'پاک بھارت کرکٹ سیریز کے بارے میں مودی اور عمران خان سے سوال کریں'
رواں ماہ 23اکتوبر کو بورڈ آف کنٹرول فار کرکٹ ان انڈیا(بی سی سی آئی) کے صدر کا منصب سنبھالنے والے سابق بھارتی کپتان ساروو گنگولی نے پاکستان اور بھارت کے درمیان کرکٹ تعلقات کی بحالی کے امکانات کو یکسر مسترد کرتے ہوئے کہا ہے کہ اس کا فیصلہ بھارتی حکومت کرے گی۔
پاکستان اور بھارت کے درمیان مکمل دوطرفہ سیریز کے انعقاد کو ایک دہائی سے زائد کا عرصہ گزر چکا ہے لیکن دونوں ملکوں کے درمیان ہر گزرتے کے ساتھ بڑھتی ہوئی کشیدگی کے سبب فی الحال تعلقات کی بحالی کا کوئی امکان نظر نہیں آتا۔
مزید پڑھیں: پاکستان سے دوطرفہ سیریز نہ کھیلنا بھارت کی 'منافقت' قرار
جب ساروو گنگولی سے اس بارے میں سوال کیا گیا تو انہوں نے کہا کہ اس بارے میں فیصلہ دونوں ملکوں کے وزرائے اعظم کریں گے جو اپنے اپنے ملکوں کے کرکٹ بورڈز کے پیٹرن ان چیف بھی ہیں۔
انہوں نے میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ آپ اس بارے میں مودی جی اور وزیر اعظم پاکستان سے سوال کریں، ہمیں یقیناً اجازت درکار ہوتی ہے کیونکہ انٹرنیشنل دورے حکومت کی منظوری کے بعد کیے جاتے ہیں لہٰذا ہمارے پاس اس سوال کا جواب نہیں۔
گنگولی نے 2004 کا دورہ پاکستان کرنے والی بھارتی ٹیم کی قیادت کی جہاں 1989 کے بعد پہلی مرتبہ کسی بھارتی ٹیم نے مکمل سیریز کے لیے پاکستان کا دورہ کیا تھا۔
پاکستان اور ہندوستان کے درمیان 2007 میں انڈیا میں کھیلی گئی کرکٹ سیریز کے بعد سے کوئی باقاعدہ مکمل کرکٹ سیریز نہیں کھیلی گئی۔
یہ بھی پڑھیں: پاکستان اسپورٹس بورڈ کے چیف 10 روزہ راہداری ریمانڈ پر نیب کے حوالے
بھارت کو اس کے بعد اگلی سیریز کھیلنے کیلئے پاکستان آنا تھا لیکن 2008 میں ممبئی حملوں کے بعد دونوں ملکوں کے تعلقات کے ساتھ ساتھ کرکٹ تعلقات بھی متاثر ہوئے اور اس کے بعد متعدد کوششوں کے باوجود کوئی مکمل سیریز نہیں کھیلی جا سکی۔
2012-13 میں دونوں ملکوں کے درمیان ایک مختصر ون ڈے اور ٹی20 سیریز کھیلی گئی تھی لیکن بھارت میں نریندر مودی کے برسرِ اقتدار آنے کے بعد سے دونوں ملکوں کے تعلقات ہر گزرتے دن کے ساتھ خراب ہوتے گئے اور پاکستان کی جانب سے متعدد کوششوں کے باوجود بھارت نے دوطرفہ سیریز کے معاملے پر سردمہری برقرار رکھی۔