الیکشن 2018: ’سیکیورٹی کیلئے فوج کی خدمات کا مطالبہ کیا جارہا ہے‘
اسلام آباد: سیکریٹری الیکشن کمیشن نے سینیٹ کی قائمہ کمیٹی برائے داخلہ کو بریفنگ کے دوران عام انتخابات میں پولیس سیکیورٹی کو ناکافی قرار دیتے ہوئے کہا کہ انتخابات کے دوران سیکیورٹی کے لیے پاک فوج کی خدمات کا مطالبہ کیا جارہا ہے۔
سینیٹ کی قائمہ کمیٹی برائے داخلہ کے اجلاس کے دوران سیکریٹری الیکشن کمیشن نے عام انتخابات کے سیکیورٹی اقدامات پر بریفنگ دیتے ہوئے بتایا کہ ملک میں 20 ہزار پولنگ اسٹیشن حساس قرار دے دیئے گئے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ حساس پولنگ اسٹیشنز میں کیمرے لگائے جائیں گے، کیمرے سے سیکیورٹی اور الیکشن عملے کے نظم و ضبط کو بھی مانیٹر کیا جا سکے گا، انہوں نے کہا کہ کیمروں کی تنصیب کا طریقہ کار طے کرنا باقی ہے جبکہ کیمروں کی تنصیب سے الیکشن میں شفافیت آئے گی۔
سیکریٹری الیکشن کمیشن نے کہا کہ سیکیورٹی کے لیے پاک فوج کی خدمات کا مطالبہ سامنے آ رہا ہے، پاک فوج کے ساتھ سیکیورٹی پر اجلاس ہو چکے ہیں، وہ مشرقی اور مغربی سرحدوں پر مصروف ہے۔
مزید پڑھیں: ای سی پی نے انتخابات کے لیے 25-27 جولائی کی تاریخ تجویز کردی
انہوں نے کہا کہ صوبائی چیف سیکریٹریز نے پولنگ اسٹیشنز کے لیے کیمروں کی فراہمی کی یقین دہانی کرائی ہے، کیمروں کی تنصیب کا ایس او پی مرتب کر لیا گیا ہے اور غور کیا جا رہا ہے کہ پاک فوج کو صرف حساس پولنگ اسٹیشنز پر تعینات کریں یا تمام اسٹیشنز پر تعینات کریں۔
سیکریٹری الیکشن کمیشن نے کہا کہ ایک تجویز ہے کہ تمام پولنگ اسٹیشنز پر فوج تعینات کی جائے۔
سینیٹ کی قائمہ کمیٹی برائے داخلہ میں خیبرپختونخوا کے نگراں وزیراعلی کے معاملے پر سینیٹر جاوید عباسی نے کہا کہ نامزد نگراں وزیراعلی متنازع ہے جبکہ صوبائی اسمبلی کے اجلاس میں نامزد وزیراعلی کے متعلق شور شرابا ہوا، جس پر سینیٹر اعظم سواتی نے کہا کہ عمران خان کو جیسے پتہ چلا اس نے نگراں وزیراعلی کی نامزدگی معطل کر دی۔
سینٹر رحمٰن ملک نے کہا کہ سارے نجی ٹی وی چینلز الیکشن آگاہی پر کچھ وقت دیں اور الیکشن میں اپنا مثبت کردار ادا کریں۔
یہ بھی پڑھیں: ’نگراں حکومت ایسی آنی چاہیے جس میں شفاف انتخابات کرانے کی اہلیت ہو‘
انہوں نے مطالبہ کیا کہ وہ سیاستدان جن کی زندگیاں خطرے میں ہیں ان کو مکمل سیکیورٹی فراہم کی جائے، گزشتہ الیکشن میں وزیراعظم یوسف رضا گیلانی کے بیٹے کو اغوا کیا گیا تھا، کوئی ناخوشگوار واقع اگر رونما ہوا تو وزارت داخلہ ذمہ دار ہوں گے۔
اسپیشل سیکریٹری داخلہ رضوان ملک کا کہنا تھا کہ الیکشن کمیشن کو فوج کی تعیناتی سے متعلق بروقت آگاہ کرنا ہوگا جبکہ وزارت داخلہ الیکشن کمیشن کے ساتھ مکمل تعاون کرے گی۔
اس موقع پر سیکریٹری الیکشن کمیشن نے بتایا کہ اضافی بیلٹ پیپرز نہیں چھاپے جائیں گے اور بیلٹ پیپرز سرکاری پریس سے چھپوائے جائیں گے جبکہ بیلٹ پیپرز کی حفاظت کو یقینی بنایا جائے گا۔
احسن اقبال پر حملے کا معاملہ
سینیٹ کی قائمہ کمیٹی کو وزیر داخلہ احسن اقبال پر حملے پر دی جانے والی بریفنگ کے دوران رحمٰن ملک نے کہا کہ اب تک کیا انویسٹی گیشن ہوئی ہے، کمیٹی کو آگاہ کیا جائے، انہوں نے کہا کہ حملہ آور کیسے حملہ کرنے میں کامیاب ہوا، کیا سیکیورٹی اہلکاروں کی کوتاہی نہیں؟
مزید پڑھیں: انتخابات 2018: جسٹس (ر) ناصر الملک نگراں وزیرِاعظم نامزد
ان کا مزید کہنا تھا کہ ایک جانب سیاستدانوں کی زندگیاں خطرات میں ہے تو دوسری جانب سیکیورٹی واپس لی جا رہی ہے۔
سینیٹر رحمٰن ملک نے کہا کہ وہ آفیسرز جن کے موجودگی میں ویڈیو بن کر پبلک ہوئی ان کو فوری معطل کیوں نہیں کیا گیا، کیا انویسٹی گیشن لائیو جا رہی تھی کہ 15 منٹ میں ویڈیو منظر عام پر آگئی، وہ آفیسرز کیا انویسٹی گیشن کریں گے جنہوں نے 15 منٹ کے اندر ویڈیو لیک کر لی۔
سینیٹر رحمٰن ملک نے کہا کہ ویڈیو لیک ہونے کی وجہ سے احسن اقبال کی زندگی کو مزیر خطرے میں ڈالا گیا، یہ نہایت سنجیدہ مسئلہ ہے کہ انویسٹی گیشن کی ویڈیو لیک ہوئی، 48 گھنٹوں کے اندر ذمہ داروں کا تعین کرکے معطل کیا جائے اور سزا دی جائے۔