کھیل

چیمپیئنز ٹرافی میں بھارت کے خلاف پاکستان کی فتح 'تُکا' قرار

قومی ٹیم کے سابق کپتان نے بھارت کے خلاف ایشیا کپ میں متواتر شکستوں کے بعد چیمپیئنز ٹرافی کی جیت کو تُکا قرار دے دیا۔

قومی ٹیم کے سابق کپتان اور عظیم فاسٹ باؤلر وسیم اکرم نے بھارت کے خلاف قومی ٹیم کی مسلسل ناقص کارکردگی پر مایوسی کا اظہار کرتے ہوئے چیمپیئنز ٹرافی کے فائنل میں روایتی حریف کے خلاف پاکستان کی جیت کو 'تکا' قرار دے دیا ہے۔

بھارتی ٹی وی کے پروگرام میں قومی ٹیم کی کارکردگی پر مایوس وسیم اکرم نے تجزیہ کرتے ہوئے کہا کہ میں نے تقریباً 20سال تک پاکستان کی نمائندگی کی ہے لیکن کبھی زندگی میں نہیں سوچا تھا کہ بھارت کے خلاف میچ میں کبھی ایسا دن بھی دیکھنا پڑے گا اور ہمیں اس طرح یکطرفہ مقابلے کے بعد شکست ہو گی۔

مزید پڑھیں: ایشیا کپ کے دوران افغان اوپنر شہزاد کو اسپاٹ فکسنگ کی پیشکش

'بھارت کے خلاف جب ہم کھیلتے تھے تو دباؤ ان پر ہوتا تھا لیکن اب ہماری ٹیم کی کارکردگی ویسی ہے جو 90 کی دہائی میں بھارت کی ہمارے کے خلاف ہوا کرتی تھی'۔

ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ چیمپیئنز ٹرافی کے فائنل میں پاکستان کی بھارت کے خلاف فتح کو 'تُکا' قرار دیا جا سکتا ہے اور پاکستان کی موجودہ کارکردگی کو دیکھتے ہوئے بھارت ایسا کہنے میں بالکل حق بجانب ہے۔

وسیم نے امید ظاہر کی کہ بھارت کے خلاف ان متواتر شکستوں اور خراب کارکردگی کے بعد توقع ہے کہ چیمپیئنز ٹرافی میں کامیابی کا بھوت قومی ٹیم کے سر سے اتر جائے گا۔

قومی ٹیم کے سابق کپتان نے کہا کہ چھوٹی ٹیموں کے خلاف کھیلنے سے ہمارے ریکارڈ تو بہتر ہو جائیں گے لیکن ہماری ٹیم کی کارکردگی میں بالکل بہتری نہیں آئے اور اس کی سب سے بڑی مثال بھارت کے خلاف میچز ہیں کیونکہ ہم تو ان سے مقابلہ بھی نہیں کر پا رہے۔

یہ بھی پڑھیں: کھلاڑیوں کو ناکامی کا ڈر لگا رہتا ہے، کوچ مکی آرتھر

انہوں نے فرسٹ کلاس کرکٹ کے معیار پر سوال اٹھاتے ہوئے قومی ٹیم اور پاکستان کرکٹ بورڈ کے حکام کو مشورہ دیا کہ ٹیم کی کارکردگی میں بہتری کے لیے ہمیں زمبابوے اور آئرلینڈ جیسی چھوٹی ٹیموں سے کھیلنا بند کرنا پڑے گا کیونکہ ان کے خلاف زیادہ کھیل کر یہ رنز بنا لیتے ہیں لیکن جب اچھی بیٹنگ یا باؤلنگ کا سامنا ہوتا ہے تو پوری ٹیم ڈھیر ہو جاتی ہے۔

ایک اور پروگرام میں گفتگو کرتے ہوئے سوئنگ کے سلطان نے کہا کہ پاکستانی ٹیم کو ورلڈ کپ سے قبل اپنی کارکردگی اور ٹیم کامبی نیشن کو درست بنانا ہو گا ورنہ ممکنہ طور پر ہمیں عالمی کپ میں بھی اسی طرح کی صورتحال کا سامنا کرنا پڑے گا۔