انتخابات 2018:نگراں حکومت کو انتقالِ اقتدار کا عمل مکمل
بالآخر تمام قیاس آرائیاں دم توڑ گئیں اور انتہائی خوش اسلوبی کے ساتھ نگراں حکومت کو انتقال اقتدار کا عمل مکمل ہوگیا، نگراں وزیراعظم اور ان کی کابینہ حلف اٹھا چکی ہے جبکہ تمام صوبوں کے وزراء اعلیٰ نے بھی اپنے عہدوں کا حلف اٹھا لیا ہے۔
نگراں حکومت کا سب سے اہم کام صاف اور شفاف انتخابات کا انعقاد ہے۔
28 مئی 2018 کو سابق وزیر اعظم شاہد خاقان اور سابق اپوزیشن لیڈر خورشید شاہ نے مشترکہ طور پر چیف جسٹس (ر) ناصر الملک کو پاکستان کا ساتواں نگراں وزیراعظم نامزد کیا تھا۔
مزید پڑھیں: جسٹس (ر) ناصر الملک نے نگراں وزیر اعظم کے عہدے کا حلف اٹھا لیا
یاد رہے کہ 31 مئی 2018 پاکستان مسلم لیگ (ن) کی وفاقی حکومت اپنی 5 سالہ آئینی مدت پوری کرنے کے بعد تحلیل ہوگئی تھی اور شاہد خاقان عباسی بطور اٹھارویں منتخب وزیر اعظم 10 ماہ خدمات انجام دینے کے بعد اپنے عہدے سے سبکدوش ہو گئے تھے۔
نگراں وزیراعظم اور ان کی کابینہ
یکم جون 2018 کو سابق چیف جسٹس (ر) ناصر الملک نے پاکستان کے 7ویں نگراں وزیر اعظم کے عہدے کا حلف اٹھایا، ان سے صدر مملکت ممنون حسین نے نگراں وزیر اعظم کے عہدے کا حلف لیا تھا۔
شفاف انتخابات اولین ترجیح ہیں اور مینڈیٹ کے مطابق ہی کام کروں گا،
جسٹس (ر) ناصرالملک
جسٹس (ر) ناصر الملک نے اپنے عدالتی کیریئر کا آغاز 1994 میں کیا اور 6 جون کو وہ پشاور ہائی کورٹ کے جج مقرر ہوئے اور 2004 تک اسی منصب پر رہے، بعد ازاں صوبائی حکومت کی منظوری کے بعد 31 جولائی 2004 کو جسٹس (ر) ناصر الملک پشاور ہائی کورٹ کے چیف جسٹس مقرر ہوئے جبکہ 2005 میں انہیں سپریم کورٹ آف پاکستان منتقل کردیا گیا۔
اس کے علاوہ 30 نومبر 2013 سے 6 جولائی 2014 تک انہوں نے قائم مقام چیف الیکشن کمشنر پاکستان کے فرائض بھی سرانجام دیئے اور 6 جولائی 2014 کو جسٹس (ر) ناصر الملک نے پاکستان کے 22 ویں چیف جسٹس کے عہدے کا حلف اٹھایا اور 16 اگست 2015 تک اپنے منصب پر فائز رہے۔
ایوان صدر میں تقریب حلف برداری میں صدر مملکت ممنون حسین، سابق وزیر اعظم شاہد خاقان عباسی، چیف آف آرمی اسٹاف جنرل قمر جاوید باجوہ، دیگر مسلح افواج کے افسران، چیئرمین سینیٹ، وفاقی کابینہ کے ارکان، چاروں صوبوں کے گورنر اور دیگر اہم شخصیات نے شرکت کی تھی۔
بعد ازاں 5 جون 2018 کو نگراں حکومت کے دوران حکومتی امور چلانے کے لیے نگراں وفاقی کابینہ کے 6 اراکین نے حلف اٹھایا اور ان ارکان سے بھی صدرِ مملکت ممنون حسین نے حلف لیا تھا۔
یہ بھی پڑھیں: نگراں وفاقی کابینہ کے 6 ارکان نے حلف اٹھالیا
نگراں وفاقی کابینہ میں محمد اعظم خان، اقوامِ متحدہ میں پاکستان کے سابق سفیر عبداللہ حسین ہارون، محمد یوسف شیخ، مسز روشن خورشید، سابق گورنر اسٹیٹ بینک ڈاکٹر شمشاد اختر اور بیرسٹر سید علی ظفر شامل ہیں۔
نئی کابینہ کے اراکین کو وزارتوں کے قلمدان سونپنے کے حوالے سے کابینہ ڈویژن نے نوٹیفکیشن بھی جاری کیا۔
عبداللہ حسین ہارون کو وزارت خارجہ اور نیشنل سیکیورٹی ڈویژن کا قلمدان سونپا گیا ہے جبکہ ان کے پاس وزارتِ دفاع اور دفاعی پیداوار کا اضافی چارج بھی ہوگا۔
محمد اعظم خان کو وزارتِ داخلہ، کیڈ، وزارتِ نارکوٹکس کنٹرول کا قلمدان دیا گیا ہے، جبکہ ان کے پاس وزارتِ بین الصوبائی رابطہ کا اضافی چارج ہوگا۔
ڈاکٹر شمشاد اختر کو وزارتِ خزانہ، ریونیو اور اقتصادری امور، وزارتِ شماریات اور وزارتِ منصوبہ بندی و پلاننگ کا قلمدان سونپا گیا ہے جبکہ ان کے پاس تجارت و ٹیکسٹائل اور صنعت و پیداوار کا اضافی چارج ہوگا۔
بیرسٹر سید علی ظفر کے کو وزارتِ قانون وانصاف، وزارتِ پارلیمانی امور اور وزارتِ اطلاعات و نشریات کا قلمدان سونپا گیا ہے۔
محمد یوسف شیخ کو تعلیم و تربیت کا قلمدان دیا گیا ہے جبکہ ان کے پاس وزارتِ صحت، وزارتِ مذہبی امور اور وزارتِ بین المذاہب ہم آہنگی کا اضافی چارج ہوگا۔
روشن خورشید کو وزارتِ انسانی حقوق کے ساتھ ساتھ امور کشمیر و گلگت بلتستان اور سیفران کا قلمدان سونپا گیا۔
8 جون 2018 کو پروفیسر حسن عسکری نے پنجاب کے نگراں وزیر اعلیٰ کے عہدے کا حلف اٹھایا تھا اور گورنر پنجاب رفیق رجوانا نے ان سے عہدے کا حلف لیا تھا۔
گورنر ہاؤس پنجاب میں حلف برداری کی تقریب منعقد ہوئی، اس موقع پر صوبے بھر کی اعلیٰ سیاسی شخصیات موجود تھیں۔
11 جون 2018 کو صوبہ پنجاب کے نگراں وزیر اعلیٰ پروفیسر حسن عسکری کی 6 رکنی نگراں کابینہ نے حلف اٹھایا تھا۔
ہمارا مقصد پرامن ماحول میں انتخابات کا انعقاد یقینی بنانا ہے،
پروفیسر حسن عسکری
پنجاب کی نگراں کابینہ میں وقاص ریاض، زیڈ ایم رضوی، انجم نثار، جوادساجد، سابق آئی جی شوکت جاوید اور سابق چیئرمین واپڈا ظفر محمود شامل ہیں۔
اس موقع پرنگراں وزیراعلیٰ پنجاب حسن عسکری نے نگراں وزرا کو مبارکباد دیتے ہوئے کہا کہ پنجاب کا نگران سیٹ اپ مکمل طور پر غیرسیاسی اور غیر جانبدار ہے اور ہمارا مقصد ہے کہ انتخابات کا پرامن ماحول میں انعقاد یقینی بنایا جائے۔
پروفیسر حسن عسکری ایک مشہور ماہر سیاسیات اور عسکری تجزیہ کار ہیں اور پنجاب یونیورسٹی میں پروفیسر کے عہدے پر خدمات انجام دے رہے ہیں۔
یہ بھی پڑھیں: پروفیسر حسن عسکری کون ہیں؟
پروفیسر حسن عسکری مختلف ملکی اور بین الاقوامی اخبارات اور جرائد میں مختلف موضوعات پر لکھتے رہے ہیں اور وہ 35 سال سے زائد عرصے سے شعبہ درس و تدریس سے وابستہ ہیں۔
پنجاب کے نگراں وزیر اعلیٰ پروفیسر حسن عسکری مقامی سطح کے ساتھ ساتھ جرمنی اور امریکا کی جامعات میں جوبی ایشیائی معاملات، تقابلی سیاست، بین الاقوامی تعلقات، پاکستان کی اندرونی اور بیرونی پالیسی، سول ملٹری تعلقات، مشرق وسطیٰ اور خلیج خطے سے متعلق موضوعات پر لیکچر دیتے رہے ہیں۔
2010 میں حکومت پاکستان کی جانب سے ان کی خدمات پر انہیں ستارہ امتیاز سے بھی نوازا گیا تھا۔
2 جون 2018 کو سندھ کے سابق چیف سیکریٹری فضل الرحمٰن نے نگراں وزیر اعلیٰ سندھ کے عہدے کا حلف اٹھایا تھا اور گورنر سندھ محمد زبیر نے ان سے حلف لیا۔
مزید پڑھیں: سندھ: 7 رکنی نگراں کابینہ نے حلف اٹھا لیا
یاد رہے کہ نگراں وزیر اعلیٰ فضل الرحمٰن منجھے ہوئے بیوروکریٹ ہیں اور سابق چیف سیکریٹری سندھ بھی رہ چکے ہیں۔
8 جون 2018 کو صوبہ سندھ کے نگراں وزیر اعلیٰ فضل الرحمٰن کی 7 رکنی نگراں کابینہ نے حلف اٹھایا تھا، صوبائی کابینہ کے ارکان سے گورنر سندھ محمد زبیر نے حلف لیا تھا۔
یہ بھی پڑھیں: فضل الرحمٰن نے نگراں وزیر اعلیٰ سندھ کے عہدے کا حلف اٹھا لیا
صوبائی نگراں حکومت کی 7 رکنی کابینہ میں خیر محمد جونیجو، جمیل یوسف، ڈاکٹر جنید شاہ، کرنل (ر) دوست محمد چانڈیو، ڈاکٹر سعدیہ رضوی، سائمن جون ڈینٹل اور مشتاق احمد شاہ شامل ہیں۔
6 جون 2018 کو جسٹس (ر) دوست محمد خان نے خیبرپختونخوا کے نگراں وزیرِ اعلیٰ کا حلف اٹھایا تھا، ان سے گورنر خیبرپختونخوا اقبال ظفر جھگڑا نے نگراں وزیراعلیٰ کے عہدے کا حلف لیا۔
گورنر ہاؤس خیبر پختونخوا میں حلف برداری کی تقریب منعقد ہوئی جس میں سابق وزیراعلیٰ خیبرپختونخوا پرویز خٹک سمیت دیگر اعلیٰ شخصیات نے شرکت کی۔
14 جون کو صوبہ خیبرپختونخوا کے نگراں وزیر اعلیٰ جسٹس (ر) دوست محمد خان کی 10 رکنی کابینہ نے حلف اٹھایا۔
اس حوالے سے گورنر ہاؤس میں تقریب منعقد ہوئی، جہاں گورنر خیبرپختونخوا اقبال ظفر جھگڑا نے نگراں کابینہ کے ارکان سے حلف لیا۔
صوبے کی نگراں کابینہ میں اکبر جان مروت، محمد راشد خان ایڈووکیٹ، ڈاکٹر سائرہ صفدر، مقدس شاہ، عبدالرؤف خان، محمد ثناء اللہ خان، ظفر اقبال بنگش، انوار الحق ایڈووکیٹ، فضل الہٰی اور جسٹس (ر) اسد اللہ خان چھمکانی شامل ہیں۔
یہ بھی پڑھیں: خیبرپختونخوا کی 10 رکنی نگراں کابینہ نے حلف اٹھا لیا
خیبرپختونخوا کی کابینہ میں شامل کیے گئے زیادہ تر ارکان عوامی سطح پر غیر معروف افراد ہیں جبکہ ان میں 3 ارکان کا تعلق مبینہ طور پر نگراں وزیر اعلیٰ کے آبائی ضلع بنوں سے ہے۔
8 جون 2018 کو علاالدین مری نے بلوچستان کے نگراں وزیراعلیٰ کے عہدے کا حلف اٹھایا تھا اور گورنر بلوچستان محمد خان اچکزئی نے کوئٹہ میں منعقدہ ایک تقریب میں ان سے حلف لیا تھا۔
میر علاالدین مری سابق بیوروکریٹ غلام محی الدین مری کے صاحبزادے ہیں، علاالدین مری بنیادی طور پر تاجر ہیں اور تجارت میں وسیع تجربہ رکھنے کے باعث 2012 تا 2014 تک چیئرمین پاکستان یورپین بزنس کونسل ایف پی سی سی آئی کے عہدے پر بھی فائز رہے۔
علاالدین مری کی کسی سیاسی جماعت سے کوئی وابستگی نہیں رہی اور وہ بلوچستان میں حالیہ سینٹ انتخابات میں بھی آزاد حیثیت سے کھڑے ہوئے تھے، تاہم بعد ازاں اپنے کاغذات نامزدگی واپس لے لیے تھے۔
بعد ازاں 12 جون 2018 کو صوبہ بلوچستان کے نگراں وزیر اعلیٰ علاالدین مری کی 11 رکنی نگراں کابینہ نے حلف اٹھایا۔
گورنر ہاؤس بلوچستان میں تقریب حلف برداری کا انعقاد کیا گیا، جہاں گورنر بلوچستان محمد خان اچکزئی نے کابینہ کے ارکان سے حلف لیا۔
نگراں کابینہ میں آغا عمر بنگزئی، ڈاکٹرنصر اللہ خان خلجی، ملک عنایت اللہ کاسی ایڈووکیٹ، حافظ خلیل الرحمٰن، فرزانہ علی بلوچ، عبدالسلام خان، منظور حسین، فیض اللہ کاکڑ، خرم شہزاد، نوید کلمتی اور امام بخش شامل ہیں۔