القاعدہ اور لشکرطیبہ کے خاتمے کے لیے انڈیا و امریکا کا مشترکہ عزم
واشنگٹن: ہندوستان کے ساتھ یکجہتی کا ایک بڑے مظاہرے کے طور پر لشکرِ طیبہ کا القاعدہ کے ساتھ موازنہ کرتے ہوئے دونوں کو منتشر کرنے کے لیے امریکا نے ہندوستان کے ساتھ کام کرنے کا عہد کیا ہے۔
اس کے علاوہ واشنگٹن اور نیودہلی سے بیک وقت جاری ہونے والے ایک مشترکہ بیان میں دونوں اقوام نے ممبئی دہشت گرد حملوں کے ملزموں کو انصاف کے کٹہرے میں لانے کے لیے پاکستان پر زور دیا۔
اسی بیان میں واشنگٹن نے نئی دہلی کو یہ یقین دہانی کرائی ہے کہ امریکا اقوامِ متحدہ کی سلامتی کونسل کی اصلاح کا منتظر ہے، جس میں ہندوستان کی مستقل رکنیت بھی شامل ہے۔
دونوں اتحادیوں کا کہنا تھا کہ انہیں دہشت گردی کے مشترکہ خطرے کا سامنا ہے اور وہ اس سے مقابلے کے لیے کی جانے والی کوششوں کو تیز کرنے میں مصروف عمل ہیں ۔
انہوں نے تباہ کن ہتھیاروں کے پھیلاؤ، نیوکلیئر دہشت گردی اور سرحد پار جرائم کے خاتمے اور انٹرنیٹ کے دہشت گردی کے مقاصد کے لیے استعمال سے نمٹنے کے لیے مل کر کام کرنے کا عہد بھی کیا۔
دہلی میں جمعرات کو منعقدہ امریکا اور ہندوستان کے پانچویں اسٹریٹیجک مذاکرات کے بعد یہ بیان سامنے آیا ہے۔ امریکی سیکریٹری اسٹیٹ جان کیری اور ہندوستان کی وزیرِ خارجہ ششما سوراج نے اس اجلاس کی مشترکہ صدارت کی۔
ان مذاکرات کے بعد جاری ہونے والے بیان میں کہا گیا ہے کہ ’’دونوں ملکوں کے رہنماؤں نے پاکستان سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ نومبر 2008ء کے ممبئی حملے کے ذمہ داروں کو انصاف کے کٹہرے میں لائے۔‘‘
انہوں نے دہشت گردی کی تمام قسموں کے لیے اپنی مذمت کو بھی دہرایا اور دہشت گردوں کی محفوظ پناہ گاہوں اور ان کے انفراسٹرکچر کے خاتمے اور القاعدہ اور لشکرطیبہ سمیت دہشت گردی کے نیٹ ورکس کی تباہی کے لیے اپنے عزم کا اعادہ کیا۔
امریکی سیکریٹری برائے کامرس پینی پرٹزکر جان کیری کے ہمراہ تھے۔ ان کے وفد میں توانائی، ہوم لینڈ سیکورٹی کے امریکی محکموں اور ناسا کے حکام شامل ہیں۔
نریندرا مودی کی حکومت کے اقتدار سنبھالنے کے بعد امریکی کابینہ کی سطح کا یہ نئی دہلی کا پہلا دورہ ہے۔
یاد رہے کہ گجرات میں مسلم مخالف فسادات میں نریندرا مودی کے مبینہ طور پر ملؤث ہونے کی وجہ سے اس سے پہلے امریکا نے انہیں ویزا دینے سے انکار کردیا تھا، لیکن اس کی پالیسی میں نریندرا مودی کے انتخابات میں کامیابی کے بعد تبدیلی آگئی ہے۔
مذاکرات کے موقع پر دونوں فریقین نے تسلیم کیا کہ مودی کے فیصلہ کن مینڈیٹ نے ہندوستان اور امریکی تعلقات میں نئے سرے سے جان ڈالنے کا منفرد موقع فراہم کیا ہے۔
انہوں نے اس بات پر بھی اعتماد کا اظہار کیا کہ اس سال ستمبر کے دوران واشنگٹن میں وزیراعظم مودی اور امریکی صدر براک اوباما کے درمیان ملاقات سے تعلقات میں نئی تحریک پیدا ہوگی۔
مشترکہ بیان میں کہا گیا ہے کہ امریکی سیکریٹری دفاع ہیگل اگست 2014ء میں نئی دہلی کا دورہ کریں گے، جس کے دوران وہ فوجی مشقوں، دفاعی تجارت اور دفاع کے لیے نئی ٹیکنالوجی کی مشترکہ پیداوار اور مشترکہ ترقی و ریسرچ پر تبادلہ خیال کریں گے۔