اگلے سال بھی اولمپکس کا انعقاد مشکل نظر آتا ہے، جاپانی ماہرین
جاپانی ماہرین اور پروفیسرز نے کہا ہے کہ کورونا وائرس کے پھیلاؤ کو دیکھتے ہوئے 15ماہ بعد بھی اولمپکس کا انعقاد مشکل نظر آتا ہے۔
جاپانی پروفیسر کینتارو اواتا نے کہا کہ اگر میں آپ سے سچ کہوں تو میرا نہیں خیال کہ اگلے سال بھی اولمپکس کا انعقاد ممکن ہوسکے گا۔
مزید پڑھیں: ٹوکیو اولمپکس کی نئی تاریخوں کا اعلان، 2021 میں انعقاد ہوگا
ان کا کہنا تھا کہ اولمپکس کے انعقاد کے لیے دو چیزیں سب سے اہم ہے ہیں، پہلی یہ کہ جاپان میں وائرس پر قابو پایا جائے اور دوسری کووڈ-19پر دنیا بھر میں قابو پا لیا جائے۔
طبی ماہرین کا کہنا ہے کہ کورونا وائرس کے سبب غیریقینی صورتحال کی وجہ سے منتظمین کے لیے ایونٹ کا انعقاد خطرے سے خالی نہ ہو گا خصوصاً ایسےمیں اگر کہ اگلے سال تک کوئی ویکسین ایجاد نہیں ہو جاتی۔
دنیا بھر میں کورونا وائرس کے پھیلاؤ کو دیکھتے ہوئے جاپان اور انٹرنیشنل اولمپکس کمیٹی نے رواں سال شیڈول ٹوکیو اولمپکس کو ایک سال ملتوی کردیا تھا۔
یہ بھی پڑھیں: کورونا وائرس کے باعث اولمپکس 2020 اگلے سال تک ملتوی
تاہم ایک لاکھ 60ہزار سے زائد افراد کی موت اور 24 لاکھ متاثرین کے بعد یہ سوال کیا جا رہا ہے کہ کیا 15ماہ بعد بھی اولمپکس کا انعقاد ممکن ہو سکے گا کیونکہ ابھی تک اس وائرس کے علاج کے لیے کوئی ویکسین بھی نہیں بنائی گئی۔
امریکا کی ایموری یونیورسٹی کے پروفیسر زاک بنی نے کہا کہ جب ہم شائقین سے بھرے اسٹیڈیم کے ساتھ کھیلوں کی واپسی کی بات کرتے ہیں تو ہمیں اس وقت تک انتظار کرنا چاہیے جب اس سلسلے میں کوئی ویکسین ایجاد نہیں ہو جاتی۔
ٹویو اولمپکس کا انعقاد آئندہ سال 24 جولائی سے 8 اگست تک ہوگا اور اس کے بعد پیرالمپکس بھی شیڈول ہیں لیکن منتظمین منصوبوں میں مختلف تبدیلیوں کے بارے میں سوچ رہے ہیں جس میں شائقین کے بغیر ایونٹ کے انعقاد پر بھی غور جاری ہے۔
مزید پڑھیں: 'انٹرنیشنل اولمپک کمیٹی ہماری زندگیاں خطرے میں ڈال رہی ہے'
زاک ایتھلیٹکس ہیلتھ کے ماہر ہیں اور ان کا ماننا ہے کہ ویکسین بننے میں کم از کم 12 سے 18ماہ کا عرصہ لگ سکتاہے اور اسے سے قبل جو بھی شخص اس مجمع کا حصہ بنے گا وہ خطرے میں ہو گا۔
ان کا کہنا تھا کہ اگر ہم 50 ہزار، 70 ہزار یا ایک لاکھ شائقین کو بغیر ویکسن کے ایک ساتھ جمع کرتے ہیں تو یہ دراصل انہیں خود ہی خطرے میں جھونکنے کے مترادف ہو گا۔
ان کا کہنا تھا کہ دنیا کے مختلف علاقوں اور خطوں سے لوگ وائرس کو اپنے ساتھ لاسکتے ہیں اور ایسے میں مقامی افراد اور شائقین کے ساتھ ساتھ ایتھلیٹس کی زندگیاں بھی خطرے سے دوچار ہو سکتی ہیں۔
یہ بھی پڑھیں: اولمپکس میڈل جیتنے والی ایران کی واحد خاتون نے ملک چھوڑ دیا
جاپان میں پہلا کیس تین ماہ قبل رپورٹ ہوا تھا لیکن اس کے باوجود ابتدائی طور پر وائرس کے خلاف اقدامات نہیں کیے گئے جس کے نتیجے میں اب وہاں وائرس تیزی سے پھیل رہا ہے۔
اب تک جاپان میں وائرس سے کم ازکم 12ہزار سے زائد افراد متاثر اور 250 اموات ہو چکی ہیں۔
یاد رہے کہ اولمپکس کو آخری مرتبہ جنگ عظیم دوئم کے موقع پر 1940 میں ملتوی کیا گیا تھا اور حیران کن اتفاق یہ ہے کہ اس وقت بھی اولمپکس کا انعقاد ٹوکیو میں ہی ہونا تھا۔