دھرنوں کی وجہ سے سینیٹری ورکروں کی ڈبل شفٹ
اسلام آباد: وفاقی دارالحکومت میں جاری دھرنوں کے سبب سینیٹری ورکروں پر کام کے بوجھ میں اضافہ ہوگیا ہے۔ جو پہلے روزانہ کی شفٹ میں عام طور پر آٹھ گھنٹے کام کرتے تھے اب وہ دو شفٹوں میں کام کررہے ہیں۔
کشمیر ایونیو سے کچرا جمع کرنے والے ایک سینیٹری ورکر شاہان اقبال نے ڈان کو بتایا کہ ٹھیکے دار نے ورکروں کو ہدایت کی ہے کہ جب تک دھرنے جاری ہیں، وہ صبح چھ بجے سے رات دس بجے تک کام کریں۔
انہوں نے کہا ’’ان دنوں میں ایک دن میں سولہ گھنٹے کام کررہا ہوں اور اس سب کے مجھے دس ہزار روپے ماہانہ حاصل ہوتے ہیں۔میرے پاس کوئی دوسری ملازمت تلاش نہیں کرسکتا، لہٰذا میرے پاس کوئی دوسرا آپشن نہیں ہے، چنانچہ میں بطور سینیٹری ورکر کام کررہا ہوں۔‘‘
شاہان اقبال نے بتایا ’’بجائے کچرے کے ڈبّوں کا استعمال کرنے کے، لوگ پلاسٹک کی تھیلیاں، ڈبّے، بوتلیں، پرچم اور چھڑیاں سڑک پر پھینک رہے ہیں، اس کے علاوہ چاول اور دیگر کھانے پینے کی اشیاء بھی زمین پر پھینک رہے ہیں۔دن بھر میں تقریباًآٹھ ٹرالیوں میں کچرا اکھٹا کرتا ہوں۔‘‘