پاکستان

باجوڑ ایجنسی: پولیو مہم میں خواتین ورکر حصہ نہیں لیں گی

اس مہم کے دوران لیوی کے دو، سیکیورٹی فورسز کا ایک جوان اور امن کمیٹی کا ایک رکن ہر پولیو ٹیم کے ہمراہ ہوگا۔

کھار: پیر سے باجوڑ ایجنسی میں شروع ہونے والی تین روزہ انسدادِ پولیو مہم کے دوران سیکیورٹی کے مسائل کی وجہ سے خواتین ہیلتھ ورکرز حصہ نہیں لیں گی۔

فیلڈ سپروائزر میڈیکل آفیسر ڈاکٹر عنایت الرحمان نے جمعہ کے روز میڈیا کے نمائندوں سے بات کرتے ہوئے اس بات سے آگاہ کیا۔

انہوں نے بتایا کہ اس ایجنسی میں پولیو مہم کے دوران دو لاکھ تیئس ہزار دو سو چھیاسی بچوں کو حفاظتی ٹیکے پلوانے کے لیے 694 ٹیمیں تشکیل دی گئی ہیں۔

ڈاکٹر عنایت الرحمان کا کہنا تھا کہ اس سے پہلے طے کیا گیا تھا کہ انسدادِ پولیو مہم 18 اگست سے شروع ہوگی، لیکن وفاقی دارالحکومت میں جاری احتجاجی دھرنوں کی وجہ سے نیشنل انسٹیٹیوٹ آف ہیلتھ کی جانب سے ویکیسین کی ترسیل نہ ہونے کی وجہ سے اس مہم کو ملتوی کردیا گیا تھا۔

اسی دوران باجوڑ کے پولیٹیکل ایجنٹ سید عبدالجبار شاہ کی صدارت میں ایک اجلاس کے دوران حفاظتی ٹیکوں کی مہم کے انتظامات، پولیو ورکروں کی سیکیورٹی اور ایجنسی میں سیکیورٹی کی مجموعی صورتحال پر تبادلۂ خیال کیا گیا۔

اس اجلاس میں ایجنسی کے سرجن ڈاکٹر ذاکر حسین، مقامی انتظامیہ،محکمہ صحت، عالمی ادارۂ صحت اور یونیسیف کے حکام نے شرکت کی۔

شرکاء کو بتایا گیا کہ ایجنسی میں امن و امان کی مجموعی صورتحال اطمینان بخش ہے، اور پولیو ورکروں کے لیے کوئی خطرہ نہیں ہے۔

کھار کے اسسٹنٹ پولیٹیکل ایجنٹ نے اس اجلاس کو بتایا کہ قبائلی عمائدین، امن کمیٹی کے اراکین اور مذہبی رہنماؤں نے اس ایجنسی خصوصاً سرحدی علاقوں میں انسدادِ پولیو مہم کو کامیاب بنانے کی یقین دہانی کرائی ہے۔

یہ فیصلہ کیا گیا کہ دو لیوی اہلکار، سیکیورٹی فورسز کا ایک جوان اور مقامی امن کمیٹی کا ایک رکن ہر پولیو ٹیم کی حفاظت کو یقینی بنانے کے لیے ان کے ساتھ ہوگا۔

اس کے علاوہ یہ فیصلہ بھی کیا گیا کہ اس مہم کے دوران جو لوگ مسائل پیدا کریں گے، ان کے خلاف سخت کارروائی کی جائے گی۔

پولیٹیکل ایجنٹ جبار شاہ نے اس موقع پر کہا کہ انتظامیہ ایجنسی کو پولیو سے پاک کرنے کے لیے تمام ممکنہ اقدامات اُٹھارہی ہے اور اس سلسلے میں محکمہ صحت، عالمی ادارۂ صحت اور یونیسیف کی امداد حاصل کرنے کی بھی کوشش کی جارہی ہے۔