٹرمپ کی انتخابی مہم میں اہم کردار ادا کیا، انہوں نے ریپبلکن کی انتخابی مہم کو مالی اعانت فراہم کی اور ان کے لیے بطور پالیسی مشیر اور پروموٹر کے طور پر کام کیا۔
فیڈرل الیکشن کمیشن (ایف ای سی) کے مطابق ایلون مسک نے 2024 کے انتخابات سے قبل ڈونلڈ ٹرمپ اور دیگر ریپبلکنز کو تقریباً 13 کروڑ 20 لاکھ ڈالر عطیہ کیے۔
ان کی جانب سے دو سب سے بڑی عطیات 4 کروڑ 36 لاکھ اور 7 کروڑ 50 لاکھ ڈالر براہ راست نومنتخب امریکی صدر کی انتخابی مہم میں دی گئیں۔
برطانوی جریدے فائنینشل ٹائمز کے مطابق ایلون مسک امریکی صدارتی امیدوار ڈونلڈ ٹرمپ کے سب سے بڑے حامی ہیں، جنہوں نے ان کی وائٹ ہاؤس میں واپسی کی کوشش کے لیے تقریباً 7 کروڑ 50 لاکھ ڈالر دیئے۔
رائٹرز کے مطابق وفاقی ریکارڈز میں یہ بات سامنے آئی ہے کہ انہوں نے ڈونلڈ ٹرمپ کی حمایت کے لیے کم از کم 11 کروڑ 90 لاکھ ڈالر خرچ کیے۔
ان کا سوشل میڈیا پلیٹ فارم ایکس ڈونلڈ ٹرمپ کی فتح میں اہم ہتھیار ثابت ہوا جس پر ایلون مسک کے اثرورسوخ نے ریپبلکن پارٹی کے حق میں نمایاں کردار ادا کیا۔
الجزیرہ کی رپورٹس کے مطابق ایلون مسک پر ڈونلڈ ٹرمپ کی تشہیر کرنے اور اپنے 20 کروڑ فالورز میں غلط معلومات پھیلانے کا الزام عائد کیا گیا تھا۔
امریکی صدر کی صدارتی مہم کی جانب سے ایلون مسک کو’ صدیوں میں ایک بار پیدا ہونے والا کاروباری رہنما قرار دیا’ اور کہا گیا کہ وفاقی بیوروکریسی کے بگڑے ہوئے نظام کو ان کے خیالات اور کام کرنے کے طور طریقوں سے یقینی طور پر فائدہ ہوگا۔
رائٹرز نے ذرائع کا حوالہ دیتے ہوئے بتایا کہ ایلون مسک کا ڈونلڈ ٹرمپ کے ساتھ اتحاد ان کے حق میں کام کر سکتا ہے، جس سے ان کی کمپنیوں کو ’حکومت کی طرف سے سازگار رویہ‘ حاصل ہوگا اور وہ ضوابط یا قانون سازی سے محفوظ رہیں گی۔
واضح رہے کہ ایلون مسک کے کاروباری مفادات ٹیسلا کی برقی گاڑیوں سے لے کر اسپیس ایکس کے راکٹوں اور نیورالنک برین چپس تک حکومت کے ضوابط، سبسڈیز یا پالیسی پر کافی انحصار کرتے ہیں۔’