پاکستان

'طاقت کا استعمال وفاقی وزیر کے حکم پر ہوا'

دارالحکومت انتظامیہ، پولیس نے دعویٰ کیا ہے کہ ایک وفاقی وزیر کی ہدایت پر مظاہرین کیخلاف طاقت استعمال کی گئی۔

اسلام آباد: دارالحکومت کی انتظامیہ اور پولیس نے دعویٰ کیا ہے کہ ایک وفاقی وزیر کی ہدایت پر دھرنے کے شرکاء کے خلاف طاقت استعمال کی گئی۔

اسلام آباد انتظامیہ کے ایک پولیس آفیشل نے اپنا نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر ڈان کو بتایا کہ انہوں نے مظاہرین کو ٹریپ کرنے کی منصوبہ بندی کی اور انہیں وزیر اعظم ہاؤس فورتھ ایونیو سے پہنچنے کے لئے کہا جس کا مقصد مظاہرین سے شاہراہ دستور کو خالی کرانا تھا اور مارچ کے شرکاء کو فورتھ ایونیو منتقل کرنا تھا۔

پولیس اہلکار کے مطابق پی اے ٹی کے رہنماؤں نے مارچ کے شرکاء کو وزیر اعظم ہاؤس پہنچنے کے لئے فورتھ ایونیو استعمال کرنے کی ہدایت دیں اور یہ بات وزیر کے علم میں بھی لائی گئی تھی۔ تاہم پی اے ٹی کے رہنما کے وزیر اعظم ہاؤس میں دھرنا دینے کے اعلان کے بعد مظاہرین نے تجویز کیے گئے راستے کے بجائے کیبنٹ ڈویژن کی جانب مارچ کیا۔

انہوں نے بتایا کہ جب وزاعظم کو اس پیش رفت کے بارے میں مطلع کیا گیا تو انہوں نے پولیس اور انتظامیہ کو کسی بھی قیمت پر مظاہرین کو روکنے کا کہا، لیکن پولیس اور انتظامیہ کے افسران نے طاقت استعمال کرنے سے انکار کر دیا۔

بعد میں پاکستان عوامی تحریک کے رہنماؤں نے ایس ایس پی اسلام آباد سے ملاقات میں شرکاء کے پر امن رہنے کی یقین دہانی کرائی تھی اور نتیجے کے طور پر پولیس نے شرکاء کو کابینہ ڈویژن کے سامنے کا علاقہ خالی کرنے اور سیکریٹریٹ چوک منتقل کرنے کا کہا۔

اس دوران مظاہرین نے کابینہ ڈویژن اور ایوان صدر کے سامنے کچھ کنٹینرز کو ہٹا دیے اور ان میں سے کچھ عمارت کے اندر داخل ہو گئے۔ جس پر مذکورہ وزیر نے پولیس اور انتظامیہ کو عمارتوں کو خالی کرانے کے لئے کہا۔

مذکورہ آفیشل نے مزید بتایا کہ وزیر خود موقع پر پہنچے اور شرکاء کے خلاف طاقت کے استعمال کرنے کے لئے پولیس کی حوصلہ افزائی کی اگرچہ انہیں افسران نے مطلع کیا کہ عمارتیں پہلے ہی خالی کرا لی گئی ہیں۔

انہوں نے مزید کہا کہ آنسو گیس شیلنگ اور ربڑ کی گولیوں کے استعمال کی وجہ سے کچھ مظاہرین پارلیمنٹ ہاؤس میں داخل ہو گئے اور انہوں نے وہاں پناہ لے لی۔

قابل غور بات یہ ہے کہ سابق آئی جی آفتاب چیمہ کے وزیر داخلہ کے ساتھ سنگین اختلافات پیدا ہو گئے تھے اور 15 اگست، کو دارالحکومت میں مظاہرین کو روکنے میں ناکامی پر منسٹر نے انہیں ڈانٹا تھا۔

بعد میں ایک اجلاس میں وزیر اعظم نے پولیس کی کارکردگی پر اپنی ناراضگی ظاہر کیا جس کے نتیجے میں آئی جی نے دو ماہ کی چھٹی کی درخواست دی جسے 17 اگست کو منظور کر لیا گیا۔

تاہم چیمہ نے دعوٰی کیا ہے کہ مظاہرین کے خلاف طاقت کے استعمال سے منع کرنے پر انہیں عہدے سے ہٹایا گیا ہے۔