دنیا

امریکا میں ایبولا وائرس منتقلی کی تصدیق

ایبولا سے متاثرہ مریض کے علاج پر متعین عملے کی ایک رکن میں اس وائرس کی تصدیق نے احتیاطی اقدامات پر سوال کھڑے کردیے ہیں۔

واشنگٹن: ٹیکساس کے طبّی عملے کی ایک رکن میں ایبولاکے ہلاکت خیز وائرس کی تصدیق ہوگئی ہے، جس سے اس خوفناک وائرس کے خلاف جاری عالمی جنگ کو جھٹکا لگا ہے اور اس سے محفوظ رکھنے کے لیے کیے جانے والے احتیاطی اقدامات پر سوال کھڑے ہورہے ہیں۔

امریکا کے ایک سینئر ہیلتھ افسر کا کہنا ہے کہ ٹیکساس ریاست میں ایبولا وائرس سے ہلاک ہونے والے شخص کا علاج سے منسلک طبی عملے سے واضح طور پر غلطی ہوئی تھی، جس کی وجہ سے ان کی ایک رکن اس ہلاکت خیز وائرس کا شکار ہوگئی۔


مزید پڑھیے: ایبولا وائرس کیا ہے؟


متاثرہ خاتون ہیلتھ ورکر کی حالت اس وقت بہتر ہے، بیماری کی تصدیق ہونے تک اسے ایک علیحدہ وارڈ میں رکھا گیا ہے۔

بیماریوں پر قابو پانے اور ان کی روک تھام کے مرکز (سی ٹی سی) کے سربراہ ڈاکٹر ٹام فريڈن کا کہنا تھا کہ انفیکشن پھیلنے کے اسباب کی مکمل جانچ پڑتال کی جائے گی۔

انہوں نے ایک امریکی براڈکاسٹر کو بتایا کہ ’’یہ بات واضح ہے کہ علاج کے دوران کی احتیاطی اقدامات کی خلاف ورزی ہوئی ہے۔‘‘

ٹام نے بتایا کہ دیگر 48 افراد کو بھی نگرانی میں رکھا گیا ہے۔

امریکی محکمہ صحت کے حکام کا کہنا تھا کہ ٹیکساس ہیلتھ پرسبائٹرین ہسپتال میں ایبولا سے متاثرہ شخص تھامس ایرک ڈنکن کے علاج کے دوران طبّی عملہ حفاظتی لباس پہنتا تھا۔


مزید پڑھیے: ایبولا وائرس، دنیا بھر میں ہلاکتوں کی تعداد چار ہزار سے تجاوز


یاد رہے کہ تھامس اپنے ملک لائبیریا میں ایبولا سے شکار ہو گئے تھے اور بدھ کو ان کی وفات ہوگئی تھی۔

ایبولا کے اب تک 8300 سے زیادہ تصدیق شدہ اور مشتبہ کیس سامنے آئے ہیں اور اس بیماری سے کم از کم 4033 افراد ہلاک ہو چکے ہیں۔

اس خوفناک وائرس کے زیادہ تر کیس اور اموات مغربی افریقی ملک لائبیریا، سيرا لیون اور گنی میں ہوئی ہیں۔