پاکستان

پٹرولیم مصنوعات میں چار فیصد تک کمی کا امکان

سیاسی بحران میں عوامی حمایت حاصل کرنے کے لیے حکومت عالمی سطح پر قیمتوں میں کمی مکمل طور پر صارفین کو منتقل کرسکتی ہے۔

اسلام آباد: اس ماہ کے دوران بین الاقوامی مارکیٹ میں خام تیل کی قیمت میں کمی کے نتیجے میں اس ماہ کے آخر میں پٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں مناسب حد تک کمی کی جاسکتی ہے۔

باخبر ذرائع نے جمعہ کے روز ڈان کو بتایا کہ اس مہینے کے دوران خام تیل کی قیمتوں میں اب تک سات فیصد تک گرچکی ہیں، لیکن پاکستان کے صارفین کو صرف چار فیصد کمی کا فائدہ حاصل ہوگا، اس لیے کہ آئل کی بیشتر شپمنٹ اس وقت روانہ کی گئی تھیں، جب خام تیلی کی قیمت 107 ڈالرز فی بیرل کے لگ بھگ تھیں۔

بین الاقومی مارکیٹ میں خام تیل کی کمی کا فائدہ پاکستانی صارفین کو اس لیے بھی منتقل نہیں ہوسکے گا کہ حالیہ دنوں میں روپے کی قیمت میں گراوٹ آئی ہے اور ایک ڈالر کی قیمت 99 روپے سے بڑھ کر 101 روپے تک جاپہنچی ہے، اور اس کی وجہ اسلام آباد میں پاکستان تحریک انصاف اور پاکستان عوامی تحریک کے گزشتہ ایک ہفتے سے جاری احتجاج سے پیدا ہونے والے سیاسی بحران کو قرار دیا جارہا ہے۔

اگر خام تیل کی قیمت 104 ڈالر فی بیرل پر برقرار رہتی ہیں تو پٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں اگلے ماہ مزید کمی کی توقع ہے۔

ایک اہلکار کا کہنا ہے کہ آئل اینڈ گیس اتھارٹی (اوگرا) قیمتوں میں کمی تخمینوں پر کام کیا تھا، جسے حتمی صورت دی جائے گی اور ایک اور آخری تیل کی شپمنٹ کراچی پہنچے گی تو اسے اگلے ہفتے حکومت کو بھیج دیا جائے گا۔

تیل کی شپمنٹ جو پہلے پہنچ چکی ہے، اس کی بنیاد پر پٹرول کی قیمت میں 3.78 روپے فی لیٹر اور ڈیزل کی قیمت میں 2.27 روپے فی لیٹری کی کمی کی جائے گی۔

اندازہ ہے کہ ہائی اوکٹین بلینڈنگ کمپوننٹ (ایچ او بی سی) کی قیمت میں 3.50 روپے فی لیٹر کی کمی جبکہ مٹی کے تیل کی قیمت میں دو روپے اور لائٹ ڈیزل کی قیمت میں 1.98 روپے فی لیٹر کی کمی کی جائے گی۔

کیا حکومت آئل انڈسٹری کے اس مطالبے پر غور کرے گی کہ پٹرولیم مصنوعات کی فروخت پر آئل کمپنیوں اور ڈیلروں کے کمیشن میں اضافہ کیا جائے، اس سوال کے جواب میں ایک اہلکار نے بتایا کہ موجودہ سیاسی مشکلات کے پیشِ نظر زیادہ سے زیادہ عوامی حمایت حاصل کرنے کے لیے حکومت تیل کی بین الاقوامی قیمتوں میں کمی کو مکمل طور پر صارفین کو منتقل کرسکتی ہے۔

یاد رہے کہ حکومت نے پچھلے مہینے بھی پٹرول اور ایچ او بی سی کی قیمتوں میں اضافہ نہیں کیا تھا، حالانکہ اوگرا نے ان کی قیمتوں میں اضافے کی تجویز دی تھی جبکہ مٹی کے تیل اور لائٹ ڈیزل آئل کی قیمتوں میں کمی کا مشورہ دیا تھا۔

وزیراعظم نے مٹی کے تیل اور لائٹ ڈیزل آئل کی قیمتوں میں کمی کی منظوری دی تھی، لیکن دیگر مصنوعات میں اضافے کو مسترد کردیا تھا۔

واضح رہے کہ پٹرولیم کی تمام مصنوعات پر چھ روپے سے چودہ روپے فی لیٹر لیوی وصول کرنے کے علاوہ حکومت 16 فیصد جنرل سیلز ٹیکس بھی وصول کرتی ہے۔